دہلی فرقہ وارانہ فسادات کے ایک سال بعد بھی تشدد کے شکار کنبوں کو انصاف نہیں ملا

0

پریس کلب آف انڈیا میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران تشدد کے شکار افراد نے سنائی داستان
نئی دہلی : دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کاایک سال پورا ہونے کے بعد تشدد کے شکار کنبوں کو انصاف نہیں ملا ہے ۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی دہلی ریاستی کمیٹی کی جانب سے شمال مشرقی دہلی فسادات کا ایک سال پورا ہونے پر پریس کلب آف انڈیا میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران تشدد کے شکار کئی کنبوں نے صحافیوں کے سامنے اپنی اپنی دکھ بھری داستان سنائی ۔
دلی فسادات کے متاثرین نے واضح طور پر کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کی بات تو دور پولیس نے ان ملزمین کے خلاف معاملہ تک درج نہیں کیا ہے۔الٹا پولیس چشم دید گواہوں کو ہی دھمکانے کا کام کر رہی ہے ۔انہوں نے کراول نگر حلقہ کے ممبر اسمبلی موہن سنگھ بشٹ کا نام لے کر ان کے فرقہ وارانہ تشدد میں سربراہی والے رول کی بھی بات رکھی ۔تشدد کے شکار ہوئے کنبوں کے ممبروں نے پریس سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان اس ناامیدی کے دور میں پریس ابھی ابھی ہمارے لئے ایک امید ہے ۔پریس ہماری بات ضرور اٹھائے۔
سی پی آئی (ایم ) کی پولت بیورہ رکن برندا کرات نے الزام لگایا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور دہلی پولیس نے شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کو جان بوجھ کر روکنے کی کوشش نہیں کی۔ دہلی پولیس میں اصل میں فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لئے مداخلت نہیں کر رہی تھی ،خاص کر ان مقامات پر جہاں اقلیتوں پر حملے ہو رہے تھے۔
برندا کرات نے کہا کہ بی جے پی نے الفاظ بدل دیے ہیں ،اس میں کپل مشرا اور انوراگ ٹھاکر جیسے لیڈروں کی غیر شائستہ زبان اور ملک مخالف کام کو دیش بھکتی کا کام مانا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی اپنی پالیسیوں کے خلاف کسی بھی عدم اطمینان اور مخالفت کو ختم کرنا چاہتی ہے ،چاہے وہ سی اے اے ہو یا زرعی قوانین۔انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کے ذریعہ متاثرتین ؍مہلوکین کے بیان درج کرنے سے انکار کردیا ہے ۔اس کے بجائے دہلی پولیس کے ذیعہ متاثرین کے کنبوں کو دھمکی دی جا رہی ہے اور اقلیتی کمیونٹی کے نوجوانوں کو جھوٹے معاملوں میں پھنسایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS