خطرناک ہوتی آلودگی

0

برطانیہ کے شہر گلاسگو میں ماحولیاتی کانفرنس کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستان کو آلودگی سے پاک کرنے کیلئے 2070 تک کے ہدف کا اعلان اس توقع پر کیا تھا کہ 50برسوں یعنی نصف صدی کی مدت بڑی طویل ہوتی ہے اوراس دوران ہندوستان جنت نشان فضائی اور ماحولیاتی آلودگی سے پاک ہوکر ’ نیٹ زیرو‘ کا ہدف حاصل کرلے گا۔ لیکن دیوالی کی اگلی صبح ملک کی قومی راجدھانی دہلی میں جو منظر نامہ سامنے آیا، اس کے بعد یہ توقع پوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔ ماہرین بھی یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ ہندوستان کا ’نیٹ زیرو‘ ہدف حاصل کرنے میں مزید20برسوں تک کی تاخیرکاسامنا ہو سکتا ہے۔
آلودگی کے معاملے میں قومی راجدھانی دہلی ہی نہیں بلکہ ملک کے کم و بیش تمام بڑے شہر اور قصبات کو سخت چیلنج کا سامنا ہے بالخصوص شمالی ہندوستان میں فضائی آلودگی کی وجہ سے لوگوں کا سانس لینا دوبھر ہے۔ کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچائو کے لیے لگائے جانے والے ماسک اور ڈبل ماسک نے لاکھوں افراد کو سانس کا مریض بنا ڈالا ہے۔ ان ہی سب وجوہات کی بناپر ماہرین ماحولیات کو یہ خدشہ تھا کہ روشنیوں کا تہوار دیوالی کہیں آلودگی کا تہوار نہ بن جائے اور ماہرین نے آتش بازی پر امتناع کیلئے عدالت سے رجو ع کیا تھا۔ تحفظ ماحولیات پر آتش بازی کے خطرناک نتائج کے پیش نظر عدالت نے دیوالی کے موقع پرآتش بازی کو محدود رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ مغربی بنگال میں تو کلکتہ ہائی کورٹ نے ہر طرح کی آتش بازی پر پابندی عائد کردی تھی۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ماحول دوست گرین پٹاخوں اور آتش بازی کی اجازت دی تھی۔ تاہم عدالت نے اس اجازت کو بہت سی پابندیوں سے بھی مشروط کیا تھا اور یہ تنبیہ کی تھی کہ ان پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ بصورت دیگر مناسب کارروائی کی جائے گی۔
لیکن ہوا اس کے برعکس، جس انتظامیہ پرعدالت کے اس فیصلہ کی پابندی کروانے کی ذمہ داری تھی اس نے اسے رواروی میں لیا اوراس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔گرین پٹاخوں کا تصور بھی غیر واضح ہونے کی وجہ سے عام طور پر چھوڑی جانے والی آتش بازی اور پٹاخے خوب بیچے اور خریدے گئے اور ان کا استعمال بھی دھڑلے سے ہوا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دیوالی کی اگلی صبح دہلی سمیت پورے ملک میں کہرا ، دھند اور آلودگی کی چادر چھاگئی۔صبح کے وقت بھی دھند اور گھنے کہرے کی وجہ سے گاڑیوں کو ہیڈ لائٹس جلا کر چلانا پڑا۔ دہلی میں ہوا کا معیا ر یعنی اے کیو آئی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا۔ آج جاری کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق دہلی کے جن پتھ پرہوا کا معیار 655.07 اور دوسرے کئی علاقوں میں 1000تک پہنچ گیا۔جب کہ پوری دہلی میں اس کا اوسط 706مائیکرو گرام کارہاجو اگلے دو دنوں تک یوں ہی برقرار رہے گا۔ اے کیو آئی ماحول میں ہوا کے معیار اورہوا میں شامل مضر ذرّات ناپنے کا اشاریہ ہے۔ یہ اے کیو آئی اگر 50 کے اندر رہتا ہے تو اسے اچھا سمجھاجاتا ہے، 51اور100کے درمیان اطمینان بخش،101 سے 200کے درمیان اے کیو آئی کو معتدل، 201 سے300کے درمیان کو خراب سمجھاجاتا ہے۔ دیوالی کی اگلی صبح تو ہوا اتنی آلودہ ہوگئی کہ انڈیکس ناپنے کا آلہ اے کیو آئی کو 1000 تک پہنچا دیا۔ اسی سے صورت حال کی سنگینی کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔
یہ صورتحال پیدا نہیں ہوتی اگر انتظامیہ، عدالتی احکامات کی تعمیل کرانے میں سنجیدہ ہوتی۔عدالتی فیصلہ کے باوجود بازاروں میں کھلے عام خطرناک قسم کے مضر پٹاخے فروخت ہوتے رہے اور عوام نے بھی تمام احتیاطی تقاضوں کو فراموش کرکے خوب خریداری کی اور کھلے عام دھڑلے سے پٹاخوں کا استعمال کیاگیا۔اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ سانس لینے کے لیے دستیاب ہوا مزید مضر ہوگئی اور ماحول کو صاف رکھنے کا ہدف 20سال اور پیچھے چلاگیا۔
ترقی کی دوڑ، دنیا کو انسانی حیات کے لیے تیزی سے غیرمحفوظ بناتی جارہی ہے۔اس دنیا کی زمین اور فضا اس بری طرح آلودہ ہوگئی ہے کہ بے موسم برسات، سیلاب، خشک سالی ، سونامی اور طرح طرح کی قدرتی آفات اور بیماریاں انسانوں کو نگل رہی ہیں۔ ہندوستان میںبھی یہ صورتحال انتہائی خطرناک صورت اختیار کر گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ’ نیٹ زیرو‘ ہدف حاصل کرنے کی مدت کا تعین بھی کردیا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم آتش بازی جیسی انتہائی آلودگی پھیلانے والی چیز کو اپنی زندگی سے مکمل طور پر نکال پھینکیں اور ماحول کو صاف ستھرا بنائے رکھنے کی کوشش کریں۔ قدرتی ماحول کی بقا سے ہی ہم سب کی بقا مشروط ہے۔ قدرتی ماحول کوآلودگی سے پاک رکھنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS