منصوبہ کا مقصد مختلف سماجی اسکیموں کے مستفیدین کے انتخاب میں آسانی پیدا کرنا، بی جے پی نے کیا خیر مقدم،کانگریس نے اٹھایا سوال
نئی دہلی (ایجنسیاں)
جموں و کشمیر انتظامیہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تمام خاندانوں کا ایک مستند ’ڈیٹا بیس‘ بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس میں شامل ہرکنبہ کا ’یونک ‘کوڈ’ ہوگااور اس قدم کا مقصد مختلف سماجی اسکیموں کے مستفیدین کے انتخاب میں آسانی پیدا کرنا ہے۔ ’فیملی آئی ڈی‘ کو الاٹ کرنے کے مجوزہ قدم کا بی جے پی نے خیرمقدم کیا ہے، لیکن دیگر جماعتوں نے نجی سیکورٹی کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ویژن دستاویز کے مطابق، ’ہر کنبہ کو ایک یونک کوڈ فراہم کیا جائے گا، جسے ‘جے کے فیملی آئی ڈی’ کہا جائے گا۔ کوڈ انگریزی حروف تہجی اور ہندسوں کے حروف پر مشتمل ہوگا۔ فیملی ڈیٹا بیس میں موجود معلومات کو سماجی فوائد کے لیے مستفیدین کاانتخاب کو خودکارہو گا۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خطرے کو ناکام بنانے اور حساس اور اہم معلومات کی حفاظت کے لیے جموں و کشمیر انتظامیہ نے انفارمیشن سیکورٹی پالیسی نافذ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ کام کرنے کے لیے اور مناسب سائبر سیکورٹی فریم ورک کی تخلیق پر بھی غور کیا گیا ہے۔
کمشنر سکریٹری، محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی پریرنا پوری نے کہا کہ ڈیٹا بیس بنانے کا مقصد یہ ہے کہ کنبوں یا افراد کو ہر انفرادی اسکیم کے تحت فوائد حاصل کرنے کے لیے درخواست دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا بیس ہریانہ کے’فیملی آئی ڈی کے مشابہ ہوگا، جس میںکنبوں یا افراد کو اسکیم کے تحت فوائد حاصل کرنے کے لیے ہر ایک کو انفرادی طور پر درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ تصدیق شدہ اور تصدیق شدہ، فائدہ اٹھانے والے کو سروس حاصل کرنے کے لیے مزید دستاویز جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔کانگریس، نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اس مجوزہ قدم کی مذمت کی۔ کانگریس کے چیف ترجمان اور سابق ممبراسمبلی رویندر شرما نے حکومت کی نیت اور اس طرح کے ڈیجیٹل ڈیٹا بیس کو سائبر حملوں سے بچانے کی صلاحیت پر سوال اٹھایا۔شرما نے کہاکہ حکومت ہر چیز میں کیوں جھانکنا چاہتی ہے؟ ان کے پاس آدھار کے ذریعے پہلے سے ہی کافی معلومات موجود ہیں اور ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر (ڈی بی ٹی ) کے ذریعے فوائد دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔ چینی اداروں کے سائبر حملوں اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے سرورز پر رینسم ویئر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے میں صورتحال، لوگوں کی ذاتی معلومات کی حفاظت ایک بڑا چیلنج ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر رتن لال گپتا نے اس کسرت کو ‘وسائل کا غیر پیداواری استعمال’ قرار دیا۔ پی ڈی پی لیڈر وریندر سنگھ سونو نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بہت سے مسائل ہیں جنہیں حکومت نظر انداز کر رہی ہے۔ اب حکومت اس ڈیٹا بیس کے ذریعے کس کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے؟ دوسری طرف بی جے پی نے اس قدم کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ جن لوگوں کو مختلف فوائد اور سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے، تصدیق شدہ ڈیٹا بیس کے تیار ہونے کے بعد انہیں فائدہ پہنچے گا۔
یونک فیملی آئی ڈی نگرانی کا ایک حربہ: محبوبہ مفتی
سری نگر (ایجنسیاں)پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک بار پھر مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ محبوب مفتی نے پیر کو ٹوئٹ کیا اور جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تمام کنبوں کا مستند اور تصدیق شدہ ڈیٹا بیس بنانے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ تمام کنبوں کے لیے جو یونک آئی ڈی بنائی جا رہی ہے وہ جموں و کشمیر کے باشندوں پر نظر رکھنے اور شکنجہ کسنے کا ایک اور نیا طریقہ ہے۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کشمیریوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کنبوں کو یونک شناختی کارڈ دینے کے منصوبے کو نگرانی کا ایک اور حربہ قرار دیا۔ مفتی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ جموں و کشمیر کے باشندوں کے لیے ‘خصوصی فیملی شناختی کارڈ’ بنانا اس بات کا اشارہ ہے کہ 2019 سے بداعتمادی بڑھ رہی ہے۔ کشمیریوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہ ان کی زندگی پر کنٹرول کے لیے نگرانی کا ایک اور حربہ ہے۔
فیملی شناختی کارڈ کامنصوبہ مشکوک: نیشنل کانفرنس
سری نگر(یو این آئی) جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے انتظامیہ کی طرف سے ہر کنبے کو الگ الگ شناختی کارڈ فراہم کرنے کے مجوزہ منصوبے پر تحفظات پیش کرتے ہوئے اس عمل کو مشکوک قرار دیاہے۔ پارٹی کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے اپنے ایک بیان میں حکومت کے اس منصوبے پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں کہیں بھی اس قسم کے فیملی شناختی کارڈ نہیں ہیں تو پھر جموں وکشمیر میں ان کی ضرورت کیوں آن پڑی ہے۔ اگر نئی دلی جموں وکشمیر کو پورے ملک کیساتھ برابر لانے کے دعوے کرتی رہتی ہے تو پھر یہاں ایسے مشکوک منصوبے کیوں عملائے جارہے ہیں جو ملک میں کسی اور جگہ رائج نہیں۔ تنویر نے کہاکہ جموں وکشمیر کے عوام کے پاس پہلے ہی بہت سارے شناختی کارڈ موجود ،ہیںجن میں آدھار کارڈ اور الیکشن کارڈ بھی شامل ہے ، پھر اس نئے فیملی شناختی کارڈ کے فراہمی کی کیا منطق ہے ؟انہوں نے کہاکہ یہ ایک مشکوک عمل ہے اور جب تک اس کی پوری طرح وضاحت نہیں کی جاتی تب تک اس منصوبے سے متعلق لوگوں میں پائے جارہے خدشات اور تحفظات دور نہیں ہوسکتے ہیں۔ترجمان اعلیٰ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کو اس وقت گوناگوں اور پہاڑ جیسے مشکلات اور مصائب کا سامناہے۔