ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک
وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر نے دہلی میں ایک سمینار میں کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان ہندوستان کی ثالثی کی بات بہت ’اِم میچور‘ہے یعنی ابھی ناپختہ ہے۔ یہ بات انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہی ہے۔ یہ سوال کسی نے اس لیے ان سے پوچھ لیا تھا کہ وہ 7-8نومبر کو ماسکو گئے تھے اور اس وقت یہ تشہیر کی جارہی تھی کہ وہ روس یوکرین جنگ کو رکوانے اور دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کرنے کے لیے جا رہے ہیں۔ ایسا لگ بھی رہا تھا کہ بھارت ہی واحد اہم ملک ہے، جو دونوں کے درمیان ثالثی کر سکتا ہے اور اس جنگ کو رکوا سکتا ہے۔
ایسا لگنے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ ہندوستان نے اس دوران غیرجانبدار رہنے کی پوری کوشش کی ہے۔ اس نے اقوام متحدہ کے تمام اسٹیج پر یوکرین کے بارے میں اگر ووٹنگ ہوئی ہے تو کسی کے بھی حق میں یا خلاف ووٹ نہیں دیا۔ وہ غیرجانبدار رہا۔ اس نے خود کو الگ کرلیا۔ جنگ کے گزشتہ8مہینوں میں اگر اس نے یوکرین کو اناج اور ادویات بھیجی ہیں تو روس کا تیل بھی خریدا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ براہ راست بات چیت بھی قائم کی۔ وہ روس کے دباؤ میں آکر یوکرین کی انسانی امداد سے دستبردار نہیں ہوئے اور امریکہ کے دباؤ میں آکر یوروپی ناٹو ممالک کی طرح روس کے تیل اور گیس کو اچھوت قرار نہیں دیا۔ مودی نے نہ صرف یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اور روس کے صدر پوتن سے ہی بات نہیں کی بلکہ جنگ بند کرانے کے لیے امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں سے بھی اپیل کی۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پوتن سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ یہ جنگ کا وقت نہیں ہے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ ہندوستان کی اس ایکدم صحیح اپیل کو کوئی کیوں نہیں سن رہا ہے؟ اس کی سب سے بڑی وجہ تو مجھے یہ نظر آتی ہے کہ اس وقت پوری دنیا ایک نئی سرد جنگ کے دور میں داخل ہو رہی ہے۔ ایک طرف امریکی خیمہ ہے اور دوسری طرف روس چین خیمہ ہے۔
یہی صورت حال کوریا-جنگ اور سویز-نہر کے معاملے میں بھی کئی دہائی قبل پیدا ہوئی تھی، لیکن تب جواہر لعل نہرو جیسا دانشور اور تجربہ کار شخص ان معاملات میں ثالثی کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس وقت ہندوستان کمزور تھا لیکن آج ہندوستان بہت مضبوط ہے۔
اگر اس طاقتور ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی خود پہل کریں تو کوئی تعجب کی بات نہیں کہ روس-یوکرین جنگ نہ صرف رکے گی بلکہ عالمی سیاست بھی دو خیموں میں تقسیم ہونے سے بچ جائے گی۔ اس صورت حال میں ہندوستان نان الائنمنٹ نہیں، نان ریلیٹیوٹی کا بانی سمجھا جائے گا۔ عالمی سیاست کو ہندوستان کی یہ نئی دین ہوگی۔
(مضمون نگار ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]