آئین، قانون اور جمہوریت کوروندتابلڈوزر

0

مسلم دشمنی میں جنون کی حد تک پہنچ جانے والی ہندو تو اب وحشت و بربریت کی انتہا پر ہے۔ہندو راشٹر کے خواب کو تعبیردینے کیلئے ہر وہ کام کیاجارہاہے جسے آئین اور قانون نے جرم ٹھہرایا ہے۔ یہ کام کوئی اور نہیں بلکہ خودحکومت دن کی روشنی میں ڈنکے کی چوٹ پر کررہی ہے۔ قانون و انصاف کے ہر تقاضے کو پامال کرتا، عدالتی احکامات کو روندتا ہواحکومت کابلڈوزر اترپردیش، گجرات اور مدھیہ پردیش سے ہوتے ہوئے اب قومی دارالحکومت دہلی پہنچ گیا ہے جہاں اس نے جہانگیر پوری نام کی غریبوںکی بستی کو زمین دوزکرکے یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ملک کا آئین ، قانون ، جمہوریت اور سیکولر زم سب کچھ روندڈالے جائیں گے اور اس کے ملبہ پر تعمیر ہوگا ’ ہندو راشٹر‘جس میں کسی دوسرے مذہب کے ماننے والوں خاص کر مسلمانوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
کہنے کو تو جہانگیر پوری میں نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن نے غیر قانونی تعمیرات کو توڑنے کی کارروائی کی ہے لیکن اس کے پیچھے جو سوچ ہے وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔یہ وہی سوچ ہے جس نے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں سیکڑوں مسلمانوں کو بے گھر کیا اور اب جہانگیر پوری میں مسجد کو منہدم کرکے غریب مسلمانوں کے گھروں کو اجاڑ رہی ہے۔ جہانگیر پوری کے رہنے والوں کا جرم یہ ہے کہ ان کی اکثریت مسلمان ہے، یہ جرم اتنا بھاری ہے کہ اس کی سزا کے طور پرا ن کے گھروں کو منہدم کرکے ان سے جینے اورزندہ رہنے کا بھی حق چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔جہانگیر پوری علاقے میں ہفتہ کی رات ہنومان جینتی کے موقع پرنکالے جانے والے جلوس میں ہتھیار لہراکر مسلمانوں کو مارنے ، ان کی خواتین کو بے آبرو کرنے، انہیں ملک سے نکالنے اور نہ نکلنے کی صورت میں تہ تیغ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ یہ نام نہاد جلوس جان بوجھ کر مسلمانوں کوڈرانے اور خوفزدہ کرنے کیلئے نکالاگیا۔قصداً اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے اورا یسی حرکت کی گئی تاکہ مسلمان احتجاج کریں اور جواب میں تشدد کو ہوا دی جاسکے اور پھر اقلیتوں پر اکثریت کا جبر حاوی ہو جائے۔یہ سازش کامیاب ہوگئی اور مسلما نوں نے احتجاج کیا تو اچانک انتظامیہ اور حکومت کو اس علاقہ میں غیر قانونی تعمیرات نظرآنے لگیں گویا اس سے پہلے یہ تمام تعمیرات نگاہوں سے اوجھل تھیں اورنارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن نے اس سے پہلے انہیں نہیں دیکھاتھا۔
ایک جائزہ کے مطابق قومی دارالحکومت دہلی کی تقریباً30فیصد شہری آبادی ناجائز کالونیوں میں رہائش پذیر ہے۔ ان کالونیوں کا کوئی بھی مکان10کروڑ روپے سے کم کی مالیت کا نہیں ہے،ان پر نہ تو حکومت کی نظر جاتی ہے اور نہ ہی انہیں مسمار کرنے کی ہمت وہ جٹاپاتی ہے لیکن ایسی غریب بستیاں جہاں مسلم اکثریت ہے انہیں نشانہ پر رکھ لیاگیا ہے۔
ایسابھی نہیں ہے کہ اس سے پہلے کبھی ملک میں کسی جگہ غیر قانونی تعمیرات نہیں گرائی گئی ہیںلیکن اس کا باقاعدہ ایک عمل ہوتا ہے۔ تجاوزات ہٹانے اور ناجائزتعمیرات مسمارکرنے کے کچھ قواعد و ضوابط ہیں ، لوگوں کو نوٹس جاری کیاجاتا ہے ،ان کا موقف سنا جاتاہے، انہیں عدالت سے رجوع کرنے کی مہلت دی جاتی ہے، انہیں اپنا سامان نکالنے کیلئے وقت دیاجاتاہے۔ ڈی ایم سی ایکٹ کی دفعہ 343 اور 344 کے تحت بھی ایسی تعمیرات کے انہدام اور مسمار سے قبل نوٹس جاری کرنے اوراس کے بعد متاثرہ کو کیس پیش کرنے کا التزام ہے۔ لیکن جہانگیر پوری کی مسلم اکثریتی بستی کے معاملے میں ایسا کچھ بھی نہیں کیاگیا۔تمام قانونی عمل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پوری ریاستی طاقت کے ساتھ بے رحم انتظامیہ اس غریب بستی پر پل پڑی اور مکانات کو منہدم کرنا شروع کردیا۔ہر چند کہ سپریم کورٹ نے مکانات کے انہدام پر روک لگادی تھی اور سی پی ایم کی خاتون لیڈر کامریڈ برنداکرات نے عدالتی احکامات کے نقول بھی انتظامیہ کو سونپ دیے تھے لیکن طاقت کے زعم میں اس عدالتی حکم کو بھی بلڈوز کر دیا گیا۔قانون کے نام پر کھلی دہشت مچائی گئی اورمسلمانوں کے خلاف ریاستی طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیاگیا۔اس تعصب اور مسلمانوں کے خلاف ریاستی جبرکی شہادت مسجد کے قریب ہی واقع مندر بھی دے رہاہے جو اپنی جگہ کھڑا ہے لیکن مسجد کے دروازے اور اس کی تعمیرات کے حصہ کو یہ کہہ کر منہدم کردیاگیا کہ وہ مقررہ جگہ سے باہر ہیں۔
جہانگیر پوری کے ٹوٹے ہوئے گھروں اور دکانوں کا ملبہ اوراس سے اپنا باقی ماندہ سامان نکالتے ہوئے لوگوں کادلخراش منظر اور تیزی سے بڑھتا ہوا بلڈوزر کلچر وطن عزیز ہندوستان کے استحکام اور سالمیت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔حکومت سے بہرحال یہ توقع نہیں کی جاسکتی ہے کہ وہ ان حالات کو بدلنے کی کوشش کرے کیوں کہ ان حالات کی ذمہ دار وہ خود ہے، ایسے میں اس چیلنج سے نمٹنے کی ذمہ داری سبھی ہندوستانیوں اور حزب اختلاف پر عائد ہوتی ہے۔ کل جس طرح سے کامریڈ برنداکرات نے بلڈوزر کے سامنے کھڑے ہوکر اپنی ذمہ داری نبھائی اسی طرح حزب اختلاف کے دوسرے رہنمائوں کو بھی ٹوئیٹر ٹوئیٹر کھیلنا بند کرکے سامنے آنا ہوگا اوراس بلڈوزر کلچر کے خلاف اتحاد کی سیسہ پلائی ہوئی دیوار کھڑی کرنی ہوگی ورنہ یہ آئین ، قانون اور جمہوریت کو روندتے ہوئے ملک کی بنیادوں کو بھی ڈھادے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS