مظفر نگر فسادات کے بعد مغربی یوپی میں بالخصوص پوری ریاست میں بالعموم فرقہ واریت اور بداعتمادی کا ایسا دور آیا کہ قدیم رشتے اور مراسم منقطع ہوکر رہ گئے۔ اس انتشار کا سب سے زیادہ فائدہ فرقہ پرستوں نے اٹھایا اور بدگمانیوں کو خوب ہوا دی مگر کسان تحریک نے اس خلیج کو ختم کرنے میں اہم رول ادا کیا اور جاٹ جن میں ہندو اور مسلمان دونوں ہوتے ہیں کافی قریب آئے۔
الیکشن سے پہلے ہی سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ لوکدل کے درمیان اختلافات کی خبریں آرہی ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے لیے میرٹھ اسمبلی سیٹ سوال خاص تلخی کا سبب بن گئی ہے۔ سماجوادی پارٹی یہاں سے سابق ایم ایل اے غلام محمد کو امیدوار بنانا چاہتی ہے جبکہ راشٹریہ لوکدل اس سیٹ پر ایک جاٹ امیدوار کو ٹکٹ دینا چاہتی ہے۔ باغپت ضلع سے سٹی سوال خاص اسمبلی کو لے کر آر ایل ڈی کے لیے وقار کا مسئلہ بن گیا ہے۔ میرٹھ میں شہر سیٹ اور کیٹھور سیٹ پر سماجوادی پارٹی پہلے ہی مسلم امیدوار میدان میں اتار چکی ہے جبکہ آر ایل ڈی کے کھاتے میں ایک بھی سیٹ نہیں آئی ہے ایسے میں اگر سماجوادی پارٹی نے اس سیٹ پر بھی کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ دے دیا تو آر ایل ڈی کے لیے میرٹھ میں جاٹ امیدوار بنانے کا متبادل ختم ہوجائے گا۔ سوال خاص اور سردھنا میں آر ایل ڈی اپنا امیدوار کھڑا کرنا چاہتی ہے۔ آر ایل ڈی کے لیڈر میرٹھ کی دو سیٹوں پر اپنے امیدوار چاہتے ہیں۔ ان میں سب سے پہلے سوال خاص سیٹ اور دوسری سیٹ سردھنا کی ہے۔ سردھنا سیٹ پر سماجوادی پارٹی نے اکھلیش یادو کے قریبی اتل پردھان کو امیدوار بنایا ہے۔ اتل پردھان گوجر ہیں اور دوبار بی جے پی کے سنگیت سوم کو الیکشن ہرا چکے ہیں جس کے بعد لوکدل سوال خاص سیٹ کے لیے لڑائی لڑ رہی ہیں۔ لوکدل میرٹھ میں جاٹ لینڈ کی سوال خاص سیٹ کو وقار کا مسئلہ بنائے ہوئے ہیں۔ اگر سوال خاص لوکدل سے چھٹکتی ہے تو میرٹھ کی 6سیٹوں پر جاٹ برادری بھی اتحاد سے منحرف ہوسکتی ہے۔ یہی سیٹ ہے جس پر لوکدل اور جاٹ امیدوار کے سہارے میرٹھ میں جاٹوں کو اپنا ساتھ لایا جاسکتا ہے۔ اس مجموعی صورت حال فائدہ بی جے پی کو ہوسکتا ہے۔ ظاہر ہے اگر یہاں سماجوادی پارٹی اور آر ایل ڈی میں اتفاق رائے نہیں بنتا تو مسلم ووٹوں میں بکھراؤ ہوگا۔ خیال رہے کہ 2013میں مظفرنگر کے فسادات کے بعد جاٹ اور مسلمانوں میں شدید اختلافات ہوگئے تھے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ 2014کے لوک سبھا الیکشن میں مودی لہر میں بی جے پی ہندو ووٹوں کے سہارے یکطرفہ طور پر جیت گئی تھی۔ 2017میں اسمبلی کے انتخابات میں بھی لوکدل کو صرف چھپرولی سیٹ پر ہی جیت ملی تھی۔ اب جب کہ لوکدل اور سماجوادی پارٹی میں اتحاد ہوگیا ہے تو لوکدل اور سماجوادی پارٹی جاٹ اور مسلموں کو ایک ساتھ لانے کی کوشش کررہی ہے۔ میرٹھ میں سماجوادی پارٹی کے سابق وزیر شاہد منظور کو کیٹھور سیٹ سماجوادی پارٹی ایم ایل اے رفیق انصاری کو شہر سیٹ، سماجوادی پارٹی کے لیڈر اتل پردھان کو سردھنا سیٹ، سابق ایم ایل اے اور میئر کے شوہر یوگیش ورما کو سماجوادی پارٹی ہستناپور کا امیدوار بنانے کا اعلان کرچکی ہے جبکہ جنوبی سیٹ مسلمانوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جبکہ میرٹھ کینٹ سماجوادی پارٹی کا گڑھ ہے ایسے میں آر ایل ڈی کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی ہے۔ بی جے پی اس کا پورا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ بی جے پی سوال خاص سیٹ پر ایک جاٹ کو ہی ٹکٹ دیا ہے۔
سوال خاص اسمبلی حلقہ باغپت ضلع میں آتا ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے امیدوار جتیندر پال سنگھ (بلو) نے 2017 کا الیکشن جیتا تھا جبکہ اس سے قبل سماجوادی پارٹی کے غلام محمد جیتے تھے۔ اس وقت آر ایل ڈی کے امیدوار یشویر سنگھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر جنگت سنگھ جیتے تھے۔ باغپت ضلع کے دیگر اسمبلی حلقے چھپرولی، بڑوت، باغپت اور مودی نگر ہیں۔
مغربی یوپی میں جاٹ- مسلم ووٹ اتحاد کتنا مضبوط
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS