دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

0

نئی دہلی (ایجنسیاں) اتراکھنڈ کے ہری دوار میں 3دنوں تک چلی دھرم سنسد میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر کی گئی اور تشدد کی حمایت کی گئی۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایسے کئی ویڈیو سامنے آنے کے بعداب اتراکھنڈ پولیس نے جوالاپور کے رہنے والے گل بہار خان کی تحریر پر کارروائی کرتے ہوئے ہری دوار شہر کوتوالی میں جتیندر نارائن سنگھ تیاگی(وسیم رضوی) اور دیگر کے خلاف دفعہ153اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ہری دوار کوتوالی


راکیندرکٹھیت نے جانکاری دیتے ہوئے بتایاکہ گل بہار خان کی جانب سے ہری دوار میں ہوئی دھرم سنسد کے متعلق کوتوالی میںتحریر دی گئی۔ فی الحال ہم معاملے کی جانچ کررہے ہیں۔ آگے کی کارروائی جانچ کی بنیاد پر کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس دھرم سنسد


کا انعقاد 17 سے 19دسمبر کے درمیان کیاگیاتھا،جس میں کئی سنتوں کے علاوہ بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے بھی شامل ہوئے تھے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد آرٹی آئی کارکن اور ترنمول کانگریس کے لیڈر ساکیت گوکھلے نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ انہوں نے جوالاپور پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او سے شکایت درج کرائی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ 24گھنٹے میں منتظمین اور مقررین کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے معاملہ پیش کیا جائے گا۔ اس اجلاس کا انعقاد ’یتی نرسنہا نند‘ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس میں ہندو رکشا سینا کے صدر سوامی پرمود آنند گیری، سوامی آنند سوروپ، سادھوی انپرنا وغیرہ مقررین کے طورپر شامل ہوئے۔ اجلاس کے آخری دن اشونی اپادھیائے بھی پہنچے تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ صرف 30منٹ وہاں رکے تھے اور انہیں معلوم نہیں کہ یہاں کیا کیا کہا گیا۔
واضح رہے کہ ٹوئٹر اور یوٹیوب پر اجلاس کے کئی ویڈیوز موجود ہیں۔کچھ تقاریر کو یوٹیوب پر لائیو نشر کیا گیا تھا۔ کانگریس ترجمان شمع محمد کاکہنا ہے کہ کامیڈین منور فاروقی کو بغیر کسی بات پر نشانہ بنایا گیا۔ وہیں دھرم سنسد کے ان اراکین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔کیا ملک میں ابھی جمہوریت ہے۔؟ اس طرح چہارجانب سے کارروائی کی مانگ تیز ہوگئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS