جی-20 ممالک اور صحت خدمات کے میدان میں کامیابی

0

ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ
مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود

اب جب کہ ہندوستان، نئی دہلی میں 18 ویں جی- 20 کے سربراہان مملکت و حکومت کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، ہمیں اس امرکو تسلیم کرنا چاہیے کہ ایک حقیقی اشتراکی اور جامع عالمی صحت کے آرکیٹیکچر کی تعمیر کے لیے دنیا کے جنوبی اور شمال کو منسلک کرنے والے پل کی بنیادتواسی وقت رکھ دی گئی تھی جب گاندھی نگر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے صحت سے متعلق وزارتی میٹنگ میں کہا تھاکہ آئیے ہم اپنی نئی حصولیابی کو مفاد عامہ کے لیے کھول دیں۔ آئیے فنڈنگ کی نقل سے بچیں۔ آئیے ہم ٹیکنالوجی کی مساوی دستیابی کو سہل بنائیں۔
یہ دیکھ کر مسرت ہوئی کہ اس طاقتور بین الاقوامی فورم کے اراکین نے، اجتماعی دانش کے اس مجموعہ پر عمل درآمدکرنے کے لیے ایک طویل فاصلہ طے کیا ہے، جو ہم نے عالمی وبا کی مدت کے دوران اور اس کے بعد کے دورسے حاصل کیا تھا-حقیقی آزادی اسی وقت شروع ہوتی ہے جب انسانیت کی صحت سے متعلق کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ اگر کوئی وائرس تباہی پھیلاتا ہے اور ہم اس کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں تو معاشروں میں معاشی بہبود کا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ یہ بات ہندوستان کی جی-20 کی صدارت میں، صحت کی اہم ترجیحات پر بات چیت کی سب سے اہم بنیاد رہی ہے۔
وزرا ، سینئر پالیسی سازوں اور کثیرالجہتی ایجنسیوں نے، مکمل طور پر ہندوستان کی جی- 20 صحت ترجیحات کی حمایت کی ہے، جس میں سب کے لیے صحت کی خدمات تک رسائی اوراستطاعت سے متعلق پیچیدگیوں پر توجہ دلائی گئی ہے۔ اس عمل میں، ہم نے کامیابی کے ساتھ ایک وسیع اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے کہ اجتماعی عالمی اقدام ہی، مستقبل میں صحت کی ہنگامی صورتحال کو روکنے، تیاری کرنے اور ان کا جواب دینے کا واحدراستہ ہے نیز یہ کہ وبا سے ہماری نجات و بحالی منصفانہ ہونی چاہیے۔
صحت کے ضمن میں کچھ اہم عالمی اقدامات میں، طبی انسدادی پلیٹ فارم کے اصولوں اور اس کی تعمیر پر اتفاق رائے پیدا کرناوغیرہ شامل ہیں جو ویکسین، علاج، تشخیص اور دیگر حل تک رسائی میں موجودہ عدم مساوات کو کم کر سکتا ہے جو کہ صحت کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ہتھیار بنتے ہیں۔ ڈیجیٹل صحت سے متعلق ایک ایساعالمی اقدام، جو تمام ممالک کے ڈیجیٹل صحت کے اقدامات کی پیش رفت کو اس طرح حاصل کر سکتا ہے کہ دوسرے ممالک کے ان کی اپنی ضروریات کے مطابق اس کے حل کو ڈھالنے کی تئیں موجودفاصلہ کو کم کیا جا سکے۔ آب و ہوا اور صحت ایک دوسرے کو کس طرح متاثر کرتے ہیں، اس کے بارے میں اپنی فہم کو تیار کرنا ہو گا تاکہ مخصوص حل کو ترجیح دی جا سکے اور روایتی ادویات کے اپنے ذخائر سے استفادہ ہوسکے تاکہ ہمارے مستقبل کی صحت اور ماضی کی حکمت عملی سے استفادہ حاصل کر سکے۔
طبی انسدادی
پلیٹ فارم کی ضرورت
کووڈ- 19 ٹیکہ کاری اور دنیا بھر میں تشخیصی کوریج نے، ہماری وسیع عدم مساوات کو اجاگرکیاہے، جن پر ہمیں قابو پانا چاہیے۔ ایک دوسرے کے ساتھ تیزی سے مربوط دنیا میں، ایک ملک کودوسرے ملک کی بیماری سے خطرہ لاحق ہے تو یہ دنیا کے لیے بھی خطرہ ہے نیز ہمیں تمام ممالک کے لئے ان اصولوں اور عالمی نظام صحت پر متفق ہونا چاہیے جو ویکسین، تشخیصی ٹیسٹ، ادویات اور دیگر انسدادی تدابیر تک منصفانہ اور بروقت رسائی کو ممکن بنا سکے۔
اس طرح کے مواقع عالمی پلیٹ فارم ایسا ہونا چاہیے،جو ان حلقوں کو مدنظر رکھتا ہو جنہیں مدد تک رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتارہا ہو۔ وہ موثر ہو، ساتھ ہی ایسا پلیٹ فارم جو موجودہ صلاحیتوں اور نیٹ ورکس کو تیزی کے ساتھ اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ مستعد اور موافقت پذیرہو، اتنا ہی نہیں بلکہ وہ بدلتی ہوئی ضروریات اور سائنسی شواہد کے مطابق تیزی سے ڈھلنے کے لیے اس میں اندرونی لچک اور جوابدہی ہو، مذکورہ پلیٹ فارم کی کوشش ہو کہ شفاف لائحہ عمل میں واضح اور مشترکہ ذمہ داری کے ساتھ تیز رفتاری سے سستا طبی علاج فراہم کرنے کے ساتھ جی-20 کے ذریعہ ہم نے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی مناسب نمائندگی کے ساتھ مشاورت کا عہد کیا ہے تاکہ بغیر کسی تاخیر کے اس طرح کے پلیٹ فارم کوموثر بنانے کے لیے ایک عبوری طریقہ کار وضع کیا جائے، تاکہ صحت کی آئندہ کسی بھی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہیں۔
جی- 20ممالک نے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں ویکسین، علاج اور تشخیصی آلات کی علاقائی سطح پر مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اجتماعی طور پر تحقیق و ترقی کے ماحولیاتی نظام کو پروان چڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، تاکہ صحت سے متعلق ہنگامی حالات میں مارکیٹ کی ناکامیوں کو پہلے سے روکا جا سکے۔
ڈیجیٹل صحت پر
عالمی اقدام کا آغاز
ڈیجیٹل صحت، عالمی پیمانے پر صحت کی دیکھ بھال کے حصول کے لیے سب سے طاقتور اور تیزی سے ابھری ہے۔ وبا کی مدت کے دوران ہم نے ہندوستان میں کووڈ-19 کے دوران صحت عامہ میں ڈیجیٹل ٹولز کی تبدیلی کی صلاحیت کا تجربہ کیا ہے، کو-ون اور ای-سنجیونی جیسے پلیٹ فارمز، جس کا تصور ڈیجیٹل عوامی وسیلے کے طور پر کیا گیا تھاجو مکمل طور پر گیم چینجر ثابت ہوئے۔ ویکسین بنانے کے طریقے کو مکمل طور پر جمہوری بناتے ہوئے اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات ایک ارب سے زیادہ لوگوں تک پہنچائی گئیں جن میں سب سے زیادہ کمزور طبقات کی آبادی بھی شامل ہے۔ ہندوستان پہلے سے ہی ایک قومی ڈیجیٹل صحت ایکو نظام – آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم) تشکیل دے رہا ہے، جو مریضوں کو اپنے طبی ریکارڈ کو جمع کرنے اور ان تک رسائی حاصل کرنے اور صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کے ساتھ ان کا اشتراک کرنے کا اختیار دیتا ہے تاکہ مناسب علاج اور پیروی کو یقینی بنایا جا سکے۔
120 سے زیادہ ممالک نے اپنی ڈیجیٹل صحت کی قومی پالیسیاں تیار کی ہیں یا پھر یہ پالیسیاس کم آمدنی والے ممالک سمیت پوری دنیا میں ڈیجیٹل ہیلتھ ٹولز کی خواہش کی نشاندہی کرتی ہے۔ لیکن کچھ دن پہلے تک ممالک کے لیے ڈیجیٹل صحت کے اقدامات کے بارے میں علم اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے کوئی مشترکہ پلیٹ فارم اور زبان موجود نہیں تھی، جہاں وہ ایسا کرنے کے لیے تیار رہے ہوں۔ ڈیجیٹل ہیلتھ میں اس طرح کے منقطع سائلوز میں کام کرنے کا مطلب ہے کہ اسی طرح کی مصنوعات کے ارد گرد بہت زیادہ نقلیں موجودہیں۔ ہندوستان کی جی- 20 صدارت میں 19 اگست کو ڈبلیو ایچ او کی قیادت میں ڈیجیٹل ہیلتھ پر عالمی پہل (جی آئی ڈی ایچ) کے آغاز کے بعد یہ صورت حال تبدیل ہونے والی ہے۔ اس اقدام پر جی- 20 ممالک کی متفقہ حمایت نے اس بات کو یقینی بنادیا ہے کہ دنیا ہر علاج سے منقسم ڈیجیٹل ہیلتھ اسپیس سے عالمی ڈیجیٹل ہیلتھ نظام کی طرف بڑھے گی تاکہ ملکوں کے درمیان ڈیجیٹل تفریق کو ختم کیا جا سکے۔
اس اقدام کا مقصد، ممالک کی مدد کرنا ہے کہ وہ اعلیٰ معیار کے ڈیجیٹل صحت کے نظام کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کریں اورعوام پر مبنی نقطہ نظر کی بنیاد پر پرائیویسی اور اخلاقیات کے احترام کے ساتھ، مریضوں کو صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی میں مدد کریں۔ اس طرح کے ڈھانچے کو اس بات کو یقینی بنانے کے وسائل پیش کرنے چاہئے تا کہ دنیا بھر میں عوام کو پیش کی جانے والی ڈیجیٹل صحت کی خدمات کا معیار ایک خاص معیار پر پورا اترے۔ ممالک کے ڈیجیٹل صحت کے سفر کو پورا کرنے اور ان کا اشتراک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ضروریات کو اس طرح سے اجاگر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایا گیا ہے۔ جس کے ساتھ وہ سب کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے حصول کے لیے دوسر ے ممالک سے اس طویل سفرکو مختصر کرنے کا طریقہ سیکھ سکتے ہیں۔
آب و ہوا اور صحت
کو ترجیح دینا
تمام شعبوں میں آب و ہوا کے بارے میں شعوری آگاہی کے پھیلنے کے باوجود انسانی صحت، جانوروں کی صحت اور پودوں کی صحت کا احاطہ کرنے والے صحت کے ایک ہی منظر نامہ میں، آب و ہوا صحت پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے، اس کے درمیان موجود پیچیدہ روابط کو ابھی مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنا باقی ہے۔ ہندوستان کی صدارت نے پہلی بار جی- 20 کے ذریعے ان غیر مرئی روابط کو کھولنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے تاکہ ہم علاج کو ترجیح دے سکیں۔ جی- 20 ممالک نے کم کاربن، اعلیٰ معیار کے پائیدار اور موسمیاتی لچکدار صحت کے نظام کو ترجیح دینے کا عہد کیا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارا صحت کا شعبہ ایسے وقت میں پسماندہ نہ رہے جب تمام شعبے خالص صفر کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششیں کر رہے ہیں۔ ہمارے نتائج کی دستاویز میں جی-20 ممالک نے صحت کے ایک طریقہ کار کے ذریعے اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) سے نمٹنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
روایتی ادویات کا کردار
ایک ایسے دور میں جب پوری دنیا میں مکمل صحت اور تندرستی کو فروغ دینے والی مربوط ادویات کے ارد گرد ایک انقلاب برپا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم موثر روایتی ادویات کے نظام کو بحال کریں اور جی- 20 جیسے عالمی گروپوں کے ذریعے انسانیت کو ان کے استعمال کے پوشیدہ فوائد پیش کریں۔ پچھلے سال ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات کے جام نگر میں ڈبلیو ایچ او -گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن کا افتتاح کیا تھااور دنیا کے لیے ہماری قدیم صحت مند حکمت کے دروازے کھول دیے تھے۔ ہم اس وراثت کو جی- 20 میں آگے لے جا رہے ہیں جس کے رکن ممالک صحت میں ثبوت پر مبنی روایتی اور تکمیلی ادویات کے ممکنہ کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔
ایک لازوال شلوک میں کہا گیا ہے ’آروگیم پرمم بھاگیہم، سواستھیا سرورتھا سدھانم‘ ، جس کا مطلب ہے ’بیماریوں سے آزادی ہی حتمی منزل ہے اور اچھی صحت ہر دوسری دولت کے حصول کی بنیاد ہے‘۔ ہم نے جی- 20 میں وبا کے غائرانہ تجربے کے بعد توجہ دی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ٭٭

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS