نئی دہلی (ایس این بی) :دہلی یونیورسٹی سے الحاق شدہ کالجوں میں چل رہی کلاسوں میں طلبا کی لامحدود تعداد کی وجہ سے معیار تعلیم کے فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے طلبا اور اساتذہ کے تناسب میں تبدیلی کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس وقت کالجوں کے کلاس رومز میں اوسطاً 40 سے 50 طلبا رہتے ہیں، جنہیں ایک استاد پڑھاتا ہے۔ ایک کلاس میں طلبا کی کثیر تعداد سے بہتر تعلیم کی توقع نہیں کی جا سکتی، اس لیے معیاری تعلیم سکھانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ڈی یو میں طلبا کے اساتذہ کے تناسب کا فیصلہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی ایک ٹیچر کے لیے 30 طلبا کی تعداد مقرر کرنے کی سفارش کر سکتی ہے۔
دہلی یونیورسٹی میں طلبا کے اساتذہ کا تناسب ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یو جی سی نہ صرف اس بنیاد پر کالجوں میں اساتذہ کے عہدوں کو منظور کرتا ہے بلکہ یونیورسٹی میں تعلیم کے معیار کو طے کرنے میں بھی اس کا بڑا رول ہوتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہر 10 طلبا پر ایک استاد ہونا چاہیے۔ 2010 سے پہلے یو جی سی کے رہنما خطوط نے 12 طلبا کے لیے ایک استاد کی اجازت دی تھی، جسے 2010 کے بعد 18 طلبا کے لیے ایک استاد کر دیا گیا تھا۔ نئی تعلیمی پالیسی میں 30 طلبا کے لیے ایک استاد دینے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ حال ہی میں اس موضوع پر دہلی یونیورسٹی کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا چیئرمین ساؤتھ کیمپس کے ڈائریکٹر پروفیسر سری پرکاش سنگھ کو بنایا گیا ہے۔ یہ کمیٹی طلبا کے اساتذہ کے تناسب کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گی جسے یونیورسٹی میں نافذ کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ٹیچرز تنظیم انٹیک کے چیئرمین اور راجدھانی کالج کے استاد پروفیسر پنکج گرگ کا کہنا ہے کہ فی 10 طلبا پر ایک استاد کا ہونا بین الاقوامی معیار ہے لیکن یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے نئی تعلیمی پالیسی میں 30 طلبا کے لیے ایک استاد مقرر کیا گیا ہے۔دہلی یونیورسٹی کی بین الاقوامی درجہ بندی 600 سے اوپر ہے جو تشویشناک ہے۔ اسی وجہ سے غیر ملکی طلبابھی دہلی یونیورسٹی میں داخلہ لینے نہیں آتے اور دہلی یونیورسٹی میں پڑھنے والے غیر ملکی طلبا کی تعداد ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ ایک استاد پر طلبا کا تناسب جتنا کم ہوگا، ان پر اتنی ہی توجہ دی جائے گی۔
ڈی یو: کالجوں کے کلاس میں اوسطاً 40 سے 50 طلبا ایک استاد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS