نئی دہلی (یو این آئی) : ہندوستان اور وسطی ایشیا کے 5 ممالک یعنی قزاقستان، ترکمانستان، ازبکستان، کرغز جمہوریہ اور تاجکستان نے تجارت، صلاحیت میں اضافہ، رابطے اور کنکٹی ویٹی کی بنیاد پر باہمی تعلقات اور تعاون کو ایک نئی سطح پر لے جانے کا عزم کیا۔ انہوں نے مل کر افغانستان سے دہشت گردی کے خطرے کو روکنے اور وہاں کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ یہ معاہدہ تیسرے ہند- وسطی ایشیا ڈائیلاگ میں طے پایا، جس کی صدارت وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کی، جس میں قزاقستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ مختار تلیوبردی، ترکمانستان کے وزیر خارجہ اور کابینہ کے نائب چیئرمین راشد مریدوف، ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کامیلوف، کرغز جمہوریہ کے وزیر خارجہ رشین کاگز باؤ اور تاجکستان کے وزیر خارجہ سراج الدین مہرالدین نے شرکت کی۔ اپنے ابتدائی کلمات میں ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ جب یہ میٹنگ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی، اقتصادی اور سیاسی حالات کے درمیان منعقد ہو رہی ہے ، کووِڈ وبائی مرض نے عالمی صحت اور معیشت کو بہت بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔ اس نے معاشروں، کام کی جگہوں، سپلائی چینز اور گورننس کے بارے میں ہمارے سوچنے کے انداز کو بدل دیا ہے۔ اس وبائی مرض نے ہمارے موجودہ کثیرالجہتی ڈھانچے کی خامیوں اور نئے خطرات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ہمیں اپنی سپلائی چین کو متنوع بنانے اور علاقائی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ کووڈ کی وبا سے نمٹنے کیلئے پرعزم رہا ہے۔ ہم تاجکستان اور ازبکستان سمیت 90سے زائد ممالک کو ویکسین فراہم کر چکے ہیں۔ ہم نے اپنے دوست ممالک کو ویکسین پروگرام کے نفاذ کیلئے ’کووِن‘ پلیٹ فارم کا اشتراک بھی کیا ہے۔ ساتھ ہی ہم کووڈ وبائی مرض کی دوسری لہر کے دوران ہندوستان کو قزاقستان اور ازبکستان سمیت بین الاقوامی برادری کی طرف سے دی گئی حمایت کے شکر گزار ہیں۔ اس وبا کے دوران ہندوستانی طلبا کی بہبود کیلئے انتظامات کرنے کیلئے ہم آپ کی تعریف کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وبائی امراض کے باوجود ہمارے تعلقات میں رفتار برقرار ہے۔ ہم اپنے دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی خوش ہیں۔ اپنے تعاون کو اگلی سطح تک لے جانے کیلئے ہمارے تعلقات کو تجارت ،صلاحیت میں اضافہ، رابطے اورکنکٹی ویٹی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے قریبی تاریخی اور تہذیبی تعلقات ہیں۔
ہمارے خدشات اور مقاصد ایک جیسے ہیں۔ واقعی ایک جامع اور نمائندہ حکومت، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرتی ہے ، بلاتعطل انسانی امداد کو یقینی بناتی ہے اور خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔ ہمیں افغانستان کے لوگوں کی مدد کے راستے تلاش کرنے ہوں گے ۔ اپنی اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے مسٹرمختار تلبردی نے کہا کہ یہ میٹنگ ہماری شراکت داری کو آگے بڑھانے اور دو طرفہ، سیاسی، اقتصادی اور انسانی ہمدردی کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ مسٹر سراج الدین مہرالدین نے کہا کہ تاجکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ یہ فورم باہمی طور پر مفید شراکت داری کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ہندوستان مضبوط صنعتی بنیاد کے ساتھ دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔مسٹر راشد میردوف نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ ملاقات ہماری شراکت داری اور تعاون کے نئے اہداف کی سمت متعین کرے گی۔مسٹر عبدالعزیز کامیلوف نے کہا کہ اس اجلاس میں افغانستان کی چیلنجنگ صورتحال کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کیلئے ایک متفقہ اور مربوط طریقہ اختیار کرنا ہو گا۔شام کو ڈاکٹر جے شنکر کے ساتھ5 ممالک کے وزرائے خارجہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے ۔