بہار اسمبلی انتخابات

0

 بہار  اسمبلی انتخابات پر تذبذب کی صورت حال آج ختم ہوگئی۔ الیکشن کمیشن نے 3مرحلوں میں انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔ پچھلا اسمبلی انتخابات 5مرحلوں میں ہوا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر نے بجا طور پر کہا کہ کورونا کے دور میں یہ پہلا بڑا چناؤ ہوگا۔ 243اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ان انتخابات میں 7کروڑ سے زیادہ ووٹرس حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ کورونا کے پھیلتے ہوئے دائرے کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کچھ احتیاطی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 6لاکھ پی پی کٹ ریاستی الیکشن کمیشن کو دی جائیں گی۔ انتخابات کے دوران 46لاکھ ماسک کی تقسیم ہوگی۔ 6لاکھ فیس شیلڈ دی جائیں گی۔ 23لاکھ دستانوں اور بڑی مقدار میں ہینڈسینی ٹائزر کا انتظام بھی رکھا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ بات کہی گئی ہے کہ 5سے زیادہ لوگوں کو گھر گھر جاکر انتخابی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایک بوتھ پر ایک ہزار ووٹرس کی تعداد متعین ہوگی۔ ووٹنگ کا وقت ایک گھنٹہ زیادہ یعنی صبح7بجے سے شام کے 6بجے تک ہوگا، البتہ نکسل متاثرہ علاقوں میں یہ سہولت نہیں ہوگی۔ مطلب یہ کہ الیکشن کمیشن نے لوگوں کو اطمینان دلانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کا اعلان کیا ہے اور یہ امید بندھائی ہے کہ یہ الیکشن کورونا کے پھیلاؤ میں مزید معاون نہیں بنے گا۔ مگر کتنے لوگ حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہیں گے، اس سلسلے میں دعوے سے کچھ کہنا مشکل ہے، کیوں کہ بہار کا شمار ان ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں ابھی بھی طبی نظام کے استحکام کے سلسلے میں بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انتخابات ہوتے رہے ہیں، انتخابی وعدے بھی ہوتے رہے ہیں مگر بہار کا ہیلتھ سسٹم ان وعدوں کی حقیقت کو اچھی طرح بیان کردیتا ہے، اس لیے بہار کے لوگوں کے لیے انتخابی وعدے حوصلہ افزا تو ہوتے ہیں مگرامید افزا نہیں ہوتے۔
جمہوریت کی مضبوطی میں انتخابات بے حد اہم رول ادا کرتے ہیں۔ انتخابات ہوتے رہنے سے جمہوریت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی رہتی ہے مگر کورونا نے حالات بدل دیے ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ پر اس نے اثرڈالا ہے، اس لیے ڈر اس بات کا ہے کہ یہ بہار اسمبلی الیکشن کہیں کورونا کو بڑھانے والا عمل ثابت نہ ہو۔ ایسی صورت میں جب کہ ہم اپنے کئی اچھے لیڈروں کو کورونا کی وجہ سے کھوچکے ہیں، کورونا متاثرین کی روزانہ کی تعداد ایک لاکھ کے قریب رہتی ہے، اگر اس تعداد میں مزید اضافہ ہوا تو روزانہ کا آنکڑا ایک لاکھ کے پار ہوجائے گا اور اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو پھر آنے والے وقت میں یہ الیکشن کس وجہ سے یاد رکھا جائے گا، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ دستانے اور ہینڈسینی ٹائزر کا انتظام رکھنا تو ٹھیک ہے، ماسک، فیس شیلڈ اور پی پی کٹ کا انتظام رکھنا بھی ٹھیک ہے لیکن الیکشن کے بعد بہار میں کورونا ٹسٹ ایک مہم کی طرح کرنا چاہیے، اسپتالوں اورڈاکٹروں کی تیاری پہلے سے زیادہ بہتر طریقے سے کی جانی چاہیے جبکہ اس وقت زیادہ توجہ انتخابی عمل مکمل کرانے پر دی جارہی ہے، انتخابات کے بعد کے متوقع حالات پر نہیں۔ انتخابی تاریخوں کے اعلان پر اس سوال کا اٹھنافطری ہے کہ کیا انتخابی عمل ٹالا نہیں جاسکتا تھا۔ کورونا متاثرین کی تعداد کے معاملے میں وطن عزیز دوسرے نمبر پر ہے، پھر یہاں کی ایک بڑی ریاست میں ہر حال میں 29نومبر2020یعنی اسمبلی کی مدت کار سے قبل الیکشن کرانا کیوں اتنا ضروری ہے جبکہ خود چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے 70ملکوں میں انتخابی عمل کو ٹالا گیا ہے۔
خیر، بہار کا یہ اسمبلی الیکشن بے حد اہم ہے، یہ بات ووٹرس کے ساتھ لیڈرس بھی سمجھیں، جھوٹے وعدوں سے گریز کریں۔ اپنے عمل سے یہ بتائیں کہ انتخابی وعدے صرف وعدے نہیں ہوتے، جذبہ اگر نیک ہو، اپنے خطے، اپنے علاقے کے لیے کچھ کرنے کی چاہت ہو تو پھر وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ناممکن نہیں۔ امید یہ بھی رکھی جانی چاہیے کہ بہار کے اس اسمبلی الیکشن میں ہیٹ اسپیچ جیسا کوئی موضوع ابھر کر سامنے نہیں آئے گا، کیوں کہ بہار بدھ اور مہاویر کی زمین ہے، یہ محبت کرنے والوں اور گنگا جمنی تہذیب میں یقین رکھنے والوں کی زمین ہے۔ یہاں تھالی میں چٹنی کے برابر نفرت کی گنجائش کی بات تو کہی جاسکتی ہے مگر اس سے زیادہ کی گنجائش کی بات ہرگز نہیں کہی جاسکتی۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS