3.75 ٹریلین ڈالر والا ملک بنا ہندوستان

0

ہر محب وطن کے لیے ملک کی ترقی بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔اس کے لیے ملک کی ترقی باعث اطمینان بھی ہوتی ہے اور باعث مسرت بھی، چنانچہ یہ خبر ہر ہندوستانی کے لیے بے حد حوصلہ افزا ہے کہ ملک کی جی ڈی پی 3.75 ٹریلین ڈالر کی ہوگئی ہے۔ اقتصادی محاذ پر امریکہ، چین، جاپان، جرمنی ہی ہمارے ملک ہندوستان سے آگے ہیں، ورنہ برطانیہ، فرانس، اٹلی، کنیڈا، برازیل، روس اور جنوبی کوریا کو اس نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہ واقعی خوشی کی بات ہے کہ اس برطانیہ کو وطن عزیز ہندوستان نے اقتصادی طور پر پیچھے چھوڑ دیا جس کا اس پربرسوں تک قبضہ رہا ہے۔ یہ حالات کی تبدیلی ہے اور خوشگوار تبدیلی ہے۔ خود وزیرخزانہ نرملا سیتارمن کے دفتر سے جو ٹوئٹ کیا گیا ہے، اس کے مطابق، 2014 تک ہندوستان کی اقتصادیات تقریباً 2 ٹریلین ڈالر تھی، اس وقت ہندوستان اقتصادی طور پر 10 نمبر پر تھا، اب اس کی جی ڈی پی 3.75 ٹریلین ڈالر کی ہے اور اقتصادی طور پر وہ 5 واں بڑا ملک بن چکا ہے۔ اقتصادی محاذ پر ہندوستان کی یہ کامیابی قابل ذکر اس لیے بھی ہے، کیونکہ اسی دوران کورونا وائرس نے پوری دنیا کو پریشان کیا ہے، اس عالمی وبا کورونا کا اثر دیگر ملکوں کی طرح ہندوستان کے بھی پروڈکشن اور ایکسپورٹ-امپورٹ پر پڑا۔ اس کے بعد یوکرین جنگ کا اثر بھی دنیا کے کئی ملکوں پر پڑا ہے، خاص کر یوروپی ممالک اس اندیشے سے نکل نہیں پائے ہیں کہ یہ جنگ یوکرین کی سرحدوں تک ہی محدود رہے گی یا وسعت اختیار کر لے گی اور اگر وسعت اختیار کرتی ہے تو پھر جنگ کے اثرات کا دائرہ کتنا وسیع ہوگا۔ یوکرین جنگ کے سلسلے میں ہندوستان پر بھی مسلسل دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ وہ روس سے قطع تعلق کرے مگر ہندوستان نے ایک طرف روس سے بہتر تعلقات رکھے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان اشیا کی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف یوکرین سے بھی اس کے تلخ تعلقات نہیں ہیں۔ جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی-7 کے حالیہ سربراہ اجلاس میں وزیراعظم مودی نے یوکرینی سربراہ زیلنسکی سے ملاقات کی تھی اور ہندوستان کے اس موقف کو رکھا تھا کہ ’یوکرین کی موجودہ صورتحال کوئی سیاسی یا اقتصادی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، انسانی اقدار کا مسئلہ ہے۔‘اور ساتھ ہی یہ بات بھی کہی تھی کہ ’ ہندوستان یوکرین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔‘
یہ کہنے میں تامل نہیں ہونا چاہیے کہ کورونا وائرس سے پیدا حالات کے باوجود حکومت ہند نے جس طرح اقتصادیات کو سنبھالا ہے اور یوکرین جنگ کے اثرات سے اسے بچانے میں کامیاب رہی ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ حکومت ہند کی اقتصادی کامیابیوں کا ذکر کرتے وقت یہ بات نظر انداز نہیں کی جانی چاہیے کہ اسی دوران فرانس اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملکوں کی اقتصادی شرح نمو پہلے جیسی نہیں رہی ہے۔وزیرخزانہ کا یہ کہنا بجا ہے کہ عالمی اقتصادیات میں ہندوستان ایک ’روشن مقام‘ ہے۔
امید یہی ہے کہ ملک کی شاندار کامیابیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ مساوی قوت خرید کے معاملے میں چین اور امریکہ کے بعد ہندوستان پہلے ہی تیسرے نمبر پر ہے۔ زرمبادلہ کے معاملے میں 595.067 ارب ڈالر کے ساتھ ہندوستان چوتھے نمبر پر ہے۔ ہندوستان پر اس کی جی ڈی پی کا 83.249 فیصد قرض ہے۔ امریکہ اور جاپان کے تقابل میں یہ قرضہ کم ہے۔ امریکہ پر جی ڈی پی کا 122 فیصد سے زیادہ اور جاپان پر جی ڈی پی کا 263.9 فیصد قرض ہے، البتہ وزیرخزانہ کو فی کس آمدنی میں اضافے کے لیے اورمحنت کرنی ہوگی۔ فی کس آمدنی کے معاملے میں ہندوستان 139 ویں نمبر پر ہے، البتہ ملک کی اقتصادی شرح نمو کی حالت کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جانی چاہیے کہ فی کس آمدنی کے سلسلے میں مزید بہتری آئے گی۔ فی کس آمدنی میں اضافے کے لیے زراعت پر اور زیادہ توجہ دینی ہوگی، کیونکہ آج بھی ملک کی لیبرفورس کا 42.60 فیصد زراعت سے وابستہ ہے اور ملک کی جی ڈی پی میں اس کا حصہ 18.8 فیصد ہے۔ ملک کی اقتصادی حالت کوبہتر سے بہتر بنانے کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ 23-2022 میں ملک کا امپورٹ 892.18 ارب ڈالر تھا جبکہ ایکسپورٹ 770.18 ارب ڈالرہی تھا۔ ویسے عالمی حالات کے مدنظر ملک کی اقتصادی حالت اطمینان بخش اور حوصلہ افزا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS