نئی دہلی، (ایجنسیاں) : سپریم کورٹ نے کھانسی کے علاج کےلئے نقلی شربت (سیرپ) پینے سے 10 بچوں کی موت کے معاملے میں معاوضہ کے خلاف دائر درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ اس معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے مرنے والوں کے لواحقین کو 3-3 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے ادھم پور ضلع کے اس واقعہ کے بارے میں این ایچ آر سی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ایم ایم سندریش نے کہا کہ افسران لاپرواہی کا شکار پائے گئے اور اسے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ’آپ کے افسران کو لاپرواہ پایا گیا ہے۔ انہیں الرٹ رہنا چاہیے۔ ہمیں محکمہ خوراک و صنعت کے بارے میں کہنے پر مجبور نہ کریں۔ انہوں نے یہاں تک کہ اپنا فرض بھی ادا نہیں کیا۔ ہم شہریوں کی زندگیوں سے نہیں کھیل سکتے۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی تحقیق کریں اور چیزوں کی تصدیق کریں۔‘ سپریم کورٹ جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے 3 مارچ 2021 کو ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت کر رہا تھا، جس نے NHRC کے حکم کے خلاف اس کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ ادھم پور کی رام نگر تحصیل میں دسمبر 2019 اور جنوری 2020 میں 10 بچوں کی موت کھانسی کا نقلی سیرپ پینے سے ہوئی تھی۔
این ایچ آر سی نے اس معاملے میں ڈرگ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے طریقہ کار کی خامیاں پائی تھیں۔ کمیشن نے بالواسطہ طور پر جموں و کشمیر انتظامیہ کو محکمہ کی طرف سے ہونے والی کوتاہی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ NHRC نے اس لاپرواہی پر انتظامیہ کی سخت سرزنش کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن نے مرنے والوں کے لواحقین کو 3-3 لاکھ روپے کے معاوضہ کی سفارش کی تھی۔
زندگی سے نہیں کھیل سکتے، معاوضہ ادا کرنا ہوگا: سپریم کورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS