حکومت تینوں نئے قوانین کو معطل کردیتی ہے تو کسان ان سے بات چیت کے لئے تیار

0

نئی دہلی: آل انڈیا کسان مہاسبھا کے قومی جنرل سکریٹری اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(سی پی آئی)کے سینئر  لیڈر اتول کمار انجن نے کسانوں اور مزدوروں کی کل کی ہڑتال پرحکومت کے جابرانہ کارروائی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت زراعت سے متعلق تینوں نئے قوانین کو معطل کردیتی ہے تو ملک کے کسان ان سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔
مسٹر اتل کمار انجان نے یہ بات وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کی طرف سے  کاشتکاروں کے ساتھ مذاکرات کی تجویز پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔  یاد ر ہے کہ تومر نے کل صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کو راضی ہے۔
سی پی آئی لیڈر نے کہا کہ پہلے تومر صاف گوئی سے بات کریں اور جھوٹ کا سہارا نہ لیں۔ یہ کہنا ایک سفید جھوٹ ہے کہ یہ تحریک صرف پنجاب،ہریانہ اور اتر پردیش کے کسانوں کی جدوجہد ہے۔ کل 26 نومبر کو ملک بھر کے کسانوں نے مزدوروں کے ساتھ مل کرایک'کامیاب ہڑتال اور دیہی ہندوستان بند'کا انعقاد کیا۔خود حکومت اورمیڈیا نے کہا کہ یہ ہڑتال 22 ریاستوں میں مکمل کامیابی تھی۔
سوامی ناتھن کمیشن کے سابق ممبراتل انجان نے کہا کہ پورے ملک کے کسان آج مرکزی زراعتی قوانین اور بجلی ایکٹ کے خلاف خاموش جلوس، میمورنڈم، عوامی جلسے اورمشعل جلوس کا انعقاد کرکے دہلی میں کسانوں کے مظاہرے کی حمایت کر رہے ہیں۔دہلی میں بھی قریبی ریاستوں کے کسان ان قوانین کے خلاف احتجاج کرنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح دہلی،ہریانہ،اتر پردیش،اتراکھنڈ کی سرحدوں پر مرکزی مسلح افواج اور ریاستی پولس کا استعمال کرکے کسانوں کی تحریک کو دبانے کی نیت رکھتی ہے وہ کامیاب نہیں ہوگی۔
کسان لیڈر نے  مزید کہا کہ جمہوریت میں اگر حکومت جابرانہ ہوجائے تو عوام کے ساتھ بات چیت  بند ہوجاتی ہے۔ اگر وزیر اعظم اور وزیر زراعت یہ اعلان کرتے ہیں کہ حکومت اب بھی تینوں کالے قوانین،بجلی کے قانون کو منسوخ کرتی ہے، تو پھر آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی اور دیگر تنظیمیں حکومت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کے جبر اور پروپیگنڈے سے یہ احتجاج کمزور نہیں ہوگا بلکہ اس میں شدت پیدا ہوگی، اس کی تپش پورے ملک میں محسوس کی جائے گی اور اس کی ذمہ داری مودی حکومت پر عائد ہوگی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS