بدایوں کی جامع مسجد شمسی کے نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ

0

دیوانی جج (سینئر ڈویژن) معاملے پر غور کرنے کے لیے رضامند، اگلی سماعت 15 ستمبر کو، مسجدکی جانب سے پیش وکیل نے معاملے کے جواز پر سوال اٹھایا
بدایوں، (پی ٹی آئی) : اترپردیش کے بدایوں کی نچلی عدالت مقامی شمسی جامع مسجد کی جگہ پر پہلے نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کرنے والی عرضی پر 15 ستمبر کو سماعت
کرے گی۔ دیوانی جج (سینئر ڈویژن) وجے گپتا نے مسجد پر دعوے سے متعلق معاملے پر ِغور کرنے کو لے کر جمعہ کو اپنی رضامندی ظاہر کی اور اگلی سماعت
کے لیے 15 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دی۔ مسجد کی جانب سے پیش وکیل اسرار احمد نے بتایا کہ اگلی تاریخ کو عدالت ان کا موقف سنے گی۔ انہوں نے معاملے
کے جواز (میرٹ) پر سوال اٹھایا ہے۔ آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل اور دیگر کی جانب سے عدالت میں پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں جامع
مسجد کی جگہ پر پہلے راجا مہیپال کا قلعہ اور نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ عدالت میں پہلے اس نکتے پر سماعت کی گئی کہ اس مقدمہ کو
سماعت کے لیے قبول کیا جائے یا نہیں۔ معاملے میں نیل کنٹھ مہادیو کو اول مدعی بنایا گیا ہے۔ مدعیان میں شامل وکیل اروند پرمار نے بتایا کہ پٹیشن میں پہلے مدعی
خود بھگوان نیل کنٹھ مہادیو بنائے گئے ہیں جبکہ دیگر مدعیان میں ان کے علاوہ آل انڈیا ہندو مہا سبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل، گیان پرکاش، ڈاکٹر انوراگ
شرما اور امیش چندر شرما شامل ہیں۔
پٹیشن میں مدعیان نے تاریخی کتابوں کے حوالے سے مسجد کے نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ مدعیان نے محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کے ذریعہ
شائع کرائی جانے والی کتاب انفارمیشن ڈائری میں بھی متذکرہ اس کی تاریخ کا حوالہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ بدایوں کی جامع مسجد کا ملک کی سب سے بڑی
مسجدوں کے زمرے میں شمار ہے اور اسے 7 ویں سب سے بڑی مسجد بتایا جاتا ہے۔ دہلی کی جامع مسجد کے بعد یہ ملک کی تیسری پرانی مسجد بھی ہے۔ عرضی
گزاروں کے وکیل وید پرکاش ساہو نے بتایا کہ معاملے کو عدالت نے سماعت کے لیے قبول کر لیا ہے۔ جامع مسجد کی جانب سے وکیل اسرار احمد پیش ہوئے اور
مندر کے وجود پر سوال کھڑے کیے۔ احمد نے کہا کہ اگلی سماعت کو عدالت مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کا موقف سنے گی۔ احمد نے بتایا کہ اس مسجد کی تعمیرشمس
االدین التمس نے کرائی تھی۔ سرکاری گزٹ میں مندر ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ گزٹ میں کہیں بھی مندر ہونے کا ذکر نہیں ہے ۔ نہ ہی کہیں بھی ذکر
ہے کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کہیں کہیں اس بات کا ذکر تو ہے کہ مسجد کئی بار توڑ کر بنائی گئی ہے لیکن وہاں پر مندر کا کوئی بھی
وجود کبھی بھی نہیں تھا۔ گزٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں درج ہے اور نہ ہی دکھایا گیا ہے ۔مدعی فریق اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا کے ضلع کوآرڈینیٹر مکیش پٹیل نے
بتایا کہ قطب الدین ایبک کے داماد التمش نے راجا مہیپال کا قتل کردیا تھا اور نیل کنٹھ مہادیو کے مندر کو توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی یہ مہادیو شیو کا مندر ہے ۔ ان
دلائل کو شواہد کے ساتھ وہ سماعت کے دوران عدالت کے سامنے پیش کریں گے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS