موجودہ وقت میں مولوی محمد باقر جیسے صحافی کی ضرورت

0

مولوی محمد باقر کی خدمات کے حوالے سے منعقد پریس کانفرنس میں دانشوروں کا اظہار خیال
نئی دہلی(محمدغفران آفریدی؍ایس این بی) : راجدھانی کے پریس کلب آف انڈیا میںآزاد ہندوستانی صحافت کے پہلے شہید صحافی مولوی محمد باقرکی خدمات کے حوالے سے ایک کانفرنس کا انعقادکیا گیا،جس میں کئی سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مولوی باقر کے کارناموں پر لکھی گئی صحافی معصوم مراد آبادی کی تحریر کردہ کتاب ’1857کا انقلاب اور اردو صحافت ‘کااجرابھی مہمانان کے ہاتھوں کیا گیا۔ سینئر صحافی اور سابق راجیہ سبھا رکن م. افضل نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد اگر کسی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے تو وہ ہندوستانی مسلمان ہیں،وہیںجنگ آزادی میں مسلمانوں کی خدمات کو بھی فراموش کیا جا رہا ہے ،جو کہ افسوسناک ہے۔ م-افضل نے مزید کہا کہ مولوی باقرایسے صحافی تھے جوہندوؤں اور مسلمان دونوں کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتے تھے،موجودہ وقت میں بھی ایسے صحافیوں کی ضرورت ہے جو ملک کو نفرت سے بچا سکیں۔پریس کلب کے صدر اوم .کانت لکھیرا نے کہا کہ ایک صحافی کیوں مارا جاتا ہے کیونکہ وہ مظلوموں کی آواز اٹھاتا ہے اورظالم کا چہرہ دنیا کے سامنے لاتاہے۔انہوںنے کہا کہ ہمیں آج محسوس کرناہوگاکہ مولوی باقر کی کیا کیا قربانیاں ہیں،ہر سال مولوی باقر کی سالگرہ کے موقع پر پروگرام کا انعقاد کیا جانا چاہیے،تاکہ ان کی خدمات سے سبھی واقف ہوں۔
بی بی سی کے سینئر صحافی ستیش جاکوب نے کہا کہ مولوی باقر کی خدمات کو ملک کے سامنے لایا جانا چاہیے اور پریس کلب نے اس کی شروعات کی ہے جسے سراہا جانا چاہیے تاکہ آنے والی نسل مولوی باقرکی قربانیوں سے استفادہ کر سکیں ۔ پریس کلب کی منیجنگ کمیٹی کے سرگرم رکن اور معروف صحافی اے.یوآصف نے کہا کہ مولوی باقر جیسی عظیم شخصیت کوہم کیسے بھول سکتے ہیں، کیونکہ مولوی باقر ہماری صحافت کی دنیا کے پہلے ایسے صحافی تھے جن کو انگریزوں نے گولیوں سے مار ڈالاتھا، اسلئے ہم انہیںکبھی نہیں بھول سکتے۔ ای یوآصف نے مزید کہا کہ مولوی باقرنے ہمیشہ ملک کو متحد کرنے کی بات کی، برطانوی حکومت ان کی بے خوف صحافت سے خوفزدہ تھی کہ اگر ہندو اور مسلمان اکٹھے ہو گئے تو ہم ہندوستان پر زیادہ عرصہ حکومت نہیں کر سکتے، اسلئے برطانوی حکومت نے خوف کے مارے ان پر گولی چلوادی۔بی بی سی کے معروف صحافی قربان علی نے کہا کہ آج مسلمانوں کو اس ملک کا ماننے سے انکار کیا جا رہا ہے، ہمارے وزیر اعظم نے لال قلعہ کی فصیل سے یہ کہا تھا کہ ہم ایک لمبے عرصے سے غلامی کی زندگی گزار رہے تھے ،اور آج ہم اس غلامی سے آزادہوگئے ہیں۔ سینئر جرنلسٹ ارملیش ارمل نے کہاکہ مولوی باقر کی صحافت ہمیشہ ملک کو متحد کرنے کے لیے رہی ہے، وہ سچ کو سچ اور جھوٹ کوجھوٹ بلا خوف لکھاکرتے تھے، جس پر برطانوی حکومت نے خوف زدہ ہوکران کو مار ڈالا۔ صحافی ایس .کے پانڈے نے کہا کہ ملک کو مولوی باقر کی شراکت کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے،ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتاہے۔ صحافی وادیب ڈاکٹر سیدقاسم رسول الیاس نے کہا کہ جس طرح کی صحافت مولوی باقر کیا کرتے تھے، آج کے دور میں ایسی صحافت ہو گئی ہے، آج کے صحافی حکومت کے غلام بن چکے ہیں، حکومت سے سوال نہیں کرتے ہیں، ایسے صحافیوں کو مولوی باقر سے سیکھنا چاہیے اور بلا خوف حکومت سے سوال کرنا چاہیے۔ اس دوران شرکاکے دست مبارک سے پریس کلب کی جانب سے دو نوجوان صحافی ملت ٹائمس کے ایڈیٹر ان چیف مفتی شمس تبریز احمد قاسمی اورٹائمس آف انڈیا کی سینئر صحافی سواتھی ماتھر کوشہید مولوی محمد باقر ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ جے شنکر گپتا،معروف رضا ودیگر نے بھی مولوی باقر کی خدمات کے حوالے سے گفتگو کی ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS