image: LiveLaw

نئی دہلی: سرپیم کورٹ نے مغربی بنگال، آسام اور تملناڈو سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے عین پہلے الیکٹورل بانڈ کی فروخت پر امتناع سے متعلق عرضی پر بدھ کے روز فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بینچ نے غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی جانب سے معروف وکیل پرشانت بھوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
بھوشن نے دلیل دی کہ یہ بانڈ ایک طرح کا غلط استعمال ہے جو شیل کمپنیوں کالے دھن کو سفید بنانے میں استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانڈ کون خرید رہا ہے، یہ صرف حکومت کو معلوم ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ الیکشن کمیشن بھی اس بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں کر سکتا۔
بھوشن نے کہا کہ یہ ایک طرح کی کرنسی ہے اور سات ہزار کروڑ روپیے سے زیادہ خریدا جا چکا ہے۔ یہ برسراقتدار سیاسی پارٹی کو رشوت دینے کا ایک طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں جعل سازی کا قوی اندیشہ ہے۔ نوٹ بندی کے بعد حکومت نے اسے متعارف کروایا جس کا استعمال کالے دھن کو کھپانے میں کیا جا رہا ہے۔ حکومت کے اس اقدام کی مخالفت بھی ہوئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS