نرسنگھانند پر توہین عدالت کی کارروائی کو اٹارنی جنرل کی منظوری کا اثر؟

0
www.dnaindia.com

علیگڑھ دھرم سنسد ملتوی،سریش چوہانکے کیخلاف سماعت کیلئے دہلی کی عدالت تیار
نئی دہلی، (ایس این بی؍ایجنسیاں) : ہری دوار میں ہونے والی دھرم سنسد میں مبینہ نفرت انگیز تقریر (ہیٹ اسپیچ) معاملے میں شامل مذہبی رہنمائوں اور مبینہ قوم پرستوں کی مشکلات بڑھتی نظر آ رہی ہیں۔ جمعہ کو اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے آئین اور سپریم کورٹ کے خلاف مبینہ تبصرے کے لیے دھرم سنسد کے رہنما یتی نرسنگھانند کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی منظوری دی ہے۔ ادھر علی گڑھ میں 22-23 جنوری سے منعقد ہونے والی دھرم سنسد کو التوا میں ڈال دیا گیا ہے۔ وہیں 17 دسمبر کو دہلی میں ہونے والے ہندو یوا واہنی کے ایک پروگرام میں اشتعال انگیز فرقہ وارانہ بیان دینے پر سدرشن نیوز کے سریش چوہانکے کے خلاف دائر پٹیشن بھی دہلی کی ساکیت عدالت نے قبول کر لی ہے۔ اس معاملے کی سماعت 27 جنوری کو ہوگی۔
علی گڑھ میں ہونے والی 2 روزہ دھرم سنسد کی منتظم مہامنڈلیشور اننپورنا بھارتی نے کہا کہ الیکشن کے پہلے مرحلہ اور کورونا کے بڑھتے معاملوں کے سبب یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب سے بڑی بات ہے کہ میرے 2 دھرم یودھا یتی نرسنگھانند اور جتیندر نارائن سنگھ تیاگی جیل میں ہیں۔ دھرم سنسد ملتوی کرنے کے اس فیصلہ کو ایک دن قبل ہی اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کی یتی نرسنگھانند کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی منظوری سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ وہیں دہلی میں سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کے خلاف 19 دسمبر کو ’ہندو یوا واہنی‘ کے ایک پروگرام کے وائرل ویڈیو کو لے کر ساکیت کورٹ 27 جنوری کو سماعت کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ اس ویڈیو کے مطابق سریش نے پروگرام میں موجود ہجوم کو حلف دلایا تھا کہ وہ ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ بنانے کے لیے ’لڑنے، مرنے اور مارنے‘ کے لیے تیار ہیں۔ یہ پٹیشن ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے سربراہ سید قاسم رسول الیاس نے دائر کی ہے۔سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے کے مبینہ طور سے غیر شائستہ زبان کا استعمال کرنے اور مذہب کی بنیاد پر مختلف کمیونٹیز کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے معاملے میں کارروائی کرنے کی مانگ کو لے کر داخل کی گئی عرضی پر عدالت نے نوٹس لیا ہے۔ واضح ر ہے کہ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدرسید قاسم رسول الیاس کے ذریعہ اپنے وکیل ایڈووکیٹ تمنا اور ان کی سینلر تارا نرولا اور ساتھی پریہ وتس کے توسط سے سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے کے خلاف عدالت میں عرضی داخل کی گئی تھی ۔عرضی گزار نے کہا ہے کہ یہ واحد ایسا معاملہ نہیں ہے جہاں ملزم کو نفرت بھرے بیان دینے اور اپنے حامیوں کو ہندو راشٹر کے خواب کے لئے لڑنے اور مذہبی منافرت پھیلانے اور عوامی تقریبات کے توسط سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کے لئے اکسایا گیا تھا، بلکہ ’ میڈیا ہینڈل بنداس بول ‘نام کے اپنے شو کے توسط سے بھی ایسا کیا گیا ہے۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نے پولیس اور دیگر کو چوہانکے کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے شکایت دی ،لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ایسے میں پولیس کو معاملے میں ایف آئی آر درج کرکے سریش چوہانکے کے خلاف ان کے اشتعال انگیز بیانوں پر کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS