دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے دریا گنج تشدد معاملہ پر سماعت کے دوران پولس کو سخت پھٹکار لگائی۔ عدالت نے پولس سے سوال کیا کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ کسی بھی مذہبی مقام کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنا منع ہے؟ اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد ایک ابھرتے ہوئے سیاسی لیڈر ہیں۔ مظاہرہ کرنے میں کیا غلط ہے؟ میں نے کئی لوگوں کو دیکھا ہے اور کئی ایسے معاملے بھی دیکھے ہیں جہاں احتجاجی مظاہرے پارلیمنٹ کے باہر ہوئے ہیں۔
کورٹ نے بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے ، تاکہ سہارنپور میں ان کے خلاف درج تمام ایف آئی آر پیش کئے جا سکیں۔ اس معاملے میں کل سماعت ہوگی۔
بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد نے دریا گنج تشدد معاملے میں پیر کے روز ایک مقامی عدالت میں ضمانت کی درخواست داخل کی تھی ۔ چندر شیکھر آزاد جو فی الحال زیر حراست ہیں، نے کہا ہے کہ ایف آئی آر میں ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے بھیڑ کو جامع مسجد سے دہلی گیٹ تک احتجاجی مارچ کرنے اور تشدد کے لئے اکسایا تھا۔
بھیم آرمی کے سربراہ کو دہلی کی ایک عدالت نے 21 دسمبر کو عدالتی تحویل میں بھیج تھا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS