ہنومان جینتی پر کرناٹک سے دہلی تک 4ریاستوں میں تشدد، 74 گرفتار

0

نئی دہلی (ایجنسیاں) :ہنومان جینتی کے موقع پر کہیں شوبھا یاترا تو کہیں کوئی اور پروگرام کے بعد بھڑکے فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں 4ریاستیں آگئیں۔ ان میں راجدھانی دہلی، کرناٹک، آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ شامل ہیں، جبکہ راجستھان کے کوٹہ سے ایسی بھی خبریں آئی ہیں کہ وہاں ہنومان جینتی پر جب جلوس کی شکل میں عقیدتمند نکلے تو مسلمانوں نے مساجد کے باہر پھولوں سے ان کا استقبال کیا اور شربت اور ٹھنڈے پانی سے ضیافت کرکے فرقہ وارانہ یکجہتی کا ثبوت پیش کیا۔وہاں جلوس 2مساجد سے گزرا، لیکن کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ نہیں پیش آیا۔بلکہ ایسے مناظر تھے کہ جلوس میں شامل عقیدتمند بھی اور ان کا استقبال کرنے والے مسلمان خوش وخرم نظر آئے۔آندھراپردیش کے کرنول میں 2 گروپوں کے درمیان تصادم میں 15 زخمی ہوگئے اور 20 لوگوں کو گرفتار کیاگیاہے۔
تاہم دہلی کے جہانگیر پوری میں شوبھا یاترا کے دوران پتھراو¿ اور تشدد کی وجہ سے کم از کم 8 پولیس اہلکار اور ایک شہری کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ جہانگیرپوری میں جہاں ایک مسجد پر پتھراو¿ ہوا، وہیں دہلی کے منگول پوری کی مسجد پر یاترا میں شامل لوگوں نے پھولوں کی بارش بھی کی۔ اس طرح ایک ہی شہر میں 2 مناظر دیکھنے کو ملے۔ پولیس نے اتوار کو شمال مغربی دہلی کے جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی پر تشدد کے سلسلے میں فائرنگ کرنے والے سمیت 20 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ تشدد کے معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ۔ ابتدائی تفتیش کے بعد20ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور باقی کی شناخت کی جا رہی ہے۔فائرنگ کے الزام میں اسلم اوراس کے 2 بھائیوںکو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ تلاشی کے دوران اس کے پاس سے تشدد میں استعمال ہونے والا ایک پستول برآمد ہواہے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ سخت حفاظتی نگرانی کے درمیان علاقے میں حالات قابو میں ہیں۔ سینئر پولیس افسران صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ایف آئی آرکے مطابق 6سے7 پولیس اہلکاروں اورایک شہری کوچوٹیں آئیں ۔ایک اسکوٹی میں آگ لگاکر 4-5گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ ادھر ہنومان جینتی کے موقع پر روڑکی میں جلوس کے دوران دوفریقوں میں تصادم ہوا، جس کے بعد پتھراو بھی ہوا۔ ہنومان جینتی پر پتھراو کے بعد یوپی پولیس سمیت کئی ریاستوں کی پولیس بھی چوکس ہے۔
دراصل، ہنومان جینتی کے موقع پر دیر رات روڑکی کے بھگوان پور میں جلوس نکالا جا رہا تھا اور اس دوران ایک برادری کے لوگوں نے مبینہ طور پر پتھراو کیا۔ پتھراو سے لوگ مشتعل ہوگئے اور دونوں برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس واقعے میں منداور چوکی کے انچارج سمیت 10 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ شرپسندوں نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور اس واقعے کے بعد علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی۔اتراکھنڈ کے بھگوان پور کے واقعے کے بعد ریاست کے تمام اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور تمام اضلاع کو حساس رکھنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ مقامات اور مذہبی مقامات کے قریب گشت بڑھانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انتظامیہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر کسی افسر کی جانب سے غفلت برتی گئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کئی اضلاع میں پولیس فورس کی نفری میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں پی اے سی کو موقع پر تعینات کیا گیا ہے۔ہلدوانی میں بھی ماحول خراب کرنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔تشدد کے بعد جہاں دہلی میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا۔ وہیں یوپی پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل لاءاینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہاہے کہ یوپی میں بھی پولیس چاق وچوبند ہے اور حالات پر گہری نظر رکھ رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS