وادیٔ کشمیر میں کووِڈ-19کے بہانے مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے متجاوز، سردی شروع ہونے پر بیماری کے مزید پھیلنے کا خدشہ

    0

    سرینگر(صریر خالد،ایس این بی): جموں کشمیر میں کووِڈ-19 کے بہانے مرنے والوں کی تعداد بڑھتے بڑھتے ایک ہزار سے تجاز کر گئی ہے جبکہ اپنی نوعیت کا بد ترین وبأ کا شکار ہونے والوں کی گنتہ 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔انفکشن کا پھیلاؤ جاری ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ سردیوں میں ویسے ہی کئی بیماریاں سر اٹھاتی ہیں لہٰذا کووِڈ-19 کی صورتحال مزید بد تر ہوسکتی ہے۔ اس سب کے باوجود لوگ بہت کم یا کچھ بھی احتیاط کرتے نظر نہیں آرہے ہیں۔
    محکمۂ صحت میں درج کئے جارہے اعدادوشمار کے مطابق جموں کشمیر میں کووِڈ-19 کے بہانے مرنے والوں کی تعداد تشویشنان رفتار پرنہ سہی لیکن بڑی تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔محکمہ میں ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں روز ہی درجن بھر افراد اس بیماری کے بہانے جان سے ہاتھ دھوتے آرہے ہیں اور ان میں سبھی عمر کے لوگ شامل ہیں۔ محکمہ صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے’’اب تو روز ہی کئی کئی لوگ مرتے آرہے ہیں اور ہمارے خیال میں یہ گراف اوپر کی جانب جارہا ہے‘‘۔
    جموں کشمیر میں کووِڈ-19 کے بہانے سے سے پہلی موت 26 مارچ کو شمالی کشمیر کے ایک بزرگ شہری کی شکل میں ہوئی تھی۔حالانکہ اسکے کچھ وقت بعد تک کوئی موت نہیں ہوئی یا پھر بہت کم اموات ہوئیں۔ البتہ حالیہ دنوں میں بیماری کے بہانے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتے ہوتے یہ تعداد آج صبح تک یہ تعداد 1007تک پہنچ گئی۔سرکاری ذرائع کے مطابق کووِڈ-19کے بہانے ابھی تک مرنے والوں میں سے  769 کشمیر اور  232جموں صوبہ سے تعلق رکھنے والے تھے۔ضلع سطح پر دیکھا جائے تو سب سے زیادہ ،264، اموات سرینگر میں ہوئی ہیں جسکے بعد بارہمولہ میں 116،بڈگام میں 76،پلوامہ میں 63 ،کپوارہ میں 61، اننت ناگ میں 56،کولگام میں 43بانڈی پورہ میں 34 ،شوپیاں میں 30 اور گاندربل میں سب سے کم 26اموات ہوئی ہیں۔
    پیر کو کووِڈ-19 کے مزید 1036 معاملات کے سامنے آنے کے بعد جموں کشمیر میں اس بیماری کا شکار ہونے والوں کی تعداد 65000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ سرکاری ذڑائع کا کہنا ہے کہ آض بھی سرینگر میں  141نئے معاملات سامنے آئے ہیں جبکہ دیگر سبھی اضلاع میں بھی درجنوں لوگوں کو وبأ کا شکار پایا گیا ہے جن میں سے کئی میں علامات ظاہر ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں کہ جن میں بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی ہے۔
    ماہرین کا کہنا ہے کہ اب جبکہ لاک ڈاون پوری طرح ختم ہو چکا ہے اور سوشل ڈسٹینسنگ کا پہلے جیسا انتظام نہیں ہے، کووِڈ-19کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے۔ڈاکٹروں کی ایک انجمن ڈاکٹرس ایسوسی ایشن آف کشمیر کا کہنا ہے کہ چونکہ موسم سرد ہونے والا ہے اور سردیوں میں ویسے بھی کئی موسمی بیماریاں سر اٹھاتی ہیں لہٰذا وادیٔ کشمیر میں خاص طور کووِڈ 19-کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ ایسوسی ایشن سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ جموں کشمیر میں باالعموم اور وادیٔ کشمیر میں باالخصوص لوگوں کو’’فلیو‘‘کا ویکسین لگانے کی صلاح دی جانی چاہیئے کیونکہ موسمی بیماریوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے لوگوں کے کووِڈ -19کا شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ قابلِ ذکر ہے کہ وادیٔ کشمیر میں موسمِ خزاں شروع ہو چکا ہے اور دن اور رات کے درجۂ حرارت میں بتدریج گراوٹ آنے لگی ہے۔اکتوبر کے اواخر سے وادی میں موسم پوری طرح تبدیل ہوتا ہے اور سردی شروع ہوجاتی ہے جسکے دوران لوگ کھانسی،زکام،بخار اور اس طرح کے مسائل سے دوچار رہتے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حالات کووِڈ -19کے کیڑے کے پلنے کیلئے نہایت موافق ماحول فراہم کرسکتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS