محمد عارف عمری (استاد حدیث دار العلوم عزیزیہ میراروڈ ،ممبئی )
دنیا میں کھیل کے میدان میں مختلف النوع مقابلہ آرائ کے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں، کہیں ایشیاڈ (ایشیائ ممالک کی سطح پر مسابقہ) تو کہیں اولمپک (عالمی پیمانے پر کھیل کود کی مقابلہ آرائ) دنیا کے دیگر ممالک کی طرح حکومت سعودی عرب کے نوجوان بھی اس کا حصہ ضرور بنتے ہیں اور اس کے لئے اس مملکت میں وزارتی سطح کا نظم بھی ہے، لیکن سعودی عرب نے کبھی بھی ان کھیلوں کی میزبانی کا بار اپنے کندھوں پر نہیں اٹھایا، بلکہ اس کے بالمقابل 40 سال سے یہ ملک عالمی پیمانے پر حفظ کلام اللہ، ترتیل قرآن مجید اور تفسیر کا مقابلہ کرنے کا اہتمام کرتا چلا آرہا ہے، جس کا تینتالیسواں مسابقہ جو مملکت کے معمار الملک عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود /رحمہ اللہ کے نام نامی پر منعقد کیا جاتا ہے، آج کل مکہ مکرمہ میں چل رہا ہے، سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس مسابقہ میں دنیا کے 177 ممالک کے منتخب طلبہ حصہ لے رہے ہیں، مسجد الحرام میں کعبہ مشرفہ کے زیر سایہ اس کا پروگرام ہو رہا ہے اور مکہ مکرمہ کے اعلی ترین ہوٹلوں میں طلبہ اور ان کے گارجین کے قیام وطعام کا بندوبست کیا گیا ہے، سعودی حکومت نے اس مسابقہ کے جملہ اخراجات بشمول انعامات کے لئے چالیس ملیون ریال (چار کروڑ ریال) کا خطیر اسپیشل بجٹ منظور کیا ہے جس کی مالیت ہندوستانی کرنسی کے مطابق بیاسی کروڑ روپے ہوتی ہے،
حفظ قرآن کے عنوان سے مسابقۃ الملک عبد العزیز الدولیۃ کا آغاز1397ھ سے ہوا ہے اور 1445 میں یہ سلسلہ زریں نصف صدی کی سرحد کو چھونے کے قریب پہنچ چکا ہے،
اللہ تبارک و تعالیٰ مملکت سعودی عرب کے ان نیک کاموں کا سلسلہ دائم و قائم رکھے اور دیگر ممالک اسلامیہ کو بھی اس نہج پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین
وفی ذلک فلیتنافس المتنافسون