نصف سزا پوری تو سنگین معاملہ میں بھی زیر سماعت قیدی کو ضمانت

0

ممبئی (ایجنسیاں) بامبے ہائی کورٹ نے ممبئی کے سرمایہ کاروں سے کروڑوں روپے چوری کرنے والے ایک ملزم کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر زیر سماعت قیدی زیادہ سے زیادہ سزا کا نصف مکمل کر چکا ہے تو اسے ضمانت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ملزم کے خلاف مہاراشٹر پروٹیکشن آف انٹرسٹ آف ڈپازٹرز ایکٹ 1999 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس کے الزام کی سنگینی ضمانت کی درخواست کو خارج کرنے کی وجہ نہیں ہو سکتی۔ اسے سی آر پی سی کی دفعہ 463 اے کے تحت ریلیف دینا ہوگا۔ اس شق کو ان صورتوں میں نظر انداز کیا جا سکتا ہے جہاں تحریری طور پر خصوصی وجوہات دی گئی ہوں۔ عدالت نے استغاثہ کی اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ ملزم ساگر ولاس ٹوٹے سنگین دھوکہ دہی کے معاملے میں ملوث تھا۔ پولیس اس کی کوئی جائیداد بھی نہیں ڈھونڈ سکی جسے ضبط کیا جا سکے۔ جسٹس بھارتی ڈانگرے نے ستیندر کمار انتل بنام سی بی آئی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ الزام کی سنگینی ضمانت نہ دینے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ 463 اے کے تحت ملزم کو ضمانت پر رہا کرنا پڑے گا، کیونکہ وہ پہلے ہی نصف سزا کاٹ چکا ہے۔ملزم کے خلاف بدلاپور پولیس اسٹیشن میں 2018 میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ملزم کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 420 اور 406 کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر پروٹیکشن آف انٹرسٹ آف ڈپازٹرز ایکٹ 1999 کی دفعہ 3 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایسی صورت میں زیادہ سے زیادہ سزا 7 سال ہو سکتی ہے۔ ملزم 4سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہے۔ ساگر ولاس ٹوٹے بنام ریاست مہاراشٹر کے معاملے میں جسٹس ڈانگرے نے دفاع کے دلائل پر غور کرنے کے بعد کہا کہ ضمانت ضروری ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS