کانگریس کے صدرکاانتخاب

0

کانگریس کے صدر کے انتخاب کی وہ گھڑی نزدیک آگئی، جس کا انتظار نہ صرف پارٹی کے لیڈران اور کارکنان بے صبری سے کررہے ہیں، بلکہ پورے ملک کی نگاہیں اس پر مرکوز ہیں کہ پارٹی کی کمان کس کو سونپی جاتی ہے؟ کیاپھر سے گاندھی فیملی میں قیادت رہتی ہے یا اس سے باہر جاتی ہے ؟ اور اگر گاندھی فیملی سے کوئی کمان سنبھالتاہے تو وہ کون ہوگا ؟دراصل کانگریس میں فل ٹائم صدر کی مانگ ایک عرصے سے کی جارہی ہے ۔یہ آواز جتنی شدت سے اٹھائی جاتی ہے ، پارٹی صدر کا انتخاب اتنا ہی مشکل نظرآتا ہے ۔ورنہ گروپ 23- جب سے اس کی آواز اٹھارہا ہے ،اب تک انتخاب ہوچکا ہوتا ۔کچھ نہ کچھ پیچیدگی ضرورہے ، تبھی تو کسی نہ کسی بہانے اسے آگے بڑھایاجاتا رہا،لیکن اب وہ وقت آگیاہے جب انتخابی عمل اور اس کی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔یاتو پارٹی صدر کا انتخاب ہوگا یا اس کی رسم اداکی جائے گی ،جو تقریباً تمام پارٹیوں میں رائج ہے چاہے وہ دعویٰ کچھ بھی کریں ۔ کانگریس میں ایک عام سوچ یہ ہے کہ گاندھی فیملی ہی پارٹی کوسنبھال سکتی ہے، اسے آگے بڑھاسکتی ہے اورلیڈران وکارکنان کو جوڑ کر کامیابی سے ہمکنار کرسکتی ہے،لیکن کیا گاندھی فیملی کے تینوں ارکان سونیاگاندھی ، راہل گاندھی اورپرینکا گاندھی اس کے لئے تیار ہیں ؟اوراگر تیار ہیں تو ان میں سے کس کی تاج پوشی ہوگی ؟ نیز اس پر پارٹی کے لیڈران کو کتنا بھروسہ ہوگا ؟طے شدہ پروگرام کے مطابق پارٹی کے صدر کاانتخاب 21اگست سے 20ستمبر کے درمیان کیا جانا ہے ۔حتمی تاریخ کا فیصلہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کرے گی ،لیکن صدرکے انتخاب سے قبل دیگرلوازمات کی تکمیل کی جارہی ہے ۔
پے درپے اسمبلی وپارلیمانی انتخابات میں شکست ،ممبران اسمبلی کی بغاوت اوربڑے لیڈران کے پارٹی چھوڑنے سے کانگریس مشکل دور سے گزررہی ہے۔ کارکنان میں مایوسی چھائی ہوئی ہے اورلیڈران کوپارٹی میں اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے، جس کی وجہ سے دوسری پارٹیاں آسانی سے پارٹی کے ممبران اسمبلی کو توڑلیتی ہیں ۔سب سے بڑی بات ہے کہ پارٹی لیڈران وکارکنان کو جس گاندھی فیملی سے سب سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں ،ان کے تعلق سے خبریں بھی اطمینان بخش نہیں ہیں ۔ بتایاجاتا ہے کہ موجودہ ورکنگ صدر سونیا گاندھی کی صحت ٹھیک نہیں ہے ،ان کے بیمار ہونے کی خبریں برابر آتی رہتی ہیں اوروہ مزید قیادت کی ذمہ داری سنبھالنے کو آمادہ نہیں ہیں ۔دوسری طرف سابق صدر راہل گاندھی دوبارہ قیادت سنبھالنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔رہی بات پرینکا گاندھی کی تو اترپردیش اسمبلی انتخابات سے پہلے ضرور ان کو مضبوط دعویدار مانا جاتا تھا لیکن اسمبلی انتخابات میں شکست فاش کے بعد ان کی شخصیت بھی متاثر ہوئی ہے اوران کا ریکارڈ خراب ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس طرح کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں کہ شاید اس بار صدارت گاندھی فیملی سے باہر چلی جائے ۔لیکن سوال تو یہ بھی ہے کہ گاندھی فیملی کے باہر کون صدربنے گا ؟بتایا جاتا ہے کہ گاندھی فیملی سے باہر راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کا نام گردش کررہاہے، لیکن کیا وہ راجستھان کی سرکار چھوڑ نے کیلئے تیار ہوں گے ؟اگر یہ فرض بھی کرلیا جائے کہ وہ پارٹی کی قیادت سنبھالنے کیلئے تیار ہوجائیں گے تو راجستھان میں ان کا جانشین کون بنے گا ؟اوروہاں پارٹی وسرکار محفوظ رہ سکیں گی؟کیونکہ مدھیہ پردیش جیساخطرہ وہاں بھی منڈلاتا رہتاہے ۔
اس بار اگر کانگریس کی قیادت گاندھی فیملی کے باہر جاتی ہے تو یہ پہلا موقع ہوگا جب 1998کے بعد گاندھی فیملی سے باہر کاکوئی پارٹی صدر بنے گا ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس کے صدر کی انتخابی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے،لیکن گروپ 23- اس پر ایک طرح سے خاموش ہے، اس کی آواز میں وہ شدت نہیں ہے جو پہلے نظر آتی تھی ۔حالانکہ پارٹی میں انتخاب کی بحث سب سے پہلے اسی نے چھیڑی تھی ۔لیکن وقت کے ساتھ اس کی بھی آواز کمزور پڑتی چلی گئی ۔تاہم اس کی آواز پارٹی کی آواز بن گئی اورپارٹی میںمرحلہ وار تنظیمی انتخابات ہوئے اوراب صدر کے انتخاب کا نمبر آگیا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS