ہلدوانی تشدد، مہلوکین کے خاندانوں کو معاوضہ اور ملازمت دی جائے: مولانا ارشد مدنی

0
Image:Outlook India

نئی دہلی: جمعیۃ العلماء ہند نے آج پولیس پر اترکھنڈ کے ہلدوانی میں بربریت کے ارتکاب کا الزام عائد کیا اور مطالبہ کیا کہ حالیہ تشدد میں ہلاک ہونے والے بے قصور افراد کے خاندانوں کو ریاستی حکومت مناسب معاوضہ اور کسی رکن خاندان کو سرکاری ملازمت فراہم کرے۔ مسلمانوں کی ممتاز تنظیم کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اس مرتبہ ملک کی صورتِ حال ”انتہائی خطرناک“ ہے۔

 انھوں نے کہا کہ نئے تنازعات پیدا کرتے ہوئے نہ صرف مسلمانوں کو اُکسانے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ انھیں حاشیہ پر لانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے باوجود مسلمان بے مثال صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔

 مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ قبل ازیں تعمیری پروگراموں، روزگار اور تعلیم جیسے بنیادی مسائل پر الیکشن لڑے جاتے تھے، لیکن بدقسمتی سے فرقہ پرست طاقتوں نے عوام میں مذہبی زہر بھر دیا ہے اور اب فرقہ پرستی کی بنیاد پر انتخابات لڑے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر کے مظلومین کو انصاف رسانی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے، لیکن ممتاز قانونی ماہرین اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججس بھی عدالتوں اور بالخصوص سپریم کورٹ کے صادر کردہ احکام سے مایوس ہیں، چاہے وہ بابری مسجد کا معاملہ ہو یا گیان واپی کی جامع مسجد یا دستور کی دفعہ 370 کا معاملہ ہو۔

ہلدوانی میں پولیس کی بربریت اور ظلم کی مذمت کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت ِ اترکھنڈ کو چاہیے کہ وہ ان بے قصور افراد کے خاندانوں کو مناسب معاوضہ اور ملازمتیں فراہم کرے جو پولیس کارروائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔

انھوں نے ہجوم پر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے پولیس ملازمین کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ 8 فروری کو ہلدوانی کے بن پھول پورہ علاقہ میں ایک مدرسہ کے انہدام پر تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

مزید پڑھیں: ہندو شدت پسندوں کا مسلم آٹو ڈرائیورپر حملہ،جے شری رام کے نعرے لگانے پرزور، ویڈیو وائرل

 مقامی عوام نے میونسپل ورکرس اور پولیس پر سنگباری کی تھی اور پٹرول بم پھینکے تھے۔ کئی پولیس ملازمین کو ایک پولیس اسٹیشن میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ بعد ازاں ہجوم نے اس پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی تھی۔ اس تشدد میں 6 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

ان میں پولیس ملازمین اور صحافی بھی شامل تھے۔ جمعیۃ کی میٹنگ میں گیان واپی کیس پر قراردادیں منظور کی گئیں اور عبادت گاہوں سے متعلق 1991ء کے قانون کے سختی سے نفاذ کی اپیل کی گئی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS