کسانوں نے آر پار کی لڑائی کا اعلان کردیا ،مظاہرین کی حمایت میں اپوزیشن بھی متحد

0

نئی دہلی/لکھنؤ(عزیز الرحمن/ایس این بی) :اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں کسان مہاپنچایت میں کسانوں کی زبردست بھیڑ دیکھی گئی۔ اس دوران کسانوں نے تحریک جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ سرکار کے ساتھ آر پار کی لڑائی کا اعلان کردیا ہے۔ مہاپنچایت کے پیش نظر علاقے میں پولیس ہائی الرٹ پر تھی۔ سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔وہیں سرکار کے سخت تیور کے بعد کسان کی حمایت میں اپوزیشن متحد نظرآرہاہے۔کانگریس، ایس پی، عام آدمی پارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کیاہے۔ 
واضح رہے کہ دہلی میں جاری کسانوں کے احتجاجی دھرنے میں گزشتہ روز بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت کی پولیس سے نبرد آزما ہوتے ہوئے جذباتی طور پر آنکھ سے، جو آنسو چھلکے، تو مظفرنگر ضلع کے کسان بھڑک اٹھے اور گزشتہ شب سسولی میں ہوئی پنچایت میں مظفرنگر کے جی آئی سی میدان میں ریلی نکال کر مہا پنچایت کا فیصلہ کیا گیا، جس پر جمعہ کے روز عمل کرتے ہوئے علاقہ کے کسانوں نے اپنے علاقوں سے کوچ کرنا شروع کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ریلی نے ریلے کی شکل اختیار کرلی اور ایک جم غفیر جی آئی سی میدان میں جمع ہو گیا۔ اس دوران تمام اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کیا۔ کئی رہنماؤں نے باضابطہ طور پر کسان لیڈرراکیش ٹکیت کو فون کرکے حمایت دینے کی یقین دہانی کرائی۔ پنچایت کے دوران بھی اپوزیشن جماعتوں کے کئی سرکردہ لیڈران اپنے حامیوں کے ساتھ شامل ہوئے۔اس دوران  بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت سمیت سرکردہ لیڈروں نے اپنے خطاب میں حکومت و انتظامیہ کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کا احتجاج جاری رہے گا اور زیادہ سے زیادہ کسان غازی پور بارڈر پر پہنچیں گے اور حکومت و پولیس انتظامیہ کسانوں کی آواز کو طاقت کے ذریعہ نہیں دبا پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شاید حکومت بھول گئی ہے کہ وہ جو آج مسند اقتدار پر قابض ہے، کسانوں کی بدولت ہی ہے اور آج کسانوں کے ساتھ ظالمانہ رویہ اختیار کیا جارہاہے، جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا اور آنے والے وقت میں حکومت کو اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔ 
مہاپنچایت کے دوران بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ نریش ٹکیت نے کہاکہ تحریک پوری تیاری کے ساتھ جاری رہے گی۔ ہم وقتاً فوقتاً دہلی جاکر مظاہرہ کرتے رہیں گے۔ نریش ٹکیت نے کہاکہ بھارتیہ کسان یونین کو جس نظم و ضبط کیلئے جانا جاتا ہے، ہم اسی کا مظاہرہ کریں گے اور بی جے پی والوں سے سنبھل کر رہیں گے۔ چودھری چرن سنگھ ہمارے عظیم لیڈر تھے، ان کے بیٹے چودھری اجیت سنگھ کو ہرانا ہماری بڑی غلطی تھی، لیکن اس غلطی کو مزید دہرایا نہیں جائے گا۔ مہا پنچایت میں موجود آر ایل ڈی کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق ممبر پارلیمنٹ جینت چودھری نے بی جے پی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس تحریک میں چودھری اجیت سنگھ نے بھیجا ہے، کیونکہ کسان ہی آمر حکومت سے لڑسکتا ہے۔ اگر کسان کمزور ہوتا ہے تو ملک تباہ ہو جائے گا۔
پنچایت میں انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں۔اس دوران بی ایس پی کے سینئر لیڈر کنور دانش علی نے سرکار کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسانوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میں نے واجب مطالبات کیلئے کسانوں کو اپنی حمایت دی۔انہوں نے مزید کہاکہ سرکار کی کسانوں کو بدنام کرنے،ملک مخالف کہنے اور پرامن تحریک کو کچلنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔
دوسری طرف تینوں زرعی قوانین کو رد کرانے کی مانگ کو لے کر جاری تحریک کے درمیان سنگھو بارڈر پر جمعہ کی دوپہر میں بڑا ہنگامہ ہوگیا۔ مقامی لوگوں اور کسان مظاہرین میں جمعہ کو تصادم ہوگیا۔ دونوں طرف کے لوگوںنے ایک دوسرے پرپتھراؤ کیا۔ سنگھو بارڈر پر مقامی لوگوںاور تحریک کاروں کے درمیان سنگ باری کی وجہ سے کئی لوگ زخمی ہوگئے، ان میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ وہیں حالات کو قابو میں کرنے کیلئے وہاں تعینات پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور ہلکا طاقت کا استعمال بھی کیا ہے۔ اس پتھراؤ میں پولیس سمیت کئی لوگ زخمی ہوگئے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS