میزورم میں ’زیڈ پی ایم‘ کو ملی مکمل اکثریت، وزیراعلیٰ زور تھنگا کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا

0
میزورم میں ’زیڈ پی ایم‘ کو ملی مکمل اکثریت، وزیراعلیٰ زور تھنگا کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا
میزورم میں ’زیڈ پی ایم‘ کو ملی مکمل اکثریت، وزیراعلیٰ زور تھنگا کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا

آئزول، (ایجنسیاں) میزورم اسمبلی الیکشن میں برسراقتدار طبقہ ایم این ایف (میزو نیشنل فرنٹ) کو زبردست دھچکا لگا ہے۔ نہ صرف پارٹی کو شرمناسک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، بلکہ موجودہ وزیر اعلیٰ زورم تھنگا کو بھی اپنی سیٹ پر ہار منھ دیکھنا پڑا ہے۔ زیڈ پی ایم (زورم پیپلز موومنٹ) نے اس بار اسمبلی الیکشن میں سبھی کو حیران کرتے ہوئے 27 سیٹوں پر جیت حاصل کر لی ہے جو کہ حکومت سازی کے لیے ضروری 20 سیٹوں سے بہت زیادہ ہے۔ ایم این ایف کو محض 10 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں، جبکہ بی جے پی کو 2 اور کانگریس کو 1 سیٹ پر جیت ملی ہے۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ پر جو ریزلٹ ظاہر کیا گیا ہے، اس کے مطابق آئزول مشرق-1 اسمبلی حلقہ میں زیڈ پی ایم کے لالتھن سانگا نے موجودہ وزیر اعلیٰ زورم تھنگا کو 2101 ووٹوں سے شکست دے دی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا اس طرح اپنی سیٹ ہار جانا حیران کرنے والا ہے۔ انہوں نے 8626 ووٹ حاصل کیے، جبکہ اس سیٹ سے فاتح لالتھن سانگا کو 10727 ووٹ ملے۔ زیڈ پی ایم کی بہترین کارکردگی پر پارٹی کے وزیر اعلیٰ امیدوار لالدوہوما نے کہا کہ ’کل یا پرسوں میں گورنر سے ملاقات کروں گا۔ حلف برداری اسی ماہ ہوگی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ میزورم مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ موجودہ حکومت سے وراثت میں ہمیں یہی ملنے والا ہے اور معاشی اصلاح کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم وسائل جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔ لالدوہوما کا کہنا ہے کہ وہ اپنے عزائم کو پورا کریں گے اور ریاست کے حالات بہتر بنانے کے لیے سبھی ضروری اقدام کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ لالدوہوما میزورم کے نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں سے وہ میزورم کی ترقی اور ریاست کو ایم این ایف سے آزاد کرانے کی بات کر رہے ہیں۔ لالدوہوما 1977 میں آئی پی ایس بنے اور گوا میں اسکواڈ لیڈر کے طور پر کام کیا۔ اس دوران اس نے اسمگلروں کے خلاف متعدد کارروائیاں کیں جس کی وجہ سے وہ قومی میڈیا میں نظر آنے لگے۔ ان کے اچھے کام کو دیکھتے ہوئے 1982 میں انہیں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے سیکورٹی انچارج کے طور پر تعینات کیا گیا۔ لالدوہوما نے اندرا گاندھی کی حفاظت میں رہنے کے صرف 2 سال بعد 1984 میں سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا۔ وہ 1984 میں ایم پی بنے۔ صرف 4 سال بعد 1988 میں انہیں کانگریس کی رکنیت چھوڑنے پر لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ اس طرح لالدوہوما پہلے رکن پارلیمنٹ بن گئے جنہیں دل بدل مخالف قانون کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جے پور میں جیت کے بعد نان ویج کی دکان بند کرانے پہنچا بی جی پی لیڈر بال مکند

کانگریس چھوڑنے کے بعد لالدوہوما نے زورم نیشنلسٹ پارٹی(زیڈ این پی) کی بنیاد رکھی۔ انہیں 2018 کے میزورم قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں زیڈ این پی کے زیرقیادت زورم پیپلز موومنٹ (ZPM) اتحاد کے پہلے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر منتخب کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر کام کرنا قبول کیا۔ 2020 میں ان کی قانون ساز اسمبلی کی رکنیت انحراف مخالف قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں منسوخ کر دی گئی۔ ہندوستان میں ریاستی مقننہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس تھا۔ 2021 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں وہ دوبارہ سرچھپ سے جیت گئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS