کوئے قاتل ہے اچھے دنوں کی آرزو

0

آج سے ٹھیک ایک مہینہ پہلے ’ امرت کال کا پہلا بجٹ‘ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے کہاتھا کہ ہندوستان کی معیشت ایک چمکتاہوا ستارہ ہے۔سپت رشی کے نام سے سات اہداف مقرر کرتے ہوئے یہ بلند بانگ دعویٰ بھی کیاتھا کہ ان کے حصول کے بعد یہ چمکتا ہوا ستارہ’ قطب تارہ‘ بن کر دنیا کی معاشی رہنمائی کرے گا ۔ لیکن ان کے دعوے کی قلعی اترتے دیر نہیں لگی۔ سی ایم آئی نے معیشت کے ستارہ کی چمک یہ کہتے ہوئے دھندلادی کہ اناج کی قیمتوں میں 60 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جب کہ سبزیوں کی قیمت 32فیصد بڑھ گئی ہے۔اگر ان بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو نہیں پایا گیا تو یہ معیشت کیلئے نئی اور بڑی مصیبت بن سکتی ہے۔ لیکن حکومت نے زمینی حقیقت سے آنکھیں چار کرنے اور مصیبت سے نجات کی صورت نکالنے کے بجائے ملک کے غریب عوام کو اعداد وشمار کی شعبدہ بازی میں الجھا دیا۔ اس کے بعد دعوئوں کا دوسرا سلسلہ شروع کردیاگیا، بجٹ کے بعد مختلف پلیٹ فارم سے حکومت کے ’دانشور ترجمانوں ‘نے بھی یہ بتانے کی کوشش کی کہ مہنگائی اور بے روزگاری محض حزب اختلاف کی الزام تراشی ہے ۔ملک میں ہر طرف خوش حالی کا دوردورہ ہے، کوئی بے روزگار نہیں ہے، مہنگائی قابو میں ہے، افراط زر نام کی کسی شئے کا کوئی وجود نہیں ہے، قیمتیں مستحکم ہیں، عوام کی قوت خرید میں مسلسل اضافہ ہورہاہے وغیرہ وغیرہ۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ خردہ مہنگائی بڑھ کراب 6.52 فیصد ہوگئی ہے جو کہ تین ماہ کی بلند ترین سطح ہے ۔ریزرو بینک آف انڈیا نے مارچ 2026 کو ختم ہونے والی پانچ سالہ مدت کیلئے 2 فیصد کے مارجن کے ساتھ 4 فیصد پر خردہ افراط زر کا ہدف رکھا ہے۔ یعنی سادہ لفظوں میں مہنگائی کو 2 سے 6 فیصد کے درمیان رکھنے کا ہدف ہے۔ لیکن یہ مقصد حاصل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ نومبر اور دسمبر 2022 کو چھوڑ کر جنوری 2022 سے خردہ افراط زرآربی آئی کی 6 فیصد کی بالائی حد سے اوپر رہی ہے اورآج عوام کی قوت خرید کا امتحان لینے کیلئے رسوئی گیس سلنڈر کی قیمتوں میں یکمشت 50 روپے کا اضافہ کردیاگیا ہے۔ اس تازہ اضافے کے بعد اب کولکاتا میں 1079 روپے کے بجائے 1129 روپے، ممبئی میں 1052.50 روپے کے بجائے0 1102.5روپے اور چنئی میں 1068.50 روپے کے بجائے 1118.50 روپے میں فروخت ہوگاجب کہ دہلی میں گھریلو سلنڈر کی قیمت 1103 روپے فی سلنڈر ہو گئی ہے، اب تک یہ سلنڈر 1153 روپے میں دستیاب تھا۔ اس کے ساتھ ہی پٹرولیم اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے کمرشیل ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 350.50 روپے فی یونٹ اضافہ کردیا ہے جس کا اطلاق بدھ سے فوری طور پر ہوگا۔ نظر ثانی شدہ قیمتوں کے مطابق تجارتی ایل پی جی سلنڈر کی قیمت اب دہلی میں 2,119.50 روپے اور کولکاتا میں 2221.50روپے فی یونٹ ہوگی۔ اس سال کمرشیل ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں یہ دوسرا اضافہ ہے۔ اس سے قبل یکم جنوری کو کمرشیل سلنڈر کی قیمتوں میں 25 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا تھا۔
50روپے کے اذیت ناک اضافہ کے ساتھ گھریلو رسوئی گیس کی قیمت گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران ڈھائی گنا بڑھ گئی ہے اور اسی تناسب میں کچن کے اخراجات میں بھی ہونے والے اضافہ نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔اچھے دنوں کی آرزو غریب اور محنت کش عوام کو کوئے قاتل میں لے آئی ہے۔ان کی زندگی ہر گزرتے دن کے ساتھ اذیت ناک ہوتی جارہی ہے، ہر روزمعاشی حملوں کے نئے نشتر ان اذیتوں کو مزید جاں گسل بنارہے ہیں۔ ہرآنے والا دن ایک نئے عذاب کا پیغام لے کر طلوع ہورہاہے۔ جس تیزی سے مہنگائی میں ا ضافہ ہو رہا ہے، اس سے کہیں زیادہ شدت کے ساتھ بے روزگاری بھی حملہ آور ہے ۔دونوں جانب سے ہورہے ان حملوں کے درمیان محنت کش عوام اپنی زندگی کی سانسیں بڑی مشکل سے برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔
مہنگائی پر قابو پانا اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کوایک حد کے اندر رکھنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے،جسے نبھانے میں حکومت صریحاً ناکام ہے ۔بہتر تو یہ ہوگا معیشت کی مضبوطی کے فضول اور بیہودہ دعوئوں سے عوام کو بہلانے کی کوشش کے بجائے راحت رسانی کا کوئی ٹھوس اور مستحکم قدم اٹھایا جائے تاکہ عوام کو مہنگائی کی اذیت سے نجات مل سکے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS