شمال مشرقی دہلی فساد متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنانا دہلی حکومت کی ذمہ داری

0

نئی دہلی(ایس این بی)دہلی فسادات میں متاثرین کو حکومت کی جانب سے معاوضہ ملنے کے سلسلہ میںدہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی گئی ،جس میں شمال مشرقی دہلی کے تینوں ایس ڈی ایم،شاہدرہ ایس ڈی ایم اور نارتھ ایسٹ ضلع مجسٹریٹ،پرنسپل ہوم سکریٹری و دیگر متعلقہ افسران شامل ہوئے۔اس دوران فساد متاثرین کو مہیا کرائے گئے معاوضہ اور متاثرین کو حکومت کی جانب سے اب تک فراہم کئے گئے معاوضہ کے متعلق معلومات حاصل کی۔ میٹنگ میںافسران سے فساد کے دوران کردم پوری میں پیش آئے پولیس کے ذریعہ پانچ نوجوانوں پر تشدد کرنے اور ان سے زبردستی نعرے لگوانے کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی۔اس افسوسناک واقعہ میں فیضان نامی ایک نوجوان کی موت واقع ہوگئی تھی ۔اس واردات میں شامل پولیس افسران کے خلاف کارروائی کے متعلق معلومات کرنے پرافسران نے ایسے کسی واقعہ سے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔لیکن جب انہیںیہ بتایا گیا کہ اس کے عینی شواہد اور ویڈیو موجود ہے جسے پوری دنیا نے دیکھا تو افسران نے وہ ویڈیو مہیا کرانے کوکہاگیا۔جس پر انہیں وہ ویڈیو مہیا کرانے کی بات کہی گئی ،ساتھ ہی اگلی میٹنگ میں پولیس افسران کے خلاف مقدمہ کیوںنہیں کیا گیا یا کیا کارروائی کی گئی؟افسران کی جواب دہی فکس کی گئی ۔
افسران کے ذریعہ فراہم کی گئی معلومات کے مطابق معاوضہ سے متعلق اس وقت کوئی بھی کیس پینڈنگ نہیں ہے۔ افسران نے بتایا کہ جن کا سروے کرالیا گیا تھا اور جن کا معاوضہ پینڈنگ تھا ان سب کو معاوضہ دیدیا گیا ہے۔اس دوران افسران کی توجہ ایسے بہت سے کیسوں کی طرف دلائی جن کا نقصان لاکھوں میں ہوا ہے اور انھیں بہت کم معاوضہ ملا ہے۔ مثلاً محمد مجاہد جس کی پوری فیکٹری جلادی گئی جس میں 35لاکھ کے قریب نقصان ہوا اور اسے صرف 35،40ہزار معاوضہ ملا اسی طرح چاند محمد، سونی، مختار احمد،رضوان،شاہد احمد دھرم کانٹا ایسے بہت سارے نام کمیٹی ممبر ان کی جانب سے افسران کے سامنے رکھے گئے جنھیں بہت کم معاوضہ دیا گیا ہے۔اس دوران افسران سے جاننا چاہا کہ ایسا کیسے ہوا ہے کہ نقصان لاکھوں میں ہے اور معاوضہ چند ہزار میں۔اس کے جواب میں افسران نے پلہ جھاڑتے ہوئے پی ڈبلیو ڈی افسران کی سروے ٹیم پر ذمہ داری ڈال دی۔
کمیٹی نے افسران کو ایسے تمام کیسوں کی لسٹ دوبارہ تیار کرنے اور اس میں مانگے گئے اور اور دئے گئے معاوضہ کے کالم الگ کرکے لسٹ تیار کرنے کی ہدایت دی جس کے بعد کام کی تقسیم کرکے ایسے تمام متاثرین کا دوبارہ سروے کرایا جائے گا اور صحیح اورمصدقہ جانکاری فراہم ہونے کے بعد ان کے معاوضہ پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔اس کے علاوہ ایک بہت بڑی تعداد ایسے متاثرین کی بھی ہے جن کے معاوضہ کی درخواست کو رجیکٹ کردیا گیا ہے ۔رجیکٹ کئے گئے متاثرین کا سروے اور ویری فکیشن کرانے کی ذمہ داری دہلی وقف بورڈ کے سی ای او کو دیتے ہوئے کہاکہ آپ سروے کراکر حقیقت کا پتہ لگائیں کہ ایسے متاثرین کا کیا واقعی نقصان ہوا ہے اور ایسی کیا وجہ ہے کہ ان کی درخواست کو رجےکٹ کردیا گیا۔اس کے ساتھ ہی ایسے متاثرین کی بھی تصدیق کرانے کی ہدایت دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان کو دی جنھیں معاوضہ مل چکا ہے مگر ان کی شکایات باقی ہیں تاکہ حقیقی صورت حال کا اندازہ ہو جائے ۔میٹنگ کے دوران افسران نے ایسے 15 کیسوں کے بارے میں جانکاری دی جنکی ایف آئی آر پولیس نے درج نہیں کی۔اس تعلق سے پرنسپل سیکریٹری ہوم کو ہدایت دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ان کیسوں کی ایف آئی آر کو یقینی بنائیں ساتھ ہی سیلم پور سے رکن اسمبلی اور کمیٹی کے ممبر عبد الرحمن کو ایسے تمام متاثرین سے ملاقات کرنے اور صحیح معلومات مہیا کرانے کی ہدایت دی۔میٹنگ کے دوران مصطفی آباد سے رکن اسمبلی حاجی یونس نے ایسے کئی کیسوں کی طرف بھی اشارہ کیا جن میں معاوضہ جاری ہونے کی بات کہی گئی ہے مگر حقیقی متاثر کو معاوضہ نہیں ملا ہے۔انہوں نے سمیر فیصل نامی شخص کے کیس کو بطور مثال پیش کیا۔اس کے علاوہ ایسے کیسوں کی بھی نشاندہی کمیٹی ممبران نے کی جن میں نقصان کافی ہے مگر معاوضہ زیرو ہے ۔اسی طرح کئی متاثرین ایسے ہیں جن کے کافی چوٹیں ہیں مگر انھیں معاوضہ نہیں ملا ہے ایسا ہی ایک کیس سلمان کا جس گولی لگی ہے اور ابھی تک گولی اندر ہی ہے مگر معاوضہ زیرو ہے۔
اقلیتی فلاحی کمیٹی کی میٹنگ میںچیئرمین امانت اللہ خان کے علاوہ مصطفی آباد سے رکن اسمبلی حاجی یونس،سیلم پور سے رکن اسمبلی عبد الرحمن،تغلق آباد سے رکن اسمبلی سہی رام پہلوان، دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان ،دہلی وقف بورڈ کے سی ای اوتنویر احمد،وقف بورڈ کے چیف لیگل آفیسر قسیم احمد،سیکشن آفیسر محفوظ محمد کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔میٹنگ کے دوران چیئرمین و دیگر ممبران نے متعلقہ افسران سے فساد متاثرین کو دیے گئے معاوضہ اور پینڈینگ کیسوں کے بارے میں تفصیل سے معلومات حاصل کی۔کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کام کر رہی ہے اور کام کرنا چاہتی ہے اور حکومت کا مقصد ہے کہ جو بھی متاثرین ہیں ان تک معاوضہ پہنچے ،انہوںنے کہاکہ یہ ہمارا کام ہے کہ ہم متاثرین تک پہنچیں اگر متاثرین ہم تک نہیں پہنچ پارہے ہیں اس لئے پہلے سروے کی بنیاد پر جو کمیاں یا خامیاں رہ گئی ہیں انھیں دور کرلیا جائے اور تمام کیسوں کی دوبارہ اسٹڈی کرکے سب متاثرین تک ان کا جائز حق پہنچانے کی کوشش کی جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS