ملک کی مختلف ریاستوں میں حراستی کیمپ کی تعمیرات، بنگلورو اور آسام میں حراستی کیمپ کی تعمیرات تقریباً مکمل

0

سید  عینین علی حق
نئی دہلی: شہریت قانون اور این آر سی پر ملک میں  ہنگامہ آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر
اعظم نریندر مودی  کے بیانات نے اس بحث کو مزید تقویت دے دی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ’’افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ سبھی
مسلمانوں کو ڈٹینشن سینٹر پھینک دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس اور اربن نکسل کے ذریعہ ڈٹینشن سینٹر کی افوائیں سراسر
جھوٹ ہے۔
جب کہ لوگوں کے ذریعہ مستقل دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ڈٹینشن سینٹر بنائے جارہے ہیں۔ اسی درمیان سپریم
کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے اپنی ایک تصویر حراستی کیمپ کے قریب کی ٹویئٹر پر شیئر کی ہے۔ جس میں انہوں نے لکھا
ہے کہ پی ایم مودی ڈٹینشن سینٹر کے وجود سے انکار کررہے ہیں۔ جب کہ میں نے ایک ماہ قبل آسام کے اس حراستی کیمپ کا دورہ کیا
تھا، جس میں تقریباً تین ہزار لوگ رکھے جاسکتے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے مطابق خاموشی کے ساتھ غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ڈٹیشن سینٹر تعمیر کیے جارہے ہیں۔ خبر کے
مطابق بنگلور میں ایک حراستی کیمپ تعمیر ہوچکا ہے اور جنوری میں اس کا افتتاح بھی متوقع ہے۔ بنگلور کے اڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف
پولیس امر کمار پانڈے نے یہ بات بتائی ہے۔ غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے این آر سی اور شہریت قانون کے نفاذ سے  قبل تمام
ریاستوں میں ڈٹینشن سینٹر کے تعمیر کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اعلان کیا کہ 2024 تک ملک میں این آر
سی نفاذ کا عمل پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ بنگلورو کے محکمہ داخلہ نے بتایا کہ شہر سے 40 کلو میٹر دور علاقہ نیلا منگلا میں
حراستی کیمپ تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ متعلقہ ممالک میں انہیں واپس کیے جانے سے قبل ان لوگوں کو ڈٹینشن سینٹر میں رکھا جائے گا۔
محکمہ سماجی بہبود کے کمشنر آ ایس پیڈا پیانے بتایا کہ ایک سرکاری ہاسٹل کی عمارت خالی پڑی تھی، جسے حراستی کیمپ میں تبدیل
کیا جارہا ہے۔ خبر کے مطابق ابتک 750 غیر قانونی طریقے سے رہ رہے تارکیں وطن  کی شناخت کرلی گئی ہے۔ حراستی کیمپ کی
خبر عام ہوتے ہیں شہریوں میں شدید تشویش دیکھی جارہی ہے۔ کرناٹک کے وزیرداخلہ بسوراج بومائی نے کچھ دنوں قبل وضاحت کی
تھی کہ این آر سی کے نفاذ میں عجلت نہیں برتی جائے گی۔ بنگلور میں بنگالی اور کشمیری بہت زیادہ قیام پذیر ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS