کورونا سے پاک ہندوستان؟

0

ہندوستان میں وبائی امراض پر نگرانی رکھنے والے سب سے بڑے ادارہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر)نے ملک کو کورونا سے پا ک قرار دے دیا ہے لیکن اس کے باوجود خطرات ختم نہیں ہوئے ہیں بلکہ کورونا وائرس اپنی بدلی ہوئی مختلف شکلوں میں گردش کررہاہے ۔ہندوستان میں کوروناوائرس کے سب سے تیزی سے پھیلنے والے ایکس ای ویرینٹ کا پہلا معاملہ سامنے آنے کے بعد تشویش کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔
حالانکہ دو دنوں قبل ہی انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے چیف ایپیڈیمولوجسٹ ڈاکٹر سمیرن پانڈے نے یہ مژدہ سنایا تھا کہ ہندوستان کورونا جیسے وبائی مرض سے پاک ہوگیا ہے اور ملک میں کووڈ جیسی خوفناک وبا اب ختم ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی پہلی، دوسری اور تیسری لہروں نے دنیا کے مختلف حصوں میں سب سے زیادہ تباہی مچائی، ہندوستان میں بھی لاکھوں لوگ اس وبا کاشکار ہوئے لیکن اب پہلے جیسی صورتحال نہیں ہوگی ۔آنے والے چند دنوں میں عام زندگی معمول پر آتی جائے گی۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ ہندوستان کو اگلے کئی برسوں تک کورونا وائرس کے بدلے ہوئے تمام ویرینٹ سے دو چار ہونا پڑے گا ۔ڈاکٹرسمیرن پانڈے کے مطابق ہندوستان میں فی الحال اب کسی بھی طرح کا کورونا وائرس بڑا خطرہ نہیں رہاہے ۔ جس طریقہ کے معاملہ اور ڈیٹا سامنے آرہے ہیں، اس سے اب اس بیماری کوپینڈیمک کے بجائے اینڈیمک کیٹگری میںرکھا جاسکتا ہے۔ سادہ لفظوں میں یہ کہاجاسکتا ہے کہ یہ بیماری اب ہندوستان میں قہر عام برپانے کی صورت میں نہیں ہے ۔
آئی سی ایم آر کے اس اعلان کے بعد سے لوگوں میں کورونا کا خوف ختم ہونے لگاتھا اور یہ محسوس کیاجانے لگاتھا کہ کورونا ماضی کا قصہ بن گیا ہے کہ لیکن ٹھیک دو دنوں بعد ہی مہاراشٹر میں کورونا کے ایکس ای ویرینٹ کا معاملہ سامنے آیا اور یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ خطرہ کی سنگینی بھلے ہی کم ہوگئی ہو لیکن دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح ہندوستان بھی ابھی کورونا سے پاک نہیں ہوپایا ہے ۔بلکہ خطرات پہلے کی طرح ہی ہیں ۔کہاجارہا ہے کہ مہاراشٹرمیں سامنے آناوالا یہ نیا معاملہ جنوبی افریقہ سے آیا ہے۔ممبئی کی جس 50سالہ خاتو ن میں اس ویرینٹ کی تصدیق ہوئی ہے، اس نے کورونا سے بچائو کی دونوں ہی خوراکیں لے لی تھیں لیکن جنوبی افریقہ سے واپسی میں اپنے ساتھ کورونا کا ایکس ای ویرینٹ بھی ہندوستان لے کرآگئی ہے ۔
ہندوستان میں کورونا کاپہلا کیس بھی دوسرے ملک سے ہی آیا تھا اوراس کے بعد دو برسوں تک پورے ملک میں صف ماتم بچھی رہی، اب یہ نیا ایکس ای ویرینٹ بھی دوسرے ملک سے ہی آیا ہے اوراس سے سبھی واقف ہیں کہ یوروپ، افریقہ اور ایشیا کے کئی ممالک کو کورونا کی چوتھی لہر کا سامنا ہے اور کورونا کی مختلف نئی اقسام کی وجہ سے نئے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا کا یہ نیا ایکس ای ویرینٹ، ڈیلٹا اور اومیکرون کے امتزاج سے پیدا ہوا ہے اوریہ ان سے 10گنا تیزی سے پھیلنے والا ہے۔ اس کے بھی کئی الگ الگ ویرینٹ ہیں جن میں ایکس ایف اور ایکس ڈی بھی شامل ہے۔ یہ سبھی کورونا ویرینٹ اپنے ہدف کو تیزی سے اپنا شکار بناتے ہیں اور ان میں بھی سب سے خطرناک ایکس ڈی ویرینٹ ہے ۔کور ونا کا یہ ویرینٹ یوروپ کے کئی ممالک میں تیزی سے پھیل رہاہے ۔حتیٰ کہ چین میں اس نے قہر برپاکررکھا ہے اورایک ہی دن میں اس کے17ہزار سے زیادہ نئے معاملات سامنے آچکے ہیں۔جنوبی افریقہ جہاں سے یہ ویرینٹ ہندوستان آیا ہے، وہاں بھی صورتحال تشویش ناک ہے ۔
یہ منظر نامہ بتارہاہے کہ آئی سی ایم آر نے ہندوستان کو بھلے ہی کورونا سے پا ک قرار دے دیا ہو لیکن حقیقت کچھ دوسری ہی ہے۔ کچھ شہروںمیں کورونا کے مریضوں کی تعداد بھلے ہی کم ہوئی ہولیکن اگر یہ نیا ویرینٹ ایکس ای پھیلتا ہے تو یہ ہندوستان کیلئے پہلے سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ہندوستان اس وقت تک کورونا سے پاک نہیں ٹھہرایاجاناچاہیے جب تک کہ اس کا ہرطرح کا ویرینٹ ختم نہ ہوجائے۔ اور یہ کام اکیلے مرکزی یا ریاستی حکومتوں کے بس کا نہیں ہے،اس کیلئے سبھی کو مل کر کوشش کرنی ہوگی ۔ہر آدمی کو اب بھی کورونا سے بچائو کی معقول تدبیر اختیار کرنی ہوگی ۔ اعلان کے بعد سے یہ دیکھاجارہاہے کہ بالعموم لوگوں نے ماسک کا استعمال بند کردیا ہے اور سماجی دوری بھی ختم ہوتی جارہی ہے ۔ یہ بے احتیاطی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔ بلاشبہ اب کورونا سے پہلے کی طرح خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہوناچاہیے کہ لوگ احتیاطی اقدامات ترک کرکے خود کو جان بوجھ کر خطرے میں ڈالیں اور کورونا کے نئے نئے ویرینٹ کے پھیلائوکا سبب بنیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS