…. اگر کوئی مرد میزبان خاتون کھلاڑی کے ساتھ ایسا سلوک کرتا تو

0

نئی دہلی(ایجنسی):ٹوکیو اولمپکس میں انڈیا کی جانب سے جیولن تھرو میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے ایتھلیٹ نیرج چوپڑا کا تازہ انٹرویو تنازعے کا باعث بن گیا ہے جسے لوگ جنسی استحصال سے تعبیر کر رہے ہیں۔ہر چند کہ یہ انٹرویو زوم پر تھا لیکن اس میں انٹرویو سے قبل جس طرح نیرج چوپڑہ کا ڈانس کے ساتھ استقبال کیا گیا اور ان سے گلے لگانے کی جو پیشکش کی گئی اس پر سوشل میڈیا پر گرما گرم مباحثہ جاری ہے اور ‘نیرج چوپڑاکے ساتھ ‘ملیشکا اور ‘منز لائف میٹرس جیسے ہیش ٹیگ بھی نظر آ رہے ہیں۔
در اصل ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں معروف اداکار دلیپ کمار کی معروف فلم ‘نیا دور کے گیت ‘اڑیں جب جب زلفیں تیری، کنواریوں کا دل مچلے۔ گیت پر ممبئی کے ریڈ ایف ایم کے دفتر میں ایک طرف چند خواتین ڈانس کرتی نظر آتی ہیں اور دوسری طرف نیرج چوپڑا زوم پر موجود ہیں جن کا انٹرویو لیا جانا ہے۔نیرج چوپڑا خاموشی سے یہ ڈانس دیکھ رہے ہیں اور کچھ کہنے کی پوزیشن میں نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب جس طرح نیرج چوپڑا کا انٹرویو کیا گیا ہے اس پر لوگ سوال کر رہے ہیں۔اس انٹرویو میں ریڈیو جاکی (آر جے) ملیشکا مینڈونسا کے رویے، ان کے استعمال کردہ بعض الفاظ اور نیرج چوپڑا کے لیے پیدا ہونے والی صورتحال پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔
آر جے ملیشکا نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ اور اس کی کچھ ساتھی نیرج چوپڑا کے انٹرویو سے پہلے ہاتھوں میں گلاب کے پھول لے کر رقص کرتی نظر آتی ہیں۔ نیرج چوپڑا لیپ ٹاپ پر ایک سکرین میں نظر آتے ہیں جبکہ دوسری سکرین پر آر جے کا ڈانس ہو رہا ہے جسے وہ دیکھ رہے ہیں۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ملیشکا نے لکھا: ‘خواتین۔ مشکل اور گہرے جوابات بھی ملے لیکن زوم کال پر کیمرہ کا رخ مڑنے سے چار سیکنڈ پہلے دیکھیں کہ ہم کس کے لیے ڈانس کر رہے ہیں۔اس ویڈیو میں ‘اڑیں جب جب زلفیں تیری گیت سنا جا سکتا اور اس دوران نیرج چوپڑا سکرین پر خاموشی سے مسکرا رہے ہیں جیسے ہی آر جے ملیشکا لیپ ٹاپ اسکرین کے سامنے آتی ہیں وہ کہتی ہیں: ‘اتنا مزا آ گیا۔ سوری! ہم نے زیادہ تو نہیں چھیڑا آپ کو۔اس پر نیرج صرف اتنا کہتے ہیں: ‘تھینک یو۔ تھینک یو سو مچ۔اس کے ساتھ ایک اور ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں نیرج چوپڑا سے آر جے ملیشکا کہہ رہی ہیں: ‘جانے سے پہلے، میں نیرج آپ کو ایک جادو کی جھپی (گلے لگانا) دینا چاہوں گی۔ چلے گا کیا؟ یہ کہہ کر وہ سکرین کے قریب آجاتی ہیں۔اس پر نیرج چوپڑا قدرے بے سکون ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں: ‘شکریہ ، نمستے، بس دور ہی سے۔لوگ اس انٹرویو کے حوالے سے مختلف طریقوں سے اعتراضات کررہے ہیں۔ کچھ اس کا موازنہ جنسی ہراسانی سے کر رہے ہیں تو کچھ اسے نیرج چوپڑا کی توہین قرار دے رہے ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مرد میزبان کسی خاتون کھلاڑی کے ساتھ ایسا سلوک کرتا تو اسے جنسی ہراسانی کہا جاتا۔ لوگوں نے ویڈیو ہٹانے اور نیرج چوپڑا سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ لوگ نیرج چوپڑا کے مناسب رویے کی بھی تعریف کر رہے ہیں۔
آدیتی لکھتی ہیں: ‘ملیشکا آپ ہمارے گولڈن بوائے کو کیوں پریشان کر رہی ہیں؟ اس سطح کی اذیت برداشت کرنے پر مجھے ان کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ارناز ہاتھیرام نے لکھا: ‘اگر ملیشکا مرد ہوتیں اور خاتون سپورٹس پرسن کے ساتھ ایسا کرتیں تو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھتیں اور انھیں معافی مانگنی پڑتی۔۔۔ لیکن خواتین کو بااختیار بنانے اور ترقی کے نام پر چھوڑ دی جاتی ہیں۔گبر نامی صارف کے 13 لاکھ فالوورز ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ ‘اس طرح کی گری ہوئی حرکت ان لوگوں نے ابھینو بندرا یا کے ایل راہل کے ساتھ کبھی نہیں کی ہوتی۔ کیونکہ ان کا خیال ہے کہ نیرج چوپڑہ ان کی تعریف کریں گے (؟) کیونکہ وہ چھوٹے شہر سے آتے ہیں۔ شاید زیادہ دیسی ہیں۔ ان پوز کرنے والوں کو ہمیشہ کےلیے ہٹا دینا چاہیے۔
وندنا نامی ایک صارف نے لکھا: ‘ہر ایک نے اولمپکس سے آنے والے کھلاڑیوں کا انٹرویو حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ کیا کیونکہ ان کھلاڑیوں نے بھی شائستہ رویہ رکھا۔صحافی تنوی شکلا نے لکھا: ‘ان کے انداز تو دیکھو۔ لاکھوں انٹرویو دیے ہوں گے لیکن نیرج چوپڑا اسے بھولنے والے نہیں ہیں۔اکشے نامی صارف نے لکھا: ‘یہ جنسی ہراسانی ہے۔ آپ کو ایک لڑکے (نیرج چوپڑا) کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر شرم آنی چاہیے۔کچھ لوگ میمز کے ذریعے نیرج چوپڑا کے ساتھ رونما ہونے والے رویے پر طنز بھی کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS