اگرمسلمان وزیراعظم بنے تو 50فیصدہندوکریں گے قبول اسلام

0

مرد بنو،وجود کی لڑائی کیلئے ہتھیار اٹھاؤ،دہلی میں ہندوپنچایت میں یتی نرسمہانند کی نفرت انگیز تقریر،پروگرام کی نہیں تھی اجازت : دہلی پولیس
نئی دہلی (ایجنسیاں) : غازی آباد کے ڈاسنا دیوی مندر کے ہیڈ پجاری اور ہری دوار میں نفرت انگیز تقریر کیس کے ملزم یتی نرسمہانند نے اتوار کو ایک بار پھر اشتعال انگیز تقریر کی ۔ اس بار یہ تقریر راجدھانی دہلی میں ہوئی ۔راجدھانی کے براڑی میدان میں ایک ہندو مہا پنجایت ہوئی، جس کے بارے میں دہلی پولیس کاکہنا ہے کہ اس کی اجازت نہیں تھی۔ ہندومہا پنچایت میں یتی نرسمہانند نے ہندوؤں سے اپنے وجود کی جنگ لڑنے کیلئے ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی اور کہا کہ 2029 یا 2034یا 2039 میں ایک مسلمان وزیراعظم بن جائے گا ۔ ایک بار اگر کوئی مسلمان ہندوستان میں وزیر اعظم بنتا ہے تو50 فیصد ہندو مذہب تبدیل کریں گے۔ 40 فیصدمارے جائیں گے اورباقی 10 فیصد اگلے 20سالوں میںپناہ گزیں کیمپوں یا دوسرے ممالک میں پناہ گزین بن کر رہیں گے۔ اطلاعات کے مطابق دہلی کے براڑی میدان میںاتوار کو منعقدہ اس ہندو مہاپنچایت میں تقریباً 200 لوگ جمع ہوئے تھے۔ اس تقریب کا اہتمام سیو انڈیا فاؤنڈیشن کے بانی پریت سنگھ نے کیا تھا۔ سیو انڈیا فاؤنڈیشن کے بانی پریت سنگھ وہی شخص ہیں، جنہوں نے پچھلے سال جنتر منتر پر ایک پروگرام کیا تھا۔ اس وقت پروگرام میں مسلم مخالف نعرے لگائے گئے تھے۔ تب دہلی پولیس نے اس معاملے میں پریت سنگھ کو گرفتار کیا تھا اور فی الحال وہ ضمانت پر باہر ہیں۔وہیں ڈاسنا دیوی مندر کے ہیڈ پجاری یتی نرسمہانند بھی ہر ی دوارنفرت انگیز کیس میں ضمانت پر باہر ہیں۔ہندو مہاپنچایت سے خطاب کرتے ہوئے نرسمہانند نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ اس صورت حال کو بدلنا چاہتے ہیں تو مرد بنو۔ ایک آدمی ہونا کیا ہے؟ مرد وہ ہے، جو اپنے پاس ہتھیار رکھے۔ وہیں دہلی پولیس نے کہا ہے کہ تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں تھی۔’جن ستا‘ نے اپنی رپورٹ میں پریت سنگھ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ اس تقریب کی منصوبہ بندی اس سال 4 جنوری 2022 سے کی گئی تھی۔ تقریب کے دوران ایک اور معاملہ سامنے آیا، جب کچھ صحافیوں نے الزام لگایا کہ ان پر حملہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی کچھ لوگوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں دہلی پولیس نے پنڈال سے حراست میں لیا اور مکھرجی نگر تھانے لے گئی۔ حالانکہ دہلی پولیس نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔ ڈی سی پی نارتھ ویسٹ اوشا رنگ رانی نے ٹوئٹرپر کہا کہ کچھ صحافی اپنی مرضی کے مطابق بھیڑ سے بچنے کیلئے، جو ان کی موجودگی سے مشتعل ہو رہی تھی، وہاں پر تعینات پی سی آر وین میں بیٹھ گئے اور سیکورٹی وجوہات کی بنا پر پولیس وین میں جانے کا انتخاب کیا، کسی کو پولیس نے حراست میں نہیں لیا۔ انہیں مناسب پولیس تحفظ فراہم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ غلط جانکاری پھیلانے کے الزام میں ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS