ملک میں پیش آئے چندایسے بڑے واقعات جو دہائیوں تک یاد رہیں گے

0

ہندوستان کے سیاسی منظر نامے کی بات کریں تو 2022 کے واقعات کے اثرات 2023 میں بھی نظر آئیں گے۔ ویسے 2022 سیاست کے لحاظ سے بہت اہم تھا۔ کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات اور ضمنی انتخابات بھی ہوئے، جن میں 2022 کچھ سیاسی جماعتوں کے لیے نئے مواقع لے کر آیا ہے اور کچھ کے لیے یہ محنت کا پیغام بھی دے رہا ہے۔ تو آئیے اس رپورٹ میں آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ کون سے سیاسی واقعات تھے جو 2022 میں سرخیوں میں آئے۔
سال2022میں رونما ہوئے چند اہم واقعات :

صدر اور نائب صدر کے انتخابات

بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت این ڈی اے نے دروپدی مرمو کو، جو اڈیشہ کے قبائلی علاقے سے آتی ہیں، کو صدارتی انتخاب کے لیے نامزد کیا۔ اپوزیشن نے یشونت سنہا کو مرمو کے خلاف کھڑا کیا۔ 18 جولائی کو انتخابات ہوئے، جس میں دروپدی مرمو کو 64.03% ووٹ ملے، جب کہ مخالف امیدوار یشونت سنہا کو 35.97% ووٹوں سے مطمئن ہونا پڑا۔ اس طرح ملک کو پہلی قبائلی خاتون صدر کے طور پر دروپدی مرمو مل گئیں۔ مرمو ملک کی دوسری خاتون صدر بھی ہیں۔ نائب صدر کے انتخاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے، بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے نے مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھر کو میدان میں اتارا، جبکہ کانگریس کی تجربہ کار مارگریٹ الوا کو اپوزیشن کی طرف سے میدان میں اتارا گیا۔ 6 اگست کو ہوئے انتخابات میں، جگدیپ دھنکھر نے ریکارڈ 74.37 فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ مخالف امیدوار مارگریٹ الوا کو صرف 25.63 فیصد ووٹ ملے۔
پہلی خاتون قبائلی صدر:سال 2022 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد، دروپدی مرمو پہلی خاتون قبائلی صدر بنیں۔ دروپدی مرمو نے 25 جولائی کو حلف لیا، جس کے بعد وہ سرخیوں میں رہیں۔ گوگل پر ان کے بارے میں جاننے کے لیے لوگوں میں تجسس دیکھا گیا اور انہیں بہت سرچ کیا گیا۔ مرمو ملک کے 15ویں صدر ہیں۔ مرمو اوڈیشہ کے رائرنگ پور کا رہنے والا ہے۔ اس سے پہلے وہ جھارکھنڈ کی گورنر بھی رہ چکی ہیں۔دروپدی مرمو نے 25 جولائی کو پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں ملک کے 15ویں صدر کے طور پر عہدے اور رازداری کا حلف لیا۔ چیف

 

جسٹس آف انڈیا این وی رمن نے انہیں حلف دلایا۔

اسمبلی انتخابات:- اس سال 7 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ ان میں اتر پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا، منی پور، ہماچل پردیش اور گجرات شامل ہیں۔ ان میں سے پانچ ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے دوبارہ حکومت بنائی، جب کہ ایک ریاست میں عام آدمی پارٹی اور ایک میں کانگریس نے کامیابی حاصل کی۔

یوپی، اتراکھنڈ اور گوا میں بی جے پی کی واپسی

بی جے پی نے یوپی، اتراکھنڈ اور گوا کے اسمبلی انتخابات میں ایک بار پھر اپنی طاقت برقرار رکھی ہے۔ تینوں ریاستوں میں، سبھی کی نظریں یوپی کے انتخابات پر تھیں، جہاں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت 2017 سے اقتدار میں تھی۔ بی جے پی کو سماج وادی پارٹی سے سخت مقابلہ کا سامنا تھا جس کی قیادت اکھلیش یادو کررہے تھے۔ لیکن انتخابی نتائج نے سب کو حیران کر دیا۔ بی جے پی کو ایک بار پھر مکمل اکثریت مل گئی۔ اسے کل 255 سیٹیں ملی ہیں۔ سماج وادی پارٹی کو 111 سیٹیں ملیں، جب کہ اتراکھنڈ میں بھی بی جے پی کو واضح اکثریت ملی اور پشکر سنگھ دھامی کی قیادت میں حکومت بنی۔ دوسری طرف گوا میں بھی پرمود ساونت کی قیادت میں بی جے پی ایک بار پھر حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ منی پور میں بھی بی جے پی کی حکومت بنی۔
ریاست اترا کھنڈ کی تشکیل کے بعد ہر پانچ سال بعد حکومت بدلتی تھی۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی پارٹی نے لگاتار دوسری بار حکومت بنائی ہے۔ اس الیکشن میں بی جے پی نے 47 سیٹیں حاصل کیں جبکہ کانگریس کو صرف 19 سیٹیں ملیں۔ پشکر سنگھ دھامی اپنی سیٹ سے الیکشن ہار گئے، لیکن لگاتار دوسری بار وزیر اعلیٰ بنائے گئے۔ اس کے بعد ہونے والے ضمنی انتخاب میں انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ دو سیٹیں بھی بی ایس پی کے کھاتے میں گئیں۔ تقریباً تمام سیٹوں پر عام آدمی پارٹی کی جمع پونجی ضبط ہو گئی۔

بہار میں اقتدار کی تبدیلی


بہار میں نتیش کمار نے ایک بار پھر بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرلی۔ یہاں نتیش نے اتحادی بی جے پی کو چھوڑ کر راشٹریہ جنتا دل سے ہاتھ ملایا۔ نتیش نے حکمراں بی جے پی کو اپوزیشن میں دھکیل دیا اور راشٹریہ جنتا دل کی حمایت سے حکومت بنائی۔ تیجسوی نائب وزیر اعلیٰ بن گئے۔ اس کے ساتھ ہی لالو کے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو کو بھی کابینہ میں جگہ ملی۔

پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت

دہلی میں اروند کیجریوال کی قیادت میں جس معجزاتی طریقے سے عام آدمی پارٹی کی حکومت بنی، وہی نتیجہ پنجاب کے انتخابات میں دیکھنے کو ملا۔ حکمراں کانگریس کو یہاں بری طرح شکست ہوئی۔ عام آدمی پارٹی نے ریاست کی کل 117 میں سے 92 سیٹیں جیت کر بھگونت مان کو ریاست کا وزیر اعلیٰ بنایا۔

گجرات میں بی جے پی اور کانگریس کی ہماچل میں جیت


2022 کے آخری مہینے میں ہونے والے گجرات اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں ہماچل پردیش کی طاقت بی جے پی کے ہاتھ سے نکل گئی۔ عوام نے کانگریس کو واضح مینڈیٹ دیا۔ دوسری جانب گجرات میں بی جے پی کی تاریخی جیت ہوئی۔ پارٹی نے 182 میں سے 150 سے زیادہ سیٹیں جیت کر تاریخ رقم کی۔ گجرات میں اب تک کسی سیاسی جماعت کو اتنی بڑی کامیابی نہیں ملی تھی۔
گجرات اسمبلی انتخابات میں ایک ریکارڈ بناتے ہوئے، بی جے پی نے کانگریس اور عام آدمی پارٹی پر زبردست جیت درج کی اور لگاتار ساتویں بار حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ اسی طرح ہماچل پردیش میں ہر پانچ سال بعد حکومت بدلنے کی روایت چلی آ رہی ہے جو اس بار بھی برقرار ہی۔ اقتدار بی جے پی کے ہاتھ سے نکل کر کانگریس کے ہاتھ میں چلا گیا۔ گجرات میں زبردست شکست سے صدمے میں آنے والی کانگریس کو ہماچل میں نتائج سے کچھ راحت محسوس ہو سکتی ہے، جہاں وہ پانچ سال بعد دوبارہ حکومت بنا لی ہے ۔

مہاراشٹر میں اقتدار کی تبدیلی

مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی سربراہی میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت اس وقت پٹڑی سے اتر گئی جب شیوسینا کے مضبوط رہنما اور ادھو کے وزیر ایکناتھ شندے 28 ایم ایل اے کے ساتھ گجرات روانہ ہوئے۔ ادھو کیمپ سے بھی انہیں منانے کی کوششیں کی گئیں لیکن بعد میں انہوں نے گوہاٹی میں ڈیرا ڈال لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ادھو ٹھاکرے کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ وہاں بی جے پی کی مدد سے ایکناتھ شندے کی قیادت میں حکومت بنائی گئی۔

کانگریس صدر الیکشن اور بھارت جوڑو یاترا


اس سال کا سب سے بڑا سیاسی واقعہ کانگریس صدر کا انتخاب ہے۔ اس الیکشن میں گزشتہ 25 سال کے بعد گاندھی خاندان سے باہر کے کسی فرد کو پارٹی صدر منتخب کیا گیا ہے۔ یہ انتخاب کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور کے درمیان سیدھا مقابلہ تھا۔ ملکارجن کھڑگے نے ششی تھرور کو بڑے فرق سے شکست دی۔ کھڑگے کو کل 7897 ووٹ ملے جبکہ ششی تھرور کو 1072 ووٹ ملے۔ ساتھ ہی راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا نے بھی اس سال کافی سرخیاں بنائیں۔ ایک طویل عرصے کے بعد سیاست میں ایسی پد یاترا ہو رہی ہے۔ یہ سفر 7 ستمبر 2022 کو کنیا کماری سے شروع ہوا۔ 150 دنوں میں 3570 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے یہ سفر سری نگر میں 2023میںختم ہوگا۔

ملکارجن کھڑگے کانگریس کے صدر بنے


ملکارجن کھڑگے کانگریس کے سینئر ترین لیڈروں میں سے ایک ہیں۔ ان کی عمر 80 سال ہے اور وہ کئی دہائیوں سے سرگرم سیاست میں ہیں۔ کھڑگے گاندھی پریوار کے بہت قریب مانے جاتے ہیں۔ کھڑگے کا تعلق کرناٹک کے بیدر سے ہے۔ انہوں نے بی اے اور ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کی ہے اور پیشے کے اعتبار سے وکیل بھی رہ چکے ہیں۔

پی ایم مودی کی سیکورٹی میں لاپروائی


5 جنوری 2022 کو پنجاب کا دورہ کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کی سیکورٹی میں بڑی غفلت سامنے آئی۔ فیروز پور میں کچھ مظاہرین نے اس سڑک کو بند کر دیا جس سے وزیر اعظم کی کار کوگزرنا تھا۔ جس کی وجہ سے وزیراعظم 20 منٹ تک فلائی اوور پر پھنس گئے۔ یہ معاملہ بھی سرخیوں میں آیا اور اس پر سیاست بھی جم کر ہوئی۔

ملائم سنگھ یادو کی موت


نیتا جی کی موت اس سال کا سب سے افسوسناک سیاسی واقعہ تھا۔ ایس پی کے بانی کا انتقال 10 اکتوبر کو گروگرام کے میدانتا اسپتال میں ہوا۔ان کے آخری رسوم میں انسانوں کا سیلاب امڈ پڑا،ان کے جنازے پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔انہوں نے اپنے جذبہ،لگن اور انتھک محنت کے نتیجہ میں فرش سے عرش تک سفر طے کیا،لیکن کبھی بھی اپنی اصل کو فراموش نہیں کیا،ان کی وضعداری،سب کے ساتھ ہمدردی وخیر خواہی،بے مثال تھی،وہ ہندوستانی جمہوریت کے ایک اہم سپاہی تھے،جس کی مثال مشکل سے ملتی ہے۔ ملائم سنگھ یادو تین بار یوپی کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، اپنی موت کے وقت، وہ ایس پی کے ناقابل تسخیر قلعہ مین پوری لوک سبھا سیٹ سے بھی رکن پارلیمنٹ تھے۔ ان کی وفات کے بعد اس نشست پر ضمنی انتخاب ہوا۔

پی ایف آئی پر پابندی


حکومت نے ستمبر کے مہینے میں ’پاپولر فرنٹ آف انڈیا‘ یعنی پی ایف آئی پر پابندی لگا دی تھی اور اس کے 100 سے زیادہ فعال اراکین کو گرفتار کیا تھا۔ اس تنظیم پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پابندی عائد کی گئی تھی۔پی ایف آئی کی تشکیل 22 نومبر 2006 کو کوزی کوڈ، کیرالہ میں ہوئی تھی۔ پی ایف آئی کے علاوہ اس سے وابستہ دیگرکئی تنظیموں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی کا نفاذ


مرکزی حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی 2020 نافذ کر دی ہے۔ نئی پالیسی میں تعلیمی ڈھانچے کو 4+3+3+5 کلاسز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پالیسی نے 2030 تک مجموعی اندراج کے تناسب کو 100 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔اس سے معیار تعلیم میں بہتری کی امید ہے۔

نوپور شرما تنازع

بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اس سال کافی سرخیوں میں تھیں۔ دراصل، انہوں نے ایک ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام محمدؐ کے بارے میں ایک متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ اس کے بعد نوپور شرما کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے۔ ملک کے کئی حصوں میں تشدد ہوا اور نوپورلوگوں کے حملوں کی زد میں آگئیں۔ اس متنازعہ بیان کی وجہ سے بی جے پی نے نوپور کو پارٹی سے 6 سال کے لیے معطل کر دیا۔

5G ٹیلی کام سروسز کا آغاز


یکم اکتوبر کو بالآخر ملک میں 5G ٹیلی کام خدمات شروع ہو گئیں۔ 50 سے زیادہ شہروں میں 5G سروس شروع ہو چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں اس سروس کو شروع کرنے میں ایک سے دو سال لگیں گے۔ملک بھر میں اس پر زور شور سے کام جاری ہے۔

فیکٹ چیکر محمد زبیرسرخیوں میں رہے

بنگلور کے رہنے والے محمد زبیرر فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی ہیں۔ 2017 میں محمد زبیر نے پرتیک سنہا کے ساتھ آلٹ نیوز کے نام سے ویب سائٹ شروع کی تھی۔ زبیر نے اس ویب سائٹ پر کئی بڑی فرضی خبروں کا پردہ فاش کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کے کام کو ملک بھر میں سراہا بھی گیا۔زبیر کا دعویٰ ہے کہ وہ غلط، فرضی اور پروپیگنڈا کرنے والی خبروں کے حقائق کی جانچ پڑتال کرتا ہے اور اس کی حقیقت بتاتا ہے۔ جون 2022 میں محمد زبیرکے خلاف ایک معاملہ درج کیا گیا ۔ یہ معاملہ 2018 میں کئے گئے ایک ٹویٹ سے متعلق ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس کو ٹوئٹر ہینڈل سے الرٹ موصول ہوا تھا کہ محمد زبیر نے ایک متنازع ٹویٹ کیا ہے۔ اس معاملے میں پوچھ گچھ کے بعد زبیر کو گرفتار کر لیا گیا۔ جس کے بعد وہ سرخیوں میں آگئے ۔ان کی حمایت میں چاروں طرف سے آوازیں اٹھنے لگیں۔بہر حال سپریم کورٹ نے 20 جولائی کو محمد زبیر کو بڑی راحت دی۔ عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے انہیں اتر پردیش میں درج تمام 6 مقدمات میں ضمانت دے دی۔محمد زبیر کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی زبردست مداح ہیں۔

 

 

 

 

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS