اسلامو فوبیا کے بل کی حمایت میں 219 ووٹ اور مخالفت میں 212

0
dailysabah.com

بائیڈن نے بھی کی حمایت،قانون بنانے کے لیے امریکی سینیٹ کی منظوری ضروری
واشنگٹن(ایجنسیاں) : خبر کے مطابق، ڈیموکریٹس نے 219 ووٹ کے ساتھ اسلامو فوبیا کے خلاف بل کی حمایت کی جب کہ ری پبلکنز نے 212 ووٹ کے ساتھ اسلامو فوبیا کے خلاف بل کی مخالفت کی۔ امریکی ایوان نمائندگان میں اسلامو فوبیا کے خلاف بل منظورکر لیا گیا ہے۔بل کے تحت ایک محکمہ بنایا جائے گا جو اسلامو فوبیا کے واقعات کا تعاقب کرے گا، لیکن اس سے پہلے بل کو قانون بنانے کے لیے امریکی سینیٹ میں بھیجا جائے گا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی کہا ہے کہ وہ اس بل کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ پیروی دین انسان کا بنیادی حق ہے جسے عالمی حقوق انسانی کے معاہدے کا تحفظ بھی حاصل ہے۔ یہ اقدام اس تناظر میں کیا گیا جب گزشتہ ماہ امریکی کانگریس کے مسلمان ارکان نے رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی رکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی تھی جن کے اسلاموفوبیا پر مبنی تاثرات منظرعام پر آئے تھے۔ رکن کانگریس الہان عمرنے ٹوئٹ میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا
US House Passes Bill To Combat Islamophobia After GOP Member's Anti-Muslim  Comment
کے خلاف بل کا منظورہونا مسلمانوں کیلئے سنگ میل ہے اور یہ امریکہ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بڑی خبر ہے۔انہوں نے کہا بل سے یہ پیغام گیا ہے کہ اب اسلاموفوبیا کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔رکن کانگریس نے کہا کہ تعصب کے خلاف کھڑا ہونا کسی کو حملوں کا نشانہ بنا سکتا ہے لیکن ہمیں بزدل نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں بلند کھڑے رہنا ہے۔بل کے تحت ایک محکمہ بنایا جائے گا جو اسلامو فوبیا کے واقعات کو مانیٹر کرے گا، لیکن اس سے پہلے بل کو قانون بنانے کے لیے امریکی سینیٹ میں بھیجا جائے گا۔
علاوہ ازیں وہائٹ ہاؤس نے بھی اس بل کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ آزادی مذہب بنیادی انسانی حق ہے۔
چنانچہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن اس بل کی حمایت کریں گے مگر اْن تک پہنچنے کے لیے ابھی بھی اس بل کو سینیٹ سے منظور ہونا ہو گا جہاں سو نشستوں میں سے 50 رپبلکنز کے پاس، 48 ڈیموکریٹس کے پاس اور دو نشستیں آزاد اْمیدواروں کے پاس ہیں۔ اگر منگل کے روز امریکی ایوانِ نمائندگان میں ہونے والی ووٹنگ کو مدِنظر رکھا جائے تو ڈیموکریٹس کے لیے اس بل کو سینیٹ سے منظور کروانا تب تک ممکن نہیں ہوگا جب تک کہ اْنھیں رپبلکن جماعت میں سے کچھ حد تک حمایت حاصل نہ ہو۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق الہان عمر نے کہا کہ ’ہم مسلم مخالف تشدد میں بے انتہا اضافے میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسلاموفوبیا اپنی نوعیت میں عالمی ہے اور ہمیں اس کے خلاف عالمی کوششیں کرنی ہوں گی۔‘رائٹرز نے سینیٹ میں ڈیموکریٹ رہنما چک شومر سے رابطہ کیا تا کہ یہ جانا جا سکے کہ اْن کی جماعت اس بل کو سینیٹ سے منظور کروانے کے لیے کیا کر رہی ہے، تاہم اْنھوں نے اس درخواست کا جواب نہیں دیا۔ڈیموکریٹ رکن الہان عمر کا تعلق صومالیہ سے ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS