کانگریس کا تفتیش کا مطالبہ، وزیر داخلہ سے وضاحت طلب، بی جے پی کا جوابی حملہ،اپوزیشن پرپاکستان کی زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا
نئی دہلی:جموں وکشمیر پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر دیویندر سنگھ کے معاملہ کی تفتیش قومی تفتیش ایجنسی (این آئی اے) کے سپرد کردی گئی مگر اس حساس معاملہ پر سیاسی چھینٹہ کشی بھی شروع ہوگیا۔ کانگریس نے دیویندر سنگھ کی سرگرمیوں پر سرکار کو گھیرا ہے اور اس قدر مشکوک کردار کے پولیس افسر کی لگاتار پرموشن کیوں ہوتی گئی اور ایسا شخص جو دہشت گردوں کے ساتھ اپنی ذاتی کار میں گرفتار ہوا ہے ۔ حساس مقامات کی حفاظت پر کیوں کر مامور رہا ہے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے دیویندر کے پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملہ سے لے کر لوک سبھا انتخابات سے عین ہونے والے پلوامہ دہشت گردانہ حملہ تک کے واقعات پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ کانگریس نے پوچھا ہے کہ کیا دیویندر سنگھ اکیلے ہی کام کررہا تھا یا وہ صرف ایک مہرہ ہے۔ بی جے پی نے کانگریس کی منشا پر سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ کانگریس ان واقعات پر سوال اٹھا کرپاکستان کی زبان بول رہی ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ کانگریس اس طرح کے سوال اٹھا کر حفاظتی ایجنسیوں کی کارکردی اور صلاحیتوں پر شکوک وشبہات پیدا کررہی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان سمیت پاترا نے کہا ہے کہ کانگریس یہ بتانا چاہتی ہے کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ پاکستان نے نہیں کرایا تھا انہوں نے کہا ہے کہ کانگریس پاکستان کو بچانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھیررنجن چودھری اس طرح کے معاملات میں بھی مذہب تلاش کررہے ہیں۔مسٹر سرجیوالا نے اس معاملہ پر وزیر داخلہ سے بیان دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔جموں وکشمیر میں تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی گرفتاری کا معاملہ سنجیدہ ہوتا جارہا ہے۔ آج کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ان کی پلوامہ میں تعیناتی کے دوران ان کے رول کی گہرائی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران وزارت داخلہ کے ذریعہ دیویندر سنگھ کو بہادری ایوارڈ سے نوازے جانے کی خبروں کی تردید کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ دیویندر سنگھ کو 11جنوری کے روز دو دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ گرفتار ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو وزارت داخلہ نے ہی شجاعت ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ جموں وکشمیر پولیس نے ٹوئٹ جاری کرکے کہا ہے کہ دیویندر سنگھ کو فدائین حملہ میں اہم رول ادا کرنے میں ایوارڈ دیا گیا تھا۔ یہ ایوارڈ 26-25اگست 2017میں ہونے والے حملے کو ناکام بنانے کے لیے دیا گیا تھا یہ حملہ پلوامہ میں ہوا تھا۔جموں وکشمیر پولیس نے واضح کیا ہے کہ ڈپٹی ایس پی دیویندر سنگھ کو ایم ایچ اے وزارت داخلہ نے ایوارڈ نہیں دیا تھا بلکہ ریاستی پولیس نے اس وقت کی ریاست یعنی جموں وکشمیر کی پولیس نے 2018 میں یوم آزادی پر ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔دیویندر سنگھ کے خلاف پاکستانی دہشت گرد نوید باجو پاکستان بھگانے میں مدد کرنے اور حزب المجاہدین کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ٹوئٹ جاری کرکے کہا تھا اگر دیویندر سنگھ دیویندر خان ہوتا تو آر ایس ایس کی ٹرول آرمی بہت زیادہ سخت اور زہریلے انداز سے کام کرتی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے دشمن چاہے کسی رنگ نسل یا مذہب کے ہوں ان کی مذمت ہونی چاہیے۔دیویندر سنگھ اہم مقامات پر تعینات تھا اور وہ ایئرپورٹ سے دو دہشت گردوں اور ایک وکیل کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ کہا جارہا ہے کہ ان تینوں کو کشمیر سے باہر پہنچانے میں وہ اسکورڈ کررہا تھا شاید وہ 26جنوری سے قبل کسی واردات کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔دیویندر اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) میں انسپکٹر بن گیا تھا، یہ فورس 1994 میں بنائی گئی تھی۔ اس کو کئی کارروائیوں میں کلیدی رول ادا کرنے پر کئی مرتبہ پرموشن دی گئی تھی۔ اس کو اسی طرح ڈی ایس پی کا عہدہ ملا تھا۔ اس کو کئی مرتبہ رقم اینٹھنے کے الزامات کے تحت ایس او جی سے ہٹا دیا گیا تھا۔ کچھ دن پہلے ہی اس کو سری نگر ایئرپورٹ پر اینٹی ہائی چیکنگ اسکواڈ پر لگایا گیا تھا۔ دیویندر سنگھ کا نام 2013 میں اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملہ میں ملوث افضل گرو نے اس کا نام لیا تھا۔
ڈی ایس پی دیویندر پر سیاسی گھمسان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS