دہلی فساد:الگ الگ ایف آئی آر درج کرنے پر عدالت کا پولیس کے رویہ پر حیرانی

0
Image:LiveLaw

نئی دہلی(ایس این بی ) : دہلی فسادات کے معاملے میں ایک ہی جرائم مقام (سابق کونسلر طاہر حسین کا گھر ) ہونے کے باوجود دو تھانوں میں الگ الگ ایف آئی آر درج کرنے پر عدالت نے پولیس کے رویہ پر حیرانی ظاہر کی ہے۔اس نے شمال مشرقی ضلع کے ڈی سی پی سے واضح کرنے کو کہا ہے کہ مختلف پولیس اسٹیشنوں میں دو ایف آئی آر کیسے درج ہوسکتی ہیں ،جبکہ سینٹر (جگہ ) ایک ہی تھی۔مبینہ طور سے وہیں سے پٹرول بم اور گولی باری ہوئی تھی ۔کڑ کڑ ڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے یہ معاملہ سابق کونسلر طاہر حسین اور دیگر کے خلاف دیال پور تھانے میں درج ایف آئی آر معاملے میں استغاثہ پر چل رہی سنوائی کے دوران اٹھایا ۔ انہوں نے علاقائی اے سی پی گوکلپوری اور دیال پور تھانہ انچارج سے اس ایشوزپر وضاحت مانگی تھی لیکن دونوں ہی کوئی تسلی بخش وضاحت کرنے سے قاصر تھے۔اس کے بعد جج نے ڈی سی پی کو حکم دیا کہ وہ واضح کرے کہ جب طاہر حسین کے گھر سے پٹرول بم پھینکے جا رہے تھے اور فائرنگ کی گئی تھی تو دو الگ الگ پولیس اسٹیشنوں میں ایف آئی آر کیوں درج کی گئی ہے۔سابق کونسلر طاہر حسین کے وکیل رضوان نے عدالت سے کہا تھا کہ دیال پور تھانہ کے علاوہ ایک معاملہ کھجوری خاص تھانے میں بھی ان کے مؤکل کے خلاف درج کیا گیا ہے۔اس ایف آئی آر میں بھی طاہر کے خلاف اسی طرح کے الزام ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیر غور ایف آئی آر میں الزام یکساں ہے تو دوسرے تھانے میں معاملہ کیسے درج کیا جاسکتا ہے۔اسپیشل پبلک پروسیکوٹر ڈی کے بھاٹیا نے کہا کہ اس معاملے میں سپلیمنٹری چارج شیٹ سی ایم ایم عدالت میں داخل ہونے والی ہے۔اس لئے بحث شروع کرنے کے لئے 30دن کا پورا وقت دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ جو سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کرنے کی مانگ کی گئی ہے وہ ابھی تک داخل نہیں ہوئی ہے ۔یہ معاملے کی سنوائی ملتوی کرنے کی بنیاد نہیں ہوسکتی ہے ۔کیونکہ سپلیمنٹری چارج شیٹ اس عدالت میں پابند ہونے کے بعد ،استغاشہ فریق ہمیشہ الزام میں ترمیم کی مانگ کرسکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS