کہتے ہیں کہ بچپن کھیلنے کودنے اور مستی کرنے کا ہوتا ہے۔ ہر فکر سے آزاد بچپن۔ ہر پریشانی سے مبرا بچپن۔ بچپن لفظ سنتے ہی ایک خوش کن احساس ہوتا ہے اور یقینا یہ لفظ سنتے ہی ہر کوئی شخص اپنے بچپن کی یادوں میں ضرور کھوجاتا ہوگا۔ لیکن حیرت اس وقت ہوتی ہے جب اسکول جانے سے قبل کی عمر کے بچے ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجائیں۔ اتنے چھوٹے بچے جو اپنے بہت سے کاموں کے لیے اپنے والدین پر انحصار کرتے ہیں اگر ان میں ذہنی دباؤ کی نشاندہی ہونے لگے تو یہ لمحہ فکریہ ہے۔ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ سے بچوں کی دماغی اور ذہنی نشوونما شدید متاثر ہوتی ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق بہت چھوٹے بچوں میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ ان کے ذہن کو بدل کر ان میں ’گرے میٹر‘ کو متاثر کرسکتا ہے۔ گرے میٹر ان بافتوں(ٹشوز) کو کہتے ہیں جو دماغی خلیات(سیلز) کو جوڑ کے ان کے درمیان ایسے سگنل کا تبادلہ ممکن بناتے ہیں جو دیکھنے، سننے، فیصلہ سازی، احساسات اور جذبات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اس طرح بچوں کے اہم افعال متاثر ہوسکتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تین سال تک کے بچے بھی ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں اور اس ان کی دماغی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔ واشنگٹن یونیورسٹی میں بچوں کی نفسیات کے ماہر ڈاکٹر جوان ایل لوبی اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق کے بعد بتایا کہ پہلی مرتبہ یہ ثابت ہوا ہے کہ تین سال کے بچے بھی ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں اور اس کا اثر ان کی دماغی ساخت پر پڑتا ہے۔ اس سے خود انسانی دماغ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ بہت چھوٹی عمر میں بھی دماغ بیرونی عوامل سے متاثر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر والدین بچے کی درست تربیت نہ کریں اور انہیں پیار ومحبت نہ دیں تو بھی بچوں کی نفسیات پر مضر اثر ہوتا ہے۔ اسی طرح بچوں کے سامنے منفی رویہ، خراب موڈ، غربت اور گھریلو لڑائی جھگڑا بھی بہت منفی اثر ڈالتا ہے۔ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن(جے اے ایم اے) میں شائع اس تحقیق میں 193بچوں کو نوٹ کیا گیا جن میں سے 90ڈپریشن کے شکار تھے اور ان کے ایم آر آئی اسکین بھی کیے گئے۔ اس کے بعد جب 6سے 8سال کے بچے 12سے 15برس کے ہوئے تو ان کے دماغ میں واضح تبدیلیاں دیکھی گئیں اور ان کی اسکول میں کارکردگی بھی تسلی بخش نہ تھی۔ بچوں کی دماغی نشوونما صحیح طریقہ سے ہو اور وہ اتنی کم عمر میں ڈپریشن یا ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہوں اس کے لیے والدین کو خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ پریشانی کن گھروں میں نہیں ہوتی۔ بچپن کھیلنے کودنے اور ہر فکر سے آزادی کا نام ہے، جب ہم ان ننھے ننھے بچوں کے سامنے اپنی مفلسی، پریشانیوں کا ذکر کریں گے یا پھر لڑائی جھگڑا کریں گے تو ان کے ننھے ننھے ذہنوںپر ان کے منفی اثرات کا پڑنا یقینی ہے۔ بچوں کے سامنے اپنے جذبات و احساسات کو قابو میں رکھیں۔ ان کے سامنے کوئی بھی ایسی بات نہ ہو جو کہ انہیں خوف میں مبتلا کرے اور ان کی سمجھ سے بالاتر ہو۔ یہ چھوٹی چھوٹی مگر اہم احتیاط آپ کے بچوں کے دماغی نشوونما میں نہ صرف مثبت رول ادا کریں گی بلکہ بچے کو اپنے بچپن کو جینے دینے میں بھی معاون ہوں گی۔
بـچـوں مـیـں ڈپـریشن!!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS