جموں کشمیر کے اسپتالوں میں اب بھی وینٹی لیٹر جیسی اہم ضرورت دستیاب نہیں

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    اسوقت جب جموں کشمیر،باالخصوص وادی، میں کووِڈ19-کی وبأ قابو سے باہر ہوتے دکھائی دینے لگی ہے یہاں کے اسپتالوں میں اب بھی مطلوبہ سہولیات دستیاب نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔قریب ساڑھے چار ہزار مریضوں کیلئے محض 42 وینٹی لیٹروں کی دستیابی نہایت ہی پریشان کُن ہے جبکہ اسپتالوں میں وبائی بیماری کے شکار مریضوں کیلئے بسترے کم پڑنے کو تیار ہیں۔
    محکمۂ صحت اور طبی تعلیم میں ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ سابق ریاست میں فقط 78 اعلیٰ اور41 چھوٹے وینٹی لیٹر دستیاب ہیں جن میں سے کشمیر کے اسپتالوں میں اعلیٰ قسم کی محض 19مشینیں ہیں جبکہ جموں میں ایسی 59 مشینیں دستیاب ہیں۔سابق ریاست کے ان دونوں صوبوں میں باالترتیب 23  اور   18 چھوٹی مشینیں موجود ہیں۔
    دلچسپ ہے کہ وادیٔ کشمیر میں کرونا وائرس سے آلودہ مریضوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار ہونے کو ہے جبکہ جموں میں ایسے فقط 859مریض زیرِ علاج ہیں۔
    واضح رہے کہ وینٹی لیٹر ایک ایسی مشین ہے کہ جو مریض میں سانس لینے کی صلاحیت کے ختم ہونے پر اسے مصنوعی طور سانس فراہم کرتی ہے اور پھیپھڑوں کے متبادل کے طور کام کرتی ہے۔کرونا وائرس کے مریضوں کا سب سے زیادہ سینہ متاثر ہوتا ہے اور ان میں سانس لینے کی سکت باقی نہیں رہتی ہے اور ایسی حالت میں وینٹی لیٹر سپورٹ حتمی بن جاتا ہے۔
    محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وینٹی لیٹروں کی کمی کو دور کرنے کے اقدامات کئے جاچکے ہیں تاہم پہلی ملک گیر تالہ بندی کے چار ماہ بعد بھی یہ لازم ترین مشینیں ابھی تک اسپتالوں میں دستیاب نہیں کرائی جا سکی ہیں۔ محکمہ صحت اور طبی تعلیم کے فائنانشل کمشنر اٹل ڈلو کو جموں کشمیر میں وینٹی لیٹروں کی شدید قلت کا اعتراف ہے تاہم انکا دعویٰ ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو جلد ہی کم از کم 700 نئے وینٹی لیٹر دستیاب ہونگے۔ وہ کہتے ہیں ’’ہم  700 نئے وینٹی لیٹر حاصؒ کر رہے ہیں جن میں سے ستر فیصد کشمیر اور بقیہ تیس فیصد جموں صوبہ کے اسپتالوں میں نصب کرائے جائیں گے۔ فی الواقع ہم نے کئی وینٹی لیٹر مختلف اسپتالوں کو فراہم بھی کئے ہیں لیکن انہیں کسی وجہ سے ابھی تک نصب نہیں کرایا جاسکا ہے البتہ یہ کام بہت جلد ہونے جا رہا ہے‘‘۔
    سرینگر میں کووِڈ19- کے مریضوں کیلئے مختص کرائے گئے اہم چسٹ ڈزیز (سی ڈی) اسپتال میں تعینات ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے ’’اب تو یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ کشمیر میں کرونا وائرس کی وبا تشویشناک رفتار کے ساتھ بڑھنے لگی ہے،ایسے میں وینٹی لیٹر اور دیگر متعلقہ سازوسامان نہایت لازمی ہوجاتا ہے اور یہ جنگی بنیادوں پر حاصل اور نصب کیا جانا چاہیئے‘‘۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) سرینگر کے ایک افسر کا کہنا ہے ’’ہم کوشش تو کرتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ ابھی کوئی نیا سامان دستیاب نہیں ہوا ہے البتہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ سرکار نے کافی سامان کی خریداری شروع کی ہے‘‘۔ جنوبی کشمیر میں حال ہی شراع کرائے گئے میڈیکل کالج کے ایک ڈاکٹر نے تاہم کہا کہ انکے یہاں کچھ سامان پہنچ چکا ہے جسکی تنصیب البتہ باقی ہے۔
    قابلِ ذکر ہے کہ جموں کشمیر،باالخصوص وادی، میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک رفتار کے ساتھ جاری ہے اور اس بیماری کے بہانے مرنے والوں کی تعداد میں بھی تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔جمعہ کے روز قریب ساڑھے چھ سو نئے معاملات سامنے آئے ہیں جبکہ یومیہ بنیادوں پر کئی مریضوں کی موت واقع ہورہی ہے۔حالانکہ کئی دن ہوئے وادیٔ کشمیر میں سرِ نو تالہ بندی نافذ کی جاچکی ہے لیکن اسکے باوجود بھی ابھی بیماری پر مکمل قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS