آئین کی حفاظت کیلئے جمعیۃ علماء ہند کی جد وجہد جاری ہے: مولانا محمود اسعد مدنی
نئی دہلی(ایس این بی ) : سپریم کورٹ سے’لو جہاد ایکٹ‘پر راحت کی امید کر رہی گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس کرشنا اور جسٹس کرشنا مراری کی بنچ نے گجرات ہائی کورٹ کے ذریعہ اس قانون کی بعض شقوں پر عائد کردہ پابندی کو ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے ا س فیصلے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس معاملے کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے۔سپریم کورٹ نے گجرات سرکار کی درخواست پر نوٹس بھی جاری کیا ہے۔
گجرات سرکار کی اپیل کے خلاف سپریم کورٹ میں جمعیت علماء ہند کے وکیل کپل سبل اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد موجود تھے، جمعیت علماء ہند کے وکیل نے ہائی کورٹ کے اسٹے کو درست قرار دیا اور کہا کہ شخصی اور مذہبی آزادی آئین ہندکی بنیادی روح ہے، اس کے بغیر ملک کا آئین اپنا وجود کھو دے گا۔ گجرات سرکار کی طرف سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتانے اپنا موقف رکھا۔
واضح ہو کہ گزشتہ سال اگست میں گجرات ہائی کورٹ کے دو جج جسٹس وکرم ناتھ او رجسٹس ویرن وشنو نے لو جہاد مخالف قانون کو لے کر ایک اہم فیصلہ سنایا تھا۔ ہائی کورٹ نے لو جہاد ایکٹ کی بعض دفعہ کے نفاذ پر روک لگا دی تھی۔ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ جمعیت علماء گجرات ود یگر کی عرضی پر دیا تھا۔جمعیت نے اس قانون پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا، گجرات حکومت نے مبینہ لو جہاد کو روکنے کے لیے 15 جون 2021 کو ’گجرات مذہبی آزادی (ترمیمی) ایکٹ2021 نافذ کیا تھا۔ اپنے فیصلے میں گجرات ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ لڑکی کو لالچ میں پھنسایا گیا ہے، تب تک ’لو جہاد ایکٹ‘کے تحت کسی بھی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔عدالت کے آج کے فیصلے پر جمعیت علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اصل لڑائی آئین میں حاصل شخصی و مذہبی آزادی کی بقاکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے آ ئین میں اپنے مذہب اور عقیدے کے ساتھ ہر شخص کو جینے کا حق حاصل ہے، لیکن حال میں چند ریاستی سرکاروں نے اس پر قد غن لگانے کی کوشش کی ہے۔جمعیت علماء ہند، ملک کے آئین کی تعمیر کرنے والی جماعت ہے، اس لیے وہ ہر دورمیں اس کی حفاظت کرے گی۔
لو جہاد قانون پر گجرات سرکار کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS