سرینگر شہر میں سال کا آٹھواں جنگجو مخالف آپریشن،

    0

    سرینگر( صریر خالد،ایس این بی):رواں سال کے دوران سرینگر شہر میں پیش آمدہ اپنی نوعیت کے آٹھویں واقعہ میں آج جموں کشمیر پولس اور سی آر پی ایف نے ایک مشترکہ آپریشن کے دوران لشکرِ طیبہ کے ایک نامور پاکستانی کمانڈر کو اُنکے مقامی ساتھی سمیت مار گرایا۔پولس نے اس کارروائی کو ’’شفاف ترین‘‘اور اپنے لئے بڑی کامیابی بتاتے ہوئے پورے سرینگر میں محض ایک جنگجو کے باقی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
    سرینگر کے برزلہ رامباغ میں دوپہر کے قریب سرکاری فورسز اور جنگجوؤں کے بیچ گولیوں کا تبادلہ ہونے لگا تھا جو کچھ دیر تک جاری رہنے کے بعد دو محصور جنگجوؤں کے مارے جانے پر منتج ہوا۔پولس کا کہنا ہے کہ علاقہ میں دو جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق ایک ثقہ اطلاع ملنے پر یہاں کا محاصرہ کرکے محصور جنگجوؤں سے ہتھیار ڈالنے کیلئے کہا گیا تھا تاہم انہوں نے گولی چلاکر جھڑپ چھیڑ دی جس میں وہ دونوں مارے گئے۔چناچہ سرکاری فورسز نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرنے کے بعد جنگجوؤں کی کمین گاہ بنے ہوئے مکان کو نذرِ آتش کرکے پوری طرح تباہ کردیا جیسا کہ اب کئی سال سے معمول بنا ہوا ہے۔
    چھاپہ مار کارروائی کے اختتام پر جموں کشمیر پولس کے چیف (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے پولس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اینکاونٹر میں لشکرِ طیبہ کے ایک پاکستانی کمانڈر سیف اللہ کو انکے جنوبی کشمیر کے ایک ساتھی سمیت مار گرائے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے ایک ’’بڑی کامیابی‘‘سے تعبیر کیا۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ جنگجو اسی سال دراندازی کرکے وادی پہنچے ہوئے تھے اور پہلے شمالی کشمیر پھر جنوبی میں اور اب وہ سرینگر میں سرگرم تھے جس دوران انہوں نے سرکاری فورسز پر کئی حملے کئے تھے۔
    ڈی جی پی نے مزید کہا کہ آج کا اپریشن ’’کامیاب اور شفاف‘‘تھا جسکے دوران کسی عام شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ فورسز بڑے ہی پیشہ ورانہ انداز میں آپریشن کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سرینگر کے بٹہ مالو علاقہ میں (گذشتہ ماہ) ہونے والی ایک جھڑپ کو چھوڑ کر کسی بھی آپریشن میں کسی عام شخص کو کوئی گزند نہیں پہنچی ہے۔یاد رہے کہ بٹہ مالو کی مذخورہ جھڑپ میں جہاں سرکاری فورسز نے دو جنگجوؤں کو مار گرایا تھا وہیں گولیوں کی زد میں آکر ایک مقامی خاتون بھی ماری گئی تھیں جنکے لواحقین نے پولس پر مذکورہ کو جان بوجھ کر مار ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔
    ایک سوال کے جواب میں پولس چیف نے کہا کہ جنگجوؤں کی جانب سے مسلسل سرینگر میں پیر جمانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن فورسز کی سراغرسانی اور دیگر ذرائع کی دستیابی کی وجہ سے انکی سبھی کوششیں ناکام بنائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرینگر شہر میں امسال 8 اینکاونٹر ہوئے ہیں جن میں مجموعی طور 18جنگجو مارے گئے جن میں ایک اعلیٰ کمانڈر بھی شامل ہیں۔  ڈی جی پولس غالباََ بزرگ علیٰحدگی پسند راہنما سید علی شاہ گیلانی کے جانشین اور اُنکی تحریکِ حُریت کے صدر اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی کی بات کر رہے تھے جو حزب المجاہدین کے ڈپٹی چیف کے بطور اپنے ایک ساتھی سمیت سرینگر کے نواکدل علاقہ میں ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران مار گرائے گئے تھے۔
    دلباغ سنگھ نے ایک اور سوال کے جواب میں پورے سرینگر میں اب ایک جنگجو کے باقی ہونے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ ’’اسے جلد ہی انجام تک پہنچایا جائے گا‘‘۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولس کی کوششوں سے 26نوجوان بندوق چھوڑ کر معمول کی زندگی گذارنے کیلئے لوٹ چکے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS