ای-کامرس کو آرٹی آئی کے دائرہ میں لایا جائے

آن لائن سامان فروخت کرنے والی کمپنیوں سے فائدے ہوئے ہیں، لیکن ان پر کنٹرول بھی ضروری

0

بھرت جھنجھن والا

کورونا کے دور میں بازاروں کے بند ہونے سے ای-کامرس کی زبردست توسیع ہوئی ہے۔ صارفین کو راحت ملی ہیں۔ ضرورت کا سامان گھر پر پہنچایا جارہا ہے۔ صارفین کی چوائس میں بھی بہت اضافہ ہوگیا ہے۔ کچھ وقت پہلے مجھے ایک کتاب کی ضرورت تھی جو ہندوستان میں دستیاب نہیں تھی۔ میں نے بین الاقوامی ای-کامرس پورٹل پر آرڈر دیا اور وہ 15دن کے بعد میرے گھر پر پہنچ گئی۔ قیمت کا موازنہ کرنا بھی آسان ہوگیا ہے۔ جیسے آپ کو سرسوں کا تیل خریدنا ہو تو آپ تین ای-پورٹل پر جاکر قیمت کا موازنہ کرسکتے ہیں۔ ان سہولتوں کو دیکھتے ہوئے ای-کامرس کو اپنانا ضروری اور فائدہ مند ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ جو مسائل پیدا ہورہے ہیں، انہیں دور کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
ای-کامرس کمپنیاں اکثر اپنی ہی دوسری کمپنی کے ذریعہ بنائے گئے مال کی فروخت زیادہ کرنا چاہتی ہیں۔ جیسے معروف ای-پورٹل، جس کا نام ’کَ کھَ گَ‘ ہے، نے سرسوں کا تیل بنانے کی فیکٹری لگارکھی ہے۔ جب کوئی وزیٹر ان کے پورٹل پر سرسوں کا تیل تلاش کرتا ہے تو پورٹل کے ذریعہ اپنی ہی کمپنی کے سرسوں تیل کو سب سے بہتر بتاکر سب سے پہلے دکھایا جاسکتا ہے۔ ایسا کرنے سے ای-پورٹل دوسرے مینوفیکچررز کو پیچھے کردیتا ہے اور صارفین کو گھٹیا مال پیش کردیتا ہے۔ آپ کو دھیان ہوگا اولا یا اوبر کے ڈرائیور بتاتے ہیں کہ کمپنی کے ذریعہ اپنی ہی گاڑیوں کو زیادہ کام دیا جاتا ہے۔ جو گاڑیاں دوسرے سے معاہدہ پر لی گئی ہیں، انہیں نسبتاً کم کام دیا جاتا ہے۔ اسی طرح کا کام یہ ای-پورٹل پوشیدہ طریقہ سے کرتے ہیں۔ انہوں نے ’شیل‘ کمپنیاں بنارکھی ہیں۔ آپ کو لگے گا کہ آپ کسی آزاد مینوفیکچرر کو آرڈر دے رہے ہیں۔ لیکن وہ شیل کمپنی واپس اس آرڈر کو اپنی ہی کَ کھَ گَ کمپنی کو منتقل کردے گی۔ جیسے اکثر تاجر اپنے بھائی بھتیجے کے نام سے آرڈر لے لیتے ہیں۔ اس سمت میں یوروپین یونین نے قانون بنایا ہے کہ ای-پورٹل کو اپنے خود کے مال اور دوسروں کے مال کا برابر ڈسپلے کرنا ہوگا۔ امریکہ نے تجویز رکھی ہے کہ ای-پورٹل کے لیے اپنی خود کی کمپنی بنانا ہی ممنوع ہوگا۔ کوئی بھی ای-پورٹل اپنی کمپنی بنا ہی نہیں سکتا۔ ہمیں بھی امریکی تجویز کو اپنانا چاہیے۔
اسی سے متعلق مسئلہ ہے آتم نربھر بھارت(خودکفیل ہندوستان) کا۔ حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں بنے مال کی فروخت زیادہ ہو، لیکن ای-پورٹل اکثر غیرملکی مال کا ڈسپلے زیادہ کرتے ہیں۔ اس لیے حکومت ہند نے تجویز رکھی ہے کہ غیرملکی مال کو ڈسپلے کرتے وقت پورٹل کو ملک میں بنے مال کو بھی ساتھ ساتھ ڈسپلے کرنا ہوگا۔ حکومت کا یہ قدم صحیح سمت میں ہے۔ ای-پورٹل کے ذریعہ صارفین کو مینوپولیٹ کیا جاتا ہے۔ جیسے آپ نے پہلے جس مال کو سرچ کیا ہے اسے نشان زد کرکے آپ کو وہ مال ای-پورٹل خاص طور سے پیش کرتے ہیں، جس سے کہ اسے خریدنے میں آپ کی دلچسپی پیدا ہوجائے، چاہے آپ کو اس کی ابھی ضرورت نہ ہو۔ اسے کسٹمائزیشن کہا جاتا ہے۔ جیسے آپ کی حواہش ہے کہ نیا موبائل فون خریدیں۔ آپ نے سرچ کیا، لیکن آپ کے پاس خریدنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ ایسے میں ای-پورٹل آپ کو بار بار وہی موبائل فون دکھائے گا۔ ایک لمحہ کے لیے بھی آپ پھسلے تو آرڈر ڈال دیں گے، بھلے ہی آپ کے پاس پیمنٹ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ آپ بے ساختہ ہی ای-پورٹل کے چکرویوہ میں پھنس جائیں گے۔ اسی سلسلہ میں ای-پورٹل کے ذریعہ مال کی ایکسپائری ڈیٹ کو بتائے بغیر بھی مال فروخت کردیا جاتا ہے۔ سرسوں کا تیل2ماہ میں ایکسپائر ہورہا ہو تو یہ بات آپ کو ڈیلیوری کے بعد ہی معلوم ہوسکے گی۔ اس لیے ایکسپائری ڈیٹ بتانا بھی لازمی کردینا چاہیے۔ ان مسائل کے لیے حکومت نے جو ضوابط تجویز کیے ہیں، وہ صحیح سمت میں ہیں اور انہیں نافذ کیا ہی جانا چاہیے۔ لیکن مسائل کو دیکھتے ہوئے یہ ناکافی ہے۔

بڑے ای-پورٹلس کو اصل میں رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت لے آنا چاہیے۔۔۔۔ تب عوام ان سے پوچھ سکیں گے کہ اگر انہوں نے معروف کمپنی کا سرسوس کا تیل 300روپے فی کلو میں فروخت کرنے کو دکھایا تو دوسرے تاجروںسے سرسوں کے تیل کو کس قیمت پر خریدا اور کس قیمت پر اسے فروخت کیا جارہا ہے، یہ معلومات دستیاب ہوجانے سے ای-پورٹلس کی دھاندلی پر قدغن لگے گی۔

بڑے ای-پورٹلس کو اصل میں رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت لے آنا چاہیے۔ موجودہ وقت میں معلومات کا حق خاص طور پر سرکاری کارجوئی پر ہی نافذ ہوتا ہے۔ لیکن جہاں پر بنیادی ڈھانچہ وغیرہ میں حکومت سے معاہدہ کرکے پرائیویٹ کمپنیاں کام کررہی ہیں، انہیں معلومات کے حق میں شامل کردیا گیا ہے۔ جیسے اتراکھنڈ میں پن بجلی منصوبوں پر معلومات کا حق نافذ کردیا گیا ہے۔ اسی طرح حکومت کو چاہیے کہ ای-پورٹل کو معلومات کے حق کے تحت لے آئے۔ تب عوام ان سے پوچھ سکیں گے کہ اگر انہوں نے معروف کمپنی کا سرسوس کا تیل 300روپے فی کلو میں فروخت کرنے کو دکھایا تو دوسرے تاجروںسے سرسوں کے تیل کو کس قیمت پر خریدا اور کس قیمت پر اسے فروخت کیا جارہا ہے، یہ معلومات دستیاب ہوجانے سے ای-پورٹلس کی دھاندلی پر قدغن لگے گی۔ یقینا ای-پورٹل اس تجویز پر بھڑکیں گے۔ لیکن حکومت کا مقصد مفادعامہ ہے۔ ای-پورٹل کو معلومات خفیہ رکھنے کا حق دینے سے ای-پورٹل کو پرافٹ ہوگا، اس کی توسیع ہوگی۔ ای-پورٹل کو معلومات کے حق میں لانے سے اس کی دھاندلی بند ہوگی اور اس سے مفادعامہ ہوگا۔ میرے اندازے کے مطابق معلومات کے حق میں لانے سے مفادعامہ زیادہ حاصل ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی حکومت کو کسی بھی ای-پورٹل کے ذریعہ جوڑے جانے والے صارفین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کا بھی تعین کردینا چاہیے۔ جیسے اگر ملک میں 10کروڑ افراد ای-پورٹلس پر مال خریدتے ہیں تو حکومت ضوابط بناسکتی ہے کہ کوئی بھی ای-پورٹل تین کروڑ سے زیادہ صارفین کو نہیں جوڑ سکتا۔ اس سے زیادہ صارفین کی تعداد والے ای-پورٹل کو دو-تین حصوں میں تقسیم کردینا چاہیے۔ ایسا کرنے سے ہندوستان کے اپنے چھوٹے ای-پورٹلس کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا اور ان کے آپسی مقابلہ سے سبھی ای-پورٹلس کی دھاندلی پر خود قدغن لگ جائے گی۔
(بشکریہ: نوبھارت ٹائمس)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS