نئی دہلی (یو این آئی) :وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو کہا کہ ہندوستان کی سب سے بڑی طاقت ہمارا آئین ہے ، جس کی بنیاد پر ملک آگے بڑھ رہا ہے ۔’یوم آئین‘کے موقع پر سپریم کورٹ کے احاطے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ ’آج کے عالمی حالات میں پوری دنیا کی نظریں ہندوستان پر لگی ہوئی ہیں۔ ہندوستان کی تیز رفتار ترقی، تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اور مضبوط بین الاقوامی امیج کے درمیان دنیا ہماری طرف بڑی توقعات کے ساتھ دیکھ رہی ہے ۔ اس سب کے پیچھے ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارا آئین ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے آئین کی تمہید کے شروع میں ’ہم عوام‘ لکھا ہوا ہے ۔ یہ صرف تین الفاظ نہیں ہیں۔ یہ ایک کال ہے ، ایک وعدہ ہے ۔ ایک عقیدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین میں لکھا گیا یہ احساس ہندوستان کا بنیادی احساس ہے جو دنیا میں جمہوریت کی ماں رہا ہے، ’مدر آف ڈیموکریسی‘رہی ہے، ہم ویشالی کی جمہوریہ اور ویدوں کے بھجن میں بھی یہی احساس دیکھتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں کو خوش رکھنا، سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا اور سادہ رویہ ریاست کا طرز عمل ہونا چاہیے ۔ جدید تناظر میں ہندوستان کے آئین میں ملک کے ان تمام ثقافتی اور اخلاقی جذبات کو شامل کیا گیا ہے ۔
چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندر چوڑ نے اس موقع پر کہا کہ انصاف سب کے لیے دستیاب ہونا چاہیے۔ سی جے آئی نے کہا کہ ہماری عدالتوں سے نکلنے والے ’نیائے شاستر‘ نے جنوبی افریقہ، سنگاپور، آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کے فیصلوں کو متاثر کیا ہے۔ سی جے آئی نے ہفتہ کو کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ انصاف کا نظام سب کے لئے دستیاب ہو۔ عدلیہ اس کو یقینی بنانے کے لیے طریقے اور تکنیک اپنا رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم آئین کی تقریبات کا افتتاح کیا جبکہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اختتامی خطاب کریں گی۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ اگرچہ سپریم کورٹ دہلی کے تلک مارگ پر واقع ہے، اب وکلا کے لیے ورچوئل طریقے سے کہیں سے بھی مقدمات کی بحث کرنا ممکن ہو گیا ہے۔ مقدمات کی فہرست سازی کے لیے اب ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اب ضلع عدلیہ کو ماتحت عدلیہ کی ذہنیت سے اوپر اٹھانا ہو گا۔ آج وزیر اعظم یہاں ورچوئل جسٹس کلاک، جسٹ آئی ایس موبائل ایپ 2.0، ڈجیٹل کورٹ اور ویب سائٹس کا آغاز کرنے آئے ہیں۔ وہ سب کو یقین دلاتے ہیں کہ آج شروع کی گئی پہل سے محروم افراد کو انصاف ملنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔ جسٹس چندر چوڑ نے اس موقع پر ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کو بھی یاد کیا۔
آزادی کے موقع پر پنڈت نہرو کے خطاب کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی اب بھی کسی حد تک ہمارے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ وعدے پورے کرنے کے لیے ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ آزادی سے قبل حاشیہ پر کھڑے لوگوں کی جدوجہد کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کی بنیاد سب سے پہلے انہوں نے رکھی۔ جسٹس چندرچوڑ نے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے ایک بیان کو یاد کیا۔ اس میں انہوں نے کہا تھا کہ کائنات کا چکر لمبا ہے لیکن یہ انصاف کے آگے جھک جاتا ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجے کشن کول نے کہا کہ قانون سازی کے اثرات کا مطالعہ کرنے اور مجوزہ قانون کے سماجی تناظر کا جائزہ لینے سے غیر ضروری قانونی چارہ جوئی کو روکا جا سکتا ہے۔ جسٹس کول یوم آئین کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ جسٹس کول نے مزید کہا کہ انصاف تک رسائی ایک غیر مرکزی مشق ہے اور انصاف کو بڑھانے کے مشن کے لیے مزید اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔آئین کو 26 نومبر 1929 کو دستور ساز اسمبلی نے منظور کیا تھا۔ 2015 سے اس موقع پر یوم آئین منایا جاتا ہے۔ اس سے قبل یہ دن یوم قانون کے طور پر منایا جاتا تھا۔ جسٹس کول نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنی آئین پرستی کے فراموش شدہ عنصر کو دوبارہ دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہ صرف ہماری صحت مند جمہوریت کے لیے ضروری ہے بلکہ اسے انصاف تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS