چین میں ہٹائے جارہے ہیں مساجد کے گنبد اور مینار

0
image:www.republicworld.com

نئی دہلی (ایجنسیاں) : چین نے اپنے یہاں تعمیر مساجد سے گنبد اور مینار ہٹانا شروع کر دیاہے۔ چین کے اس قدم کی وجہ سے اب ہندوستان کی سیاسی جماعتیںلوگوںکے نشانے پر آنے لگی ہیں۔ لوگ ان کی خاموشی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔چین نے حالیہ دنوں میں مساجد سے عرب طرز کی خصوصیات کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔ اسے مزید ’چینی‘ ظاہر کرنے کیلئے اسے توڑکرپھر سے تعمیر کروانے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ جننگ میں ایک ’سینی سائزیشن ‘مہم چل رہی ہے، جو سننگ کے نام سے معروف ہے۔ یہ علاقہ چین کے صوبہ کنگھئی صوبہ کی راجدھانی ہے، جہاں ہوئی برادری کے مسلمان رہتے ہیں۔


اسی کو لے کر صحافی اننت وجے نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ چین کی بائیں بازو کی حکومت ملک کی مساجد کے گنبد اور مینار ہٹا رہی ہے۔ یہ ثقافتی انضمام کے نام پر کیا جا رہا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) کی سنٹرل کمیٹی کے اجلاس میں کسی نے اس پر بحث تک نہیں کی (کی ہوتو اسے عام کریں)۔ چین کا نام آتے ہی علمبردارمنھ موڑ لیتے ہیں۔ WION کے مطابق، چین کے شمال مغربی شہر جننگ میں واقع ڈونگ گوان مسجد کی شکل وصورت تقریباً 700 سالوں میں کئی بار تبدیل ہوئی ہے۔ پہلے ایک چینی شاہی محل کے طرزپر تعمیر کی گئی، جس میں ٹائل والی چھت اور گنبد تھے اور بدھ مت کی علامتوں سے مزین تھی، یہ مسجد 20ویں صدی کے اوائل میں سیاسی اتھل پتھل کے دوران نظر انداز ہونے سے تقریباً تباہ ہو گئی تھی۔ 1990 کی دہائی میں، حکام نے چھت پر اصلی سیرامک ٹائلوں اور میناروں کو سبز گنبدوں سے بدل دیا۔ اس سال صوبائی حکام نے ان گنبدوں کو گرا دیا۔ چین ملک بھر میں ہزاروں مساجد سے گنبد اور مینار ہٹا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ گنبد غیر ملکی مذہبی اثر ات کے ثبوت ہیں اور ملک کے چینی کرن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ہوئی برادری کے مسلمان ان 55 نسلی گروپوں میں سے ایک ہیں، جنہیں چین نے تسلیم کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS