دارالعلوم کا مدارس سے سروے میں بلاخوف و تردد تعاون کی اپیل

0

سہارنپور:(یواین آئی) اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاست میں غیر منظور شدہ دینی مدارس کے سروے کے حکم کے بعد سے پیدا پے چینیوں کے درمیان ملک کے معروف دینی ادارے دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے نمائند اجلاس مدارس اسلامیہ اترپردیش میں دارالعلوم نے تمام ہی غیر منظور شدہ دینی مدارس سے سرکاری سروے میں بلا خوف وتردد اس کو ایک ضابطہ کی کاروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرزعمل اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام مداراس کا نمائندہ اجلاس بمقام جام رشید دارلعلوم دیوبن دمیں منعقد ہوا جس میں زائد از 300مدارس کے زمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد نمائندہ اجلاس مداراس اسلامیہ اترپردیش کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ان سے مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنانے کی اپیل کی اور کہا کہ ملک کے لئے مدارس کی قربانیوں کو کبھی بھی کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔مدارس کے اس پہلو کو نمایاں کرنے کی ضرورت ہے۔
نمائندہ مدارس اسلامیہ اترپردیش کے اعلامیہ میں مدارس کے سرکاری سروے میں مکمل تعاون کرنے کا موقف اختیار کرتے ہوئے مدارس اسلامیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ سروے ٹیم کو صحیح اور واقعی معلوما ت فراہم کریں،مالیات کا نظام چست و درست رکھیں اورحسب ضرورت اسے آڈٹ کرائیں،مدرسہ کے ملکیت کے دستاویزات کو درست اور مدرسہ میں طلبہ کے لئے صحت مند ماحول کوقائم کرنے کے ساتھ مدرسہ کو چلانے والی سوسائٹی یا ٹرسٹ کا رجسٹریشن قانونی تقاضوں کے مطابق کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اعلامیہ میں تمام مداراس سے اپیل کی گئی ہے کہ حکومت کی جانب سےہونے والے حالیہ سروے کے عمل سے کسی خوف یا ذہنی انتشار کا شکار نہ ہوں، نہ کسی جذباتیت کا مظاہرہ کریں بلکہ اس کو ایک ضابطہ کی کاروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرزعمل اختیار کریں۔
اعلامیہ میں مداراس کے تئیں میڈیا کے رخ پر موقف اختیار کرتے ہوئے میڈیا کے ذمہ داران اور نمائندوں سے خصوصی اپیل کی گئی ہےکہ میڈیا کے ذمہ داران مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنائیں اور مدارس کے وطن دوست ، پرامن کردار کو نمایاں کریں اسی میں ملک اور یہاں بسنے والے تمام اقوام کی بھلائی ہے ۔اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان مداراس کے کردار کا ایک حسین پہلو یہ بھی ہے کہ ان کی کوئی سرگرمی خفیہ نہیں ہے مدرسوں کے اندر کسی کے آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے خفیہ محکمے اورتفتیشی ادارے بھی پوری طرح سے مطمئن رہتے ہیں۔
اعلامیہ میں مدارس کے قیام کے مقاصد اور ان کے غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا گیا ہےمدارس جن کا آغاز ملک پر انگریزوں کے تسلط کے بعد دارالعلوم دیوبن کے قیام کے بعد سے ہوا تھا ان کا مقصد مسلمانوں کے دینی ورثہ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ وطن عزیر سے غیر ملکی تسلط کو ختم کرنا بھی تھا۔اور انہوں نے ان دونو ں مقاصد کو اعلی میعار پر پورا کیا۔
مدارس کے روشن باب کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے ہندوستان کے طول و عرضی میں چلنے والے دینی مدارس اپنی تعلیمی و تربیتی اور ملکی و سماجی خدمات کی ایک روشن تاریخ رکھتے ہیں۔مداراس نے جہاں ایک طرف ملک کو نہات ذمہ دار مزاج کے حامل شہر عطا کئے تو دوسری طرف ملک کی آزادی کے لئے ہر قسم کی قربانی ی اور علماء کی قیادت میں مسلمانوں کو تحریک آزادی میں برادران وطن کے دوش بدوش بلکہ ان سے آگے برھ کر قربانیا ں دینے کے لئے تیار کیاجس کی گواہی اس ملک کا چپہ چپہ دیتا ہے۔
اعلامیہ میں ملت اسلامیہ کے تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملت کے لئے ریڑھ کی ہڈھی کی حیثیت رکھنے والے ان مدارس کی قدرو قیمت کو محسوس کریں اور ایسے کسی بھی قول و فعل سے اجتناب کریں جس سے مدارس کی حیثیت مجروح ہو یا ان کے بارے میں کوی منفی تاثر پیدا ہوا بلکہ ہماری کوشش ہونے چاہئے کہ ایسے اقدام کریں جن سے مدارس کو تقویت و استحکام حاصل ہو اور ملک میں بھائی چارہ اور پیارو محبت پیدا ہوا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS