اسموکر اور تمباکو نوش افراد کی صحبت مضر

0
thehealthsite.com

اگر کوئی شحص سگریٹ پی رہا ہے اور سامنے بیٹھے شخص تک اس کا مضر دھواں جارہا ہے تو یہ سیکنڈ ہینڈ تمباکو نوشی ہوگی اور یہ بھی صحت مند افراد کے لیے مضر ہے، تاہم اب ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ تھرڈ ہینڈ تمباکو نوشی یعنی جس جگہ کوئی سکریٹ پیتا ہے یا تمباکو کے اشیاء کا استعمال کرتا ہے تو بھی وہاں موجود سگریٹ نہ پینے والے افراد کے لیے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے یہاں تک کہ اس سے کینسر کے خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری کی ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جس جگہ سگریٹ نوش رہتے ہیں اور تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ وہاں کے کپڑے اور فرنیچر مستقل طور پر نکوٹین سے آلودہ رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں دیگر مضر کیمیائی مرکبات بھی جمع ہوتے رہتے ہیں جو ممکنہ طور پر تندرست افراد میں کینسر سمیت کئی امراض کا طرہ پیدا کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہی ٹیم اس سے قبل بھی ایسی ہی تحقیقات کرچکی ہے۔ تاہم اب اس ضمن میں مزید گہری تحقیق کی گئی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ گھر کے اندر کی اشیا سگریٹ کے زہریلے مرکب کو جذب کرتی ہیں اور ہوا میں پہلے سے موجود ایک مرکب نائٹرس ایسڈ (ایچ او این او) سے ملاپ کرتی ہے۔ یہ ملاپ ایک خوف ناک کیمیکل میں بدل جاتا ہے جو کینسر کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس مرکب کو ٹی ایس این اے یا ٹوبیکو اسپیسفک نائٹروسیمائنز کہا جاتا ہے۔ اس کی پوری تفصیل سب سے پہلے 2010 میں سامنے آئی تھی۔ اس طرح تھرڈ ہینڈ یا تیسرے درجے کی تمباکو نوشی بھی کسی نہ کسی درجے میں مضرِ صحت ثابت ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سگریٹ نوش افراد کے گھر والے بھی اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اب یہ بھی جان لیں کہ ٹی ایس این اے کس طرح جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ گھر کے اندر اڑتے ہوئے گردوغبار سے یہ سانس کی بدولت بدن میں جاتے ہیں اور سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ یہ آلودہ کپڑوں سے جلد کے راستے بھی اندر جاسکتے ہیں۔ ماہرین نے اس کا بغور مطالعہ کیا ہے اور سگریٹ نوشی والے کمروں میں ٹی ایس این اے کی زائد مقدار بھی دریافت کی ہے۔ اس طرح یہ ایک واضح ثبوت ہے کہ کس طرح تھرڈ ہینڈ اسموکنگ صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتی ہے۔
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2019 میں تمباکو نوشی، شراب نوشی، وزن میں زیادتی اور دیگر عوامل کی وجہ سیہونے والے کینسر سے تقریباً44 لاکھ 50 ہزار اموات واقع ہوئیں۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن میں کی جانے والی اس نئی تحقیق میں پہلی بار یہ تخمینہ لگایا گیا کہ کس طرح 34 خطرناک عوامل عالمی، علاقائی اور ملکی سطح پر، ہر عمرکی دونوں جنسوں میں اور وقت کے ساتھ کینسر سے ہونے والی اموات اور صحت خراب ہونے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق 44لاکھ50 ہزار اموات دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی تمام اموات کے 44.4 فی صد کو نمایاں کرتے ہیں۔ تاہم، ڈیٹا بتاتا ہے کہ ان عوامل سے برطانیہ میں کینسر کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ 49.7 فی صد ہے۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن کے اسکول آف میڈیسن میں قائم انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوولوشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرسٹوفر مرے کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ کینسر بطور عوامی صحت کے اہم مسئلے کے باقی ہے جس کی شدت دنیا بھرمیں بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کینسر کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ اس کے ساتھ دیگر عوامل کی شراکت داری مختلف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج پالیسی سازوں اور محققین کو پرخطر عوامل کی نشان دہی میں مدد دے سکتے ہیں جن کو ہدف بنا کر علاقائی سطح پر کینسر کے سبب اموات اور خراب صحت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS