انسانیت اور خدمت خلق ہی ہر انسان کا شیوہ ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر سید ظفر اسلام

0

نئی دہلی/ سری نگر،  (یو این آئی) انسانیت اور خدمت خلق ہی ہر انسان کا شیوہ ہونا چاہئے خواہ وہ کسی پارٹی، کسی علاقے یا کسی طبقے یا کسی مذہب سے تعلق رکھتا ہوں۔یہ بات بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی ترجمان و راجیہ سبھا کے ممبر سید ظفر اسلام نے شمالی کشمیر کے پانچ مختلف علاقوں وہاں 1500 ضرورت مند خاندانوں میں راشن تقسیم کرتے ہوئے کہی۔ یہ راشن کٹس ہندوستانی فوج کے تعاون سے تقسیم کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ انسانی خدمت، بے کس لوگوں کی ضرورتوں کو پوری کرنا، پریشان حال لوگوں کی مدد کرنا اور خاص طور پر اس عالمی وبائی دور میں خدمت خلق ہمارا شیوہ ہونا چاہئے تاکہ کوئی شخص وبا کے دور میں بھوکا نہ سوئے۔
انہوں نے ساتھ ہی دعوی کیا کہ کورونا وائرس کے اس دور میں اگر کسی سیاسی جماعت نے دن رات کام کیا ہے تو وہ بی جے پی ہے۔انہوں نے کشمیر میں راشن کٹس کی تقسیم سے متعلق تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز شمالی کشمیر کے پانچ مختلف علاقوں کا دورہ کر کے وہاں ضرورت مند کنبوں میں راشن تقسیم کیا ہے۔انہوں نے کہا: ان کی قیادت میں پارٹی کے ایک وفد نے شمالی کشمیر میں ہندوستانی فوج اور اس کے ساتھ کام کرنے والی ایک این جی او آر این اے ممبئی فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر 1500 خاندانوں میں راشن تقسیم کیا ہے’۔
دریں اثنا ظفر اسلام نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے دوران وہاں کے مقامی لوگوں نے ہمیں اپنی پریشانیوں سے آگاہ کیا ہے جن کو ہم حل کرنے کی کوششیں کریں گے۔ ہمارے لیڈران اور کارکنوں نے ہر ایک علاقے کا دورہ کر کے لوگوں کے مسائل سنے ہیں اور ان کو حل کرنے کی کوششیں کی ہیں ‘۔
بی جے پی کے ترجمان ظفر اسلام نے کہا کہ ان کی جماعت ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے کام کر رہی ہے۔ ‘ہم نے لوگوں کو بتا دیا ہے کہ بی جے پی ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہماری جماعت نے پچھلے سات سال کے دوران معیشت میں خوشگوار تبدیلی لائی ہے، غریبوں کو با اختیار بنانے کی بات ہو تو ہم نے اس سمت میں کافی کام کیا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے تجارت یا کاروبار شروع کرنے کو آسان بنا دیا ہے۔ رہائش کو آسان بنانے پر بھی وزیر اعظم نے خاصا دھیان دیا ہے’۔بی جے پی رہنما نے کہا کہ پورے ملک میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی مدد کریں۔
انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ ‘وبا کی وجہ سے وادی کشمیر میں بھی لوگ پریشان ہیں۔’سیوا دوس‘ منانے کا مقصد یہی ہے کہ ہم لوگوں کے پاس جا کر ان کی باتیں سنیں کہ انہیں کن مشکلات کا سامنا ہے’۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS