کتنا سنگین ہے’منکی پاکس‘کا خطرہ

0

شاہنواز احمد صدیقی
قلم کاغذ، برش رنگ اور کینواس کے ساتھ پرسکون صبح شام کسی بھی فن کار اور قلمکار کی ایک آئیڈیل زندگی ہوسکتی ہے۔ایک چھوٹے سے شہر کی انتہائی مصروف بازار میں رہنے والے شیلے مستجاب اپنی بنائی ہوئی لاتعداد تصویروں کے درمیان خاموش مگر مصروف اور پرسکون زندگی گزار رہے ،اس زندگی کو دیکھ کر رشک آنے لگتاہے۔ان کے اردگرد کئی ٹیبلوں پرالگ الگ انداز کے رنگ برش اور کاغذپھیلے ہوتے ہیں۔ ان کی ہرشام اسی رنگ میں ڈوبی ہوتی ہے۔
کتابوں اور ناولوں کے کور بنانے کے ساتھ زندگی شروع کرنے والے مستجاب شیلے کے اندر تخلیقیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ وہ رنگ برش کے ساتھ اپنے فن مصوری کا مظاہرہ کرتے ہیں،ان کو شاعری کا شوق بھی ہے ، وہ افسانہ نگار ہیں طنزومزاح بھی لکھتے ہیں۔ اردو سے محبت اور مصوری کا جنون شیلے کو ایک منفرد مقام عطا کرتاہے۔
مصوری ان کا پہلا عشق ہے ،انہوں نے اپنے شوق کو پیشہ بنایا اور یہی جنون ان کی شہرت کا سبب بناہے۔شیلے بلاکے سادہ اور منکسرالمزاج ہیں ۔1971 سے مصوری کررہے ہیں، اس وقت کتاب کے ایک کور کے لئے ان کو25روپے ملتے تھے، وہ سیکڑوںکتابوں ،رسالوں کے کور بناچکے ہیں۔
شیلے سے ہندی اور اردو کے پبلیشر خدمات حاصل کرتے تھے۔ شیلے نے اردو کے عظیم اداروں اور ماہناموں بشمول رسالہ بیسویں صدی کے ٹائٹل بھی بنائے ہیں۔ہندی کے پبلیشر منوج پبلیکشن اور شگن پاکٹ بکس کیلئے بہت کام کیاہے۔
شیلے کا کہناہے کہ ناولوں کی خریدوفروخت ختم سی ہوگئی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس سے کمرشیل کام متاثر ہوا ہے۔مگر مستجاب شیلے جو اپنے فن کوکمرشیل انداز کی پینٹنگ تک محدود نہیں رکھ سکے ہیں۔ وہ دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی مصوری کی نمائشوں میں حصہ لیتے رہے ہیں ۔اوشنان کی ایک نمائش میں 1950 سے لے کر 1970 کے درمیان ناولوں کے ٹائٹلوں کو دکھایا گیا تھا۔اس نمائش میں ان کی تصاویر وشنوپون، قادر، مہندر سونی اور این ایس دھامی کے ساتھ رکھی گئی تھیں۔جن نمائشوں میں انہوں نے حصہ لیا ان کی فہرست طویل ہے۔
مستجاب شیلے شاعری میں اور اپنی پینٹنگ کے ساتھ میچ کرتی ہوئی غزل اور بعض اوقات اپنی غزل کو میچ کرتی ہوئی پینٹنگ ساتھ شائع ہونے کیلئے بھیجے ہیں۔ ظاہر ہے کہ دونوں فنون پرعبور بہت لطف دیتاہے۔ حساس طبیعت کے مالک شیلے نے اردو نثر میں بھی اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔
شیلے نے مصوری کے ہرمیدان میں طبع آزمائی کی ہے۔ انہوں نے چارکول،پین ورک اور عام پینسل سے اپنے فن کو کاغذ پر اتاراہے۔ اس کے علاوہ آئل آن کینواس، ایکریلک،واٹر کلر،مکس میڈیا ان کے میڈیم ہیں۔شیلے جدید دور کے حساس انسان ہیں ،سولہ سنگار پر مبنی پینٹنگس ان کاخاصہ ہیں اور ان کے جمالیاتی ذوق کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ان کی پینٹنگس کہانیوں پر بھی مبنی ہوتی ہے ، وہ اپنے خیالات اور کلچر پربھی مارڈرن پینٹنگس بناتے ہیں۔انہوں نے ایک زمانے تک ناولوں کے ٹائٹل بنائے ہیں،کہانیوں پر انہوں نے کافی تصاویربنائی ہیں،اس سے ان کوکافی شہرت ملی تھی۔شاید کہانیوں ،غزلوں اور ناولوں پر پینٹنگ بنانے سے ہی ان کو شاعری کرنے اور کہانیاں لکھنے کی ترغیب پیدا ہوئی ہے۔ان کی پینٹنگس کے ساتھ ساتھ ان کے کہانیاں اور مضامین مختلف اخبارات اور جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ مردم خیز شہر امروہہ کا یہ فنکار،صادقین اور مہدی حسن کی روایات کو آگے بڑھا رہاہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS