انتخابات ہوگئے، نتائج کا انتظار

0

جمہوری نظام میں انتخابات کی بڑی اہمیت ہوتی ہے چاہے وہ پارلیمانی انتخابات ہوں، اسمبلی انتخابات یا بلدیاتی انتخابات۔ انتخابی تشہیروں سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کون سے ایشوز عوام کے لیے اہم ہیں اور انتخابی نتائج سے یہ اندازہ لگانے میں آسانی ہوتی ہے کہ عوام نے کن ایشوز کو زیادہ اہمیت دی ہے، کن پارٹیوں پر زیادہ اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ 2024 میں پارلیمانی انتخابات ہوں گے، اس لیے حال ہی میں تریپورہ اور آج ہوئے ناگالینڈ اور میگھالیہ اسمبلی انتخابات کی اہمیت توہے مگر اس سال ہونے والے تمام اسمبلی انتخابات کی اہمیت ہے، کیونکہ اس سے عوام کے رجحان اور مختلف پارٹیوں کی پوزیشن کا پتہ چلے گا۔ انہی انتخابی نتائج کی بنیاد پر اتحاد ٹوٹیں گے بھی اور نئے اتحاد بنیں گے بھی، چنانچہ تریپورہ، ناگالینڈ، میگھالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اب نظر ہوگی جو 2 مارچ کو آئیں گے۔
تریپورہ، ناگالینڈ اور میگھالیہ تینوں ریاستوں میں اسمبلی کی 60-60 سیٹیں ہیں۔ اکثریت حاصل کرنے کے لیے پارٹی یا اتحاد کو 31 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔ 16 فروری، 2023 کو تریپورہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں 89.95 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی جو 2018 کے اسمبلی انتخابات کے تقابل میں 1.43 فیصد کم تھی۔ 2018 میں ناگالینڈ کے اسمبلی انتخابات میں 85.62 فیصد اور میگھالیہ کے اسمبلی انتخابات میں 86.65 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی جبکہ آج ہوئے اسمبلی انتخابات میں ناگالینڈ میں 83فیصد اور میگھالیہ میں 74فیصد ووٹنگ ہوئی۔ دودہائی سے زیادہ عرصے سے تریپورہ میں سی پی آئی(ایم ) کی حکومت قائم تھی، سی پی آئی لیڈر اور تریپورہ کے وزیراعلیٰ مانک سرکار سادگی پسند اور عوام کے مقبول لیڈر سمجھے جاتے تھے۔اس کے باوجود 2018 میں بی جے پی وہاں بڑی جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ 2013 کے اسمبلی الیکشن کے مقابلے 36 سیٹوں کے فائدے کے ساتھ اسے 36 سیٹیں ملی تھیں اور 2013 کے اسمبلی الیکشن میں ملے ووٹوں سے 41.5 فیصد زیادہ ووٹوں کے ساتھ اسے 2018 میں 43.59 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ سی پی آئی(ایم) 33 سیٹوں کے نقصان کے ساتھ 16 سیٹوں پر سمٹ گئی تھی۔ اسے 42.22 فیصد ووٹ ملے تھے۔ بی جے پی کے مقابلے اسے 1.37 فیصد ہی کم ووٹ ملے تھے مگر سیٹوں کی ہار جیت کا فاصلہ کافی تھا۔ اس بار سی پی آئی (ایم) کے اتحاد میں کانگریس بھی شامل ہے۔ 2018 کے تریپورہ اسمبلی انتخابات میں اسے 1.79 فیصد ووٹ ملے تھے۔ تریپورہ میں بظاہر معاملہ ٹکرکا نظر آرہا ہے لیکن اس سے بھی انکار کی گنجائش نہیں ہے کہ کئی بار انتخابی نتائج چونکانے والے آتے ہیں جیسے تریپورہ کے گزشتہ اسمبلی الیکشن میں آئے تھے۔ انتخابی نتائج سے پہلے کس نے سوچا ہوگا کہ تریپورہ میں بی جے پی کے ووٹوں میں ایکدم سے 41.5 فیصد کا اضافہ ہو جائے گا۔
2018 میں میگھالیہ کے اسمبلی الیکشن میں21سیٹیں جیت کر کانگریس سب سے بڑی پاٹی بنی تھی مگر اکثریت سے 10 سیٹیں پیچھے رہ گئی تھی۔ 2013 کے اسمبلی الیکشن کے مقابلے اسے 8 سیٹوں کا نقصان ہوا تھا، 6.3 فیصد ووٹ بھی کم ملے تھے جبکہ بی جے پی دو سیٹیں لے کر اتحادی حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی تھی، اس لیے میگھالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سے یہ پتہ چلے گا کہ کیا وہاں انٹی اِن کمبینسی نے کام کیا اور کیا کانگریس 2013 والی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی؟ 2018 کے اسمبلی الیکشن میں ناگالینڈ میں 26 سیٹیں لے کر سب سے بڑی پارٹی ناگا پیپلز فرنٹ بنی تھی۔ اسے 38.8 فیصد ووٹ ملے تھے۔ 18 سیٹیں جیت کر دوسری بڑی پارٹی نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی بنی تھی۔ اسے 25.2 فیصد ووٹ ملے تھے۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات کے مقابلے بی جے پی کو 11زائد سیٹوں کے ساتھ 12 سیٹیں ملی تھیں۔ اسے مجموعی طور پر 15.3 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اس بار نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی اوربی جے پی نے اتحاد کیا تھا، اس لیے اس کے اثرات انتخابی نتائج پر نظر آنے کی امید ہے۔ تینوں اسمبلی انتخابات پر ایگزٹ پول آنے شروع ہوگئے ہیں مگر کہنا یہ مشکل ہے کہ کون سا ایگزٹ پول کتنا صحیح ثابت ہوگا، البتہ یہ بات نظرانداز نہیں کی جانی چاہیے کہ میگھالیہ اور تریپورہ میں لوک سبھا کی دو دو سیٹیں ہیں۔ ناگالینڈ میں ایک سیٹ ہے، اس لیے اگلے برس ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے مدنظر بھی اس بات کی اہمیت ہے کہ ان تینوں ریاستوں میں کس پارٹی کی کیا پوزیشن ہے اور اس پارٹی کا تعلق کس اتحاد سے ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS