افغانستان چھوڑنے والے شہری اپنے مستقبل کے حوالے سے غیریقینی کا شکار

0
image:dailysabah.com

نئی دہلی :کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان چھوڑنے والے شہری اب پیچھے رہ جانے والے پیاروں کے لیے پریشان اور اپنے مستقبل کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہیں۔امریکی جہاز پر کابل سے قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچنے والی ایک خاتون نے روئٹرز نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنا ملک چھوڑنا مشکل ترین فیصلہ تھا۔‘ نقاب کیے ہوئے اس خاتون نے بتایا کہ ’مجھے اپنے ملک سے پیار ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے آنے سے پہلے انہوں نے کبھی سوچا تک نہ تھا کہ وہ کہیں اور جائیں گی۔ خاتون نے بتایا کہ وہ ایک بین الاقوامی امدادی ادارے کے ساتھ کام کرتی تھیں جس کی وجہ سے ان کو خدشہ تھا کہ طالبان ان کو ہدف بنا سکتے ہیں۔’میرے شوہر ڈینٹسٹ ہیں، ہم اپنے تینوں بچوں کو لے کر کابل ایئرپورٹ کی طرف بھاگے۔‘انہوں نے کابل ایئرپورٹ پر افراتفری اور تکلیف دہ مناظر کے بارے میں بتایا جب ہزاروں افراد رن وے پر دوڑ رہے تھے تاکہ کسی جہاز پر سوار ہو کر ملک سے فرار ہو سکیں۔خاتون نے بتایا کہ ایک موقع پر جب ہجوم نے ایئرپورٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو ان کے ساتھ کھڑے ایک مرد کو ’فوجیوں‘نے ٹانگ میں گولی مار دی۔روئٹرز کے مطابق اس دعوے کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی۔خاتون نے کہا کہ ’میرے لیے یہ ہولناک تھا اور سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کروں۔‘
قطر کی حکومت اس وقت ہزاروں ایسے افراد کی میزبانی کر رہی ہے جن کو کابل سے نکالا گیا۔ ان افراد کو بعد ازاں کسی تیسرے ملک میں بسایا جائے گا۔قطر کے کمپاؤنڈ میں موجود ایک شخص نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کو طالبان سے توقع نہیں کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھیں گے جن میں خواتین کے حقوق کا احترام اور حکومت یا غیرملکی اداروں کے ساتھ کام کرنے والوں کے لیے عام معافی شامل ہے۔اپنے والدین، دو بہنوں، بیوی اور تین بچوں کے ساتھ دوحہ پہنچنے والے افغان شہری کا کہنا تھا کہ ’سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ مستقبل کے لیے بہت زیادہ امید نہیں۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS